وفاق نے صوبوں سے 18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے تجاویز مانگ لیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
وفاق نے صوبوں سے 18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے تجاویز مانگ لیں WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )وفاقی حکومت کا 18ویں ترمیم سے متعلق بڑا فیصلہ، 18 ویں ترمیم پر تحفظات ختم کرنے کے لئے از سر نو جائزہ لینا شروع کر دیا گیا۔وفاق نے صوبوں سے 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے تجاویز مانگ لیں، صوبوں سے وسائل کی مساوی تقسیم کے حوالے سے بھی رپورٹ مانگ لی۔
کیا ترمیم کے بعد صوبوں اور وفاق میں وسائل مساوی ہو سکیں گے یا نہیں؟ صوبوں کی جانب سے اپنی اپنی تجاویز تیار کرنا شروع کر دی گئیں۔دیکھا جارہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے وقت کیا تمام قانونی پہلووں کو مد نظر رکھا گیا، کیا آئینی اور تکنیکی وسائل کو بھی مد نظر رکھا گیا۔وفاقی حکومت نے ہدایت کی ہے کہ تمام صوبے اپنی رپورٹ 15 اپریل تک وفاق کو لازمی بھجوائیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے حوالے سے 18ویں ترمیم
پڑھیں:
اڑان پاکستان پروگرام کی کامیابی کا انحصار صوبوں کی بھرپور شمولیت پر ہے، احسن اقبال
گلگت میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر پلاننگ احسن اقبال نے کہا کہ اڑان پاکستان پروگرام کو گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میں تیزی سے آگے بڑھایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیر صدارت گلگت میں اڑان پاکستان کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبائی ترقیاتی منصوبوں کو قومی اصلاحاتی ایجنڈے کے ساتھ ہم آہنگ کرنے پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری گلگت بلتستان مشتاق احمد نے اڑان پاکستان پروگرام کے بنیادی نکات، مقاصد اور پیش رفت پر جامع بریفنگ دی جبکہ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان اور تمام صوبائی سیکریٹریز بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ اڑان پاکستان دراصل ایک قومی پروگرام ہے جس کی کامیابی کا انحصار صوبوں کی بھرپور شمولیت اور اشتراک کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ترقیاتی عمل کا بڑا حصہ صوبوں کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اور وفاق تمام صوبوں کے ساتھ مل کر یکساں ترقیاتی حکمت عملی کو آگے بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، جہاں روایتی طریقہ کار کی بجائے اصلاحات اور معاشی تبدیلی کا راستہ اختیار کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، نئی ٹیکنالوجیز سامنے آ رہی ہیں اور موسمیاتی تبدیلی، گلیشیئرز کے پگھلاؤ اور غیر مستحکم ترقی جیسے چیلنجز ہمارے سامنے کھڑے ہیں جن کا سنجیدگی سے مقابلہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی میں ترقیاتی پروگرام مختلف وجوہات کی بنا پر رکاوٹوں اور ناکامیوں کا شکار ہوتے رہے مگر 2024-25ء پاکستان کے لیے ایک نئی اڑان بھرنے کا موقع ہے اور اس مرتبہ ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ قومی معیشت کو مضبوط بنیاد دینے اور ترقی کے عمل کو پائیدار بنانے کے لیے تمام چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے گلگت بلتستان میں بڑھتی ہوئی آئی ٹی سیکٹر کی ترقی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس شعبے میں نوجوانوں کے لیے پیدا ہونے والے نئے مواقع پورے خطے کے لیے خوش آئند ہیں اور انہیں قومی ڈیجیٹل ویژن کے ساتھ مزید مربوط کیا جائے گا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر نے Turnaround Pakistan Summit کے تناظر میں تشکیل دیے گئے 5Es فریم ورک کا بھی حوالہ دیا جو ملک کی پائیدار معاشی ترقی کے لیے ایک جامع لائحہ عمل فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فریم ورک معاشی، سماجی اور انتظامی اصلاحات کے ایسے دھارے کو جنم دیتا ہے جو پاکستان کو برآمدات پر مبنی مضبوط معاشی ڈھانچے کی طرف لے جائے گا۔ اس فریم ورک کے تحت مساوات، شفافیت، بااختیاری، توانائی اور انفراسٹرکچر کی بہتری، ڈیجیٹل پاکستان، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا حل اور برآمدات میں اضافہ وہ بنیادی عناصر ہیں جن کے ذریعے پاکستان ایک دیرپا معاشی استحکام حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زراعت، آئی ٹی، مینوفیکچرنگ، معدنیات، تخلیقی صنعتوں، خدمات اور نیلی معیشت جیسے اہم شعبوں کو ترقی دے کر پاکستان کو ایک جدید، متحرک اور برآمدات پر مبنی معیشت بنایا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ Turnaround Pakistan عوام کی شرکت سے بنایا گیا منشور ہے، جو عوام کے لیے اور عوام کی خدمت کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ اجلاس کے اختتام پر وفاقی وزیر نے صوبائی قیادت اور متعلقہ حکام کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ اڑان پاکستان پروگرام کو گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میں تیزی سے آگے بڑھایا جائے گا۔