بجلی صارفین سے 2 سال میں ٹی وی فیس کی مد میں اربوں روپے وصول
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بجلی صارفین سے گزشتہ 2 سال کے دوران ٹیلی ویژن فیس کی مد میں اربوں روپے وصول کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے تحریری جواب میں بتایا کہ دو سالوں میں بجلی صارفین سے 18 ارب 86 کروڑ روپے سے زائد وصول کیے گئے ہیں۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے مطابق پیپکو نے ٹی وی فیس کی مد میں دو سالوں میں بجلی بلوں کے ذریعے 16 ارب 64 کروڑ روپے سے زائد وصول کیے۔
تحریری جواب کے مطابق کے الیکٹرک نے بھی دو سالوں کے دوران ٹی وی فیس کی مد میں 2 ارب 21 کروڑ روپے سے زائد بجلی صارفین سے وصول کیے۔
دریں اثنا، قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی مختلف کشتی حادثوں میں جاں بحق افراد سے متعلق انکشاف کیا، انھوں نے بتایا کہ 2023 میں یونان کشتی حادثے میں 300 پاکستانیوں میں سے 262 افراد جاں بحق ہوئے۔
وزیر داخلہ کے مطابق 2024 میں یونان کشتی حادثہ میں 5 پاکستانی جاں بحق ہوئے، جب کہ مراکش کشتی حادثے میں 10 پاکستانی اور لیبیا کشتی حادثہ میں 16 پاکستانی جاں بحق ہوئے۔
مزیدپڑھیں:باپ نے ایک دن کے بچے کو 50 ہزار روپے میں فروخت کردیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بجلی صارفین سے فیس کی مد میں وصول کیے کے دوران
پڑھیں:
مردہ معیشت سے ٹیکس وصول نہیں کیا جاسکتا ، فراز الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) پاکستان بزنس گروپ (PBGO) کے بانی اور کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے سابق صدر فراز الرحمن نے ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کاروباری ماحول غیر یقینی، غیر مستحکم اور سرمایہ کار دشمن بنتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیاں کاروبار دشمن بن چکی ہیں، ہر نئے فیصلے کے نتیجے میں صنعتکاروں، تاجروں اور سرمایہ کاروں کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جب کاروبار ہی نہیں چل رہے تو ٹیکس کہاں سے آئے گا؟ مردہ معیشت سے ٹیکس وصول نہیں کیا جا سکتا۔فراز الرحمٰن نے کہا کہ بلند و بالا معاشی اہداف مقرر کرنا آسان ہے مگر ان اہداف کی کوئی حیثیت نہیں جب معیشت سانسیں لینے کے قابل ہی نہ رہے۔ ملک میں انٹرپرینیورشپ کا خاتمہ ہو چکا ہے، صنعتیں بند ہو رہی ہیں، اسٹارٹ اپس ملک چھوڑ رہے ہیں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح مجروح ہو چکا ہے۔ ایسے حالات میں بڑے بڑے دعوے محض نعرے بن کر رہ جاتے ہیں، ضرورت عملی اقدامات اور پالیسیوں کے تسلسل کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی باتیں کرنا بے معنی ہے جب مقامی سرمایہ کار ہی خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ جو غیر ملکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کر چکی ہیں، وہ بھی پالیسیوں کے عدم تسلسل، سرکاری رکاوٹوں اور عدم سہولت کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔ جب تک مقامی کاروباری طبقہ اور سرمایہ کار محفوظ اور پْراعتماد محسوس نہیں کرے گا، بیرونی سرمایہ کاری لانا نا ممکن رہے گا۔فراز الرحمٰن نے کہا کہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اچھی طرز حکمرانی چاہتی ہے یا کاروبار کا گلا گھونٹنا چاہتی ہے۔ اگر ملک میں محفوظ، مستحکم اور کاروبار دوست ماحول فراہم نہیں کیا گیا تو معیشت کبھی سنبھل نہیں سکے گی۔