ٹرمپ کا پیوٹن پر شدید غصہ، روسی تیل پر 50 فیصد تک اضافی ٹیرف لگانے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے یوکرین میں جنگ بندی کی ان کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی تو وہ روسی تیل پر 25 سے 50 فیصد اضافی ٹیرف عائد کر دیں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے این بی سی کے مطابق، ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایک ماہ کے اندر جنگ بندی نہ ہوئی تو یہ سخت اقتصادی پابندیاں نافذ کر دی جائیں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو بھی روس سے تیل خریدے گا، وہ امریکا میں کاروبار نہیں کر سکے گا۔
یہ تنازعہ اس وقت مزید بڑھا جب روسی صدر پیوٹن نے یوکرین کو ایک عارضی انتظامیہ کے ماتحت لانے اور وہاں نئے انتخابات کرانے کی تجویز پیش کی۔ اس پر ٹرمپ نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر روس نے خونریزی ختم کرنے میں رکاوٹ ڈالی تو امریکا سخت اقدامات کرے گا۔
ٹرمپ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ رواں ہفتے پیوٹن سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پیوٹن جانتے ہیں کہ وہ ان سے ناراض ہیں، لیکن ساتھ ہی کہا کہ اگر پیوٹن درست فیصلہ کریں گے تو ان کا غصہ جلد ختم ہو جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران یوکرین جنگ کو ’بیوقوفانہ‘ قرار دیتے ہوئے اسے جلد ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ اگر
پڑھیں:
ٹرمپ کی گرین لینڈ کو نئی دھمکی سے تیسری عالمی جنگ کا خدشہ بڑھ گیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گرین لینڈ پر قبضے سے متعلق نئی دھمکی سے تیسری عالمی جنگ کا خدشہ بڑھ گیا۔
ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر گرین لینڈ پر فوجی طاقت کے ذریعے قبضے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس گرین لینڈ کو پانے کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق اپنے حالیہ بیانات میں ٹرمپ نے ایک بار پھر ڈنمارک سے اس نیم خودمختار، وسائل سے مالا مال علاقے کو امریکہ میں شامل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا یہ قبضہ بغیر طاقت کے ممکن ہوگا بھی یا نہیں۔
گرین لینڈ سے متعلق ان کے بیانات اس وقت سامنے آئے جب وہ این بی سی کو دیے گئے ایک طویل انٹرویو میں کینیڈا کو امریکہ کی 51ویں ریاست بنانے کی ممکنہ حکمت عملی پر گفتگو کر رہے تھے۔ گرین لینڈ کے وزیراعظم ٹرمپ کی جانب سے ’ملک خریدنے‘ کی کوششوں پر شدید ناراضگی کا اظہار کر چکے ہیں۔
ٹرمپ کینیڈا کو امریکہ میں شامل کرنے کی حمایت میں بھی آواز بلند کر چکے ہیں۔ این بی سی سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ انہیں ”انتہائی غیر ممکن“ لگتا ہے کہ کینیڈا کو شامل کرنے کے لیے فوجی طاقت استعمال کرنا پڑے، لیکن انہوں نے گرین لینڈ کے لیے ایسا امکان مسترد نہیں کیا۔
صدر ٹرمپ کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ گرین لینڈ کے ساتھ کچھ ہو سکتا ہے، سچ بتاؤں تو ہمیں یہ قومی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے درکار ہے. لیکن مجھے کینیڈا کے بارے میں ایسا نہیں لگتا اور سچ کہوں تو ایسا ہی ہے۔“
امریکی صدر کی جانب سے گرین لینڈ پر نظر رکھنے کی وجہ اس کا اہم آرکٹک محلِ وقوع ہے۔ ان کی حکمت عملی کو بعض تجزیہ کار روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے 2014 میں کریمیا کے قبضے اور 2022 میں مکمل حملے کے انداز سے مشابہ قرار دے رہے ہیں۔
اگر ٹرمپ نے واقعی گرین لینڈ پر حملہ کیا، تو اس کا نتیجہ نیٹو (NATO) کے خاتمے کی صورت میں نکل سکتا ہے، کیونکہ اس صورت میں نیٹو سے منسلک دو ممالک آپس میں جنگ میں مصروف ہوں گے اور نیٹو کا آرٹیکل 5 زیرِ غور آئے گا۔
گرین لینڈ کے وزیراعظم جینس-فریڈرک نیلسن نے امریکی صدر کے بیانات کو بے ادبی قرار دیتے ہوئے کہا کہ گرین لینڈ کو کبھی کوئی نہیں خرید سکے گا۔
صدر ٹرمپ کی دلچسپی کے پیش نظر، گرین لینڈ کی مختلف سیاسی جماعتیں، جو ڈنمارک سے آزادی کی خواہاں ہیں، ایک نئے اتحادی حکومت میں اکٹھی ہو چکی ہیں۔ تاہم، گرین لینڈ کی عوامی رائے اب بھی ٹرمپ کی ممکنہ جارحیت کے سخت خلاف ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کی گریند لینڈ پر نظریں پہلی مرتبہ صدارت میں آنے کے بعد سے ہی جمی ہوئی ہیں، وہ 56,000 افراد پر مشتمل جزیرے خریدنا چاہتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے جنوری کے آغاز میں دھمکی دی تھی کہ اگر ڈنمارک نے گرین لینڈ امریکہ کے حوالے نہ کیا تو اس کے خلاف ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔
Post Views: 1