امریکہ نے پاکستان، چین، متحدہ عرب امارات سمیت آٹھ ممالک کی 70 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 مارچ ۔2025 )امریکہ نے پاکستان سمیت چین، متحدہ عرب امارات سمیت آٹھ ممالک کی 70 کمپنیوں پر برآمدی پابندیاں عائد کر دی ہیں امریکی پابندی کی ذد میں آنے والی ان کمپنیوں میں 19 پاکستانی، 42 چین اور چار متحدہ عرب امارات سمیت ایران، فرانس، افریقہ، سینیگال اور برطانیہ کی کمپنی بھی شامل ہیں.
(جاری ہے)
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی حکومت کا دعوی ہے کہ جن اداروں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ امریکہ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے منافی کام کر رہے ہیں یاد رہے کہ ایسا پہلی بار نہیں کہ امریکہ نے پاکستان سمیت دیگر ممالک کی کمپنیوں کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کی ہوں. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپریل 2024 میں بھی امریکہ نے چین کی تین اور بیلاروس کی ایک کمپنی پر پاکستان کے میزائل پروگرام کی تیاری اور تعاون کرنے کے الزام میں پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا امریکی پابندیوں کی ذد میں جو پاکستانی کمپنیاں آئی ہیں ان میں الائیڈ بزنس کنسرن پرائیویٹ لمیٹڈ، اریسٹن ٹریڈ لنکس، بریٹلائٹ انجینئرنگ کمپنی، گلوبل ٹریڈرز، انڈنٹیک انٹرنیشنل، انٹرا لنک انکارپوریٹڈ، لنکرز آٹومیش پرائیویٹ لمیٹڈ، این اے انٹرپرائززشامل ہیں. پاکستانی کمپنیوں میں آٹو مینوفیکچرنگ، پوٹھوہار انڈسٹریل اینڈ ٹریڈنگ کنسرن، پراک ماسٹر، پروفیشنل سسٹمز پرائیویٹ لمیٹڈ، رچنا سپلائیز پرائیویٹ لمیٹڈ اور رسٹیک ٹیکنالوجیز بھی پابندیوں کا شکار کمپنیاں ہیں یاد رہے اس سے قبل دسمبر 2021 میں بھی امریکی انتظامیہ نے پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگرام میں مبینہ طور پر مدد فراہم کرنے کے الزام میں13 پاکستانی کمپنیوں پر پابندیاں لگا دی تھیں جبکہ 2018 میں بھی امریکہ نے پاکستان کی سات ایسی انجینیئرنگ کمپنیوں کو سخت نگرانی کی فہرست میں شامل کیا تھا جو امریکہ کے بقول مبینہ طور پر جوہری آلات کی تجارت میں ملوث ہیں اور اس کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے لیے خطرہ ہو سکتی ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکہ نے پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ پابندیاں عائد پر پابندیاں
پڑھیں:
پاکستان۔امریکہ دفاعی تعلقات: پاک فضائیہ کے سربراہ کا دورہ امریکہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو، نے امریکہ کا سرکاری دورہ کیا، جس کا مقصد دو طرفہ دفاعی تعاون کو مضبوط بنانا اور باہمی مفادات کو آگے بڑھانا ہے۔
شہباز، روبیو گفتگو: پاک امریکہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق
ایک دہائی سے زائد عرصے میں پاکستانی فضائیہ کے کسی حاضر سروس سربراہ کا یہ امریکہ کا پہلا دورہ تھا۔
آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ''ہائی پروفائل دورہ پاکستان اور امریکہ کے دفاعی تعاون میں ایک اسٹریٹجک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور اہم علاقائی اور عالمی سلامتی کے مسائل کو حل کرنے کے علاوہ ادارہ جاتی تعلقات کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘جنوبی ایشیا کے دو جوہری طاقت رکھنے والے دیرینہ حریف پڑوسیوں کے درمیان مئی میں چار روزہ فوجی تنازع کے بعد پاکستان کے فوجی سربراہوں کے امریکہ دورے کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ اور پاکستانی فیلڈ مارشل عاصم منیر میں کیا باتیں ہوئیں؟
خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے امریکہ کا دورہ کیا تھا، جہاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے اعزاز میں لنچ کا اہتمام کیا تھا۔
ایئر چیف مارشل کا دورہ کیسا رہا؟آئی ایس پی آر کے مطابق ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے دورے کے دوران پینٹاگون میں امریکی فوجی اور سیاسی قیادت سے اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے ایئر فورس (بین الاقوامی امور) کی سیکرٹری کیلی ایل سیبولٹ اور امریکہ کی فضائیہ کے چیف آف اسٹاف جنرل ڈیوڈ ڈبلیو ایلون سے ملاقات کی۔
ملاقاتوں کے دوران بات چیت دوطرفہ فوجی تعاون کو آگے بڑھانے، باہمی تعاون کو بڑھانے اور مشترکہ تربیت اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کے مواقع تلاش کرنے پر مرکوز تھا۔غیر متوقع سفارتی پیشرفت میں ٹرمپ اور عاصم منیر کے درمیان ملاقات آج
پاک فضائیہ کے سربراہ نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تاریخی اور کثیر جہتی تعلقات بالخصوص دفاعی اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے دونوں ممالک کی فضائیہ کے درمیان فوجی تعاون اور تربیت کے شعبوں میں موجودہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔فریقین نے اعلیٰ سطحی بات چیت کے ذریعے مستقبل میں اعلیٰ سطح کی فوجی مصروفیات کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
پاکستانی ایئر چیف مارشل نے امریکی محکمہ خارجہ میں بیورو آف پولیٹیکل ملٹری افیئرز کے براؤن ایل اسٹینلے اور بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز کے ایرک میئر سے بھی ملاقات کی۔
پاک امریکہ دفاعی تعلقاتذرائع کے مطابق پاکستان کے ایئر چیف مارشل کے اس دورے سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد ملی ہے۔ اس نے اسٹریٹجک چیلنجز، علاقائی سلامتی کے فریم ورک اور دفاعی تعاون پر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے اثرات پر پاکستان کے خیالات کا تبادلہ کرنے کا بھی موقع فراہم کیا۔
پاکستان اور امریکہ آئندہ ہفتے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دیں گے
ائیر چیف مارشل نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کے اقدامات کا بھی ذکر کیا۔
آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ’’اس تاریخی دورے نے نہ صرف علاقائی اور عالمی امن کو فروغ دینے کے لیے پاک فضائیہ کے عزم کا اعادہ کیا بلکہ پاکستان ایئر فورس اور امریکہ کی فضائیہ کے درمیان ادارہ جاتی تعاون، اسٹریٹجک ڈائیلاگ اور بہتر انٹرآپریبلٹی کی بنیاد بھی رکھی۔‘‘
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)