وزیر اعظم پہلگام واقعہ کی انکوائری کی پیشکش کر چکے، ماضی میں بھی ایسے الزامات لگائے گئے، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف بھارت کو پہلگام واقعہ کی غیر جانب دارانہ انکوائری کی پیشکش کر چکے جب کہ ماضی میں بھی ایسے بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے یہ بیان برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران دیا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر خارجہ نہیں تھا تو پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے وزیر خارجہ کے دور میں پاکستان گرے لسٹ سے نکلا، اس کا مطلب ہے عالمی برادری نے یہ موقف تسلیم کیا کہ پاکستان کا ایسی تنظیموں سے کوئی تعلق نہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم بھارت کو پہلگام واقعہ کی غیر جانب دارانہ انکوائری کی پیشکش کر چکے جب کہ ماضی میں بھی ایسے بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بھارت اس وقت جذباتی اور غیر معقول اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ سندھ طاس معاہدے کا خاتمہ اقدام جنگ سمجھا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا
پڑھیں:
نیا وزیر اعظم کون؟ فیصلہ آج ہوگا
کینیڈا(نیوز ڈیسک)کینیڈا میں لبرل پارٹی کا اقتدار برقرار رہے گا یا کنزریٹوز وزارت عظمیٰ سنبھالیں گے؟ فیصلے کیلئے ووٹنگ جاری ہے۔
کینیڈا کے اگلے وزیر اعظم کو منتخب کرنے کے لیے ہونے والے انتخابات میں صبح 9 بجے سے رات 9 بجے تک شہری اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔
کینیڈا کے وزیراعظم اور لبرل پارٹی کے امیدوار مارک کارنی اور کنزرویٹو پارٹی کے پیئر پولی ایو میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے لیڈر اپنا ووٹ کاسٹ کرچکے ہیں اور ووٹنگ سب سے پہلے نیوفاؤنڈ لینڈ اور لیبراڈور میں بند ہوگئی جبکہ اونٹاریو سمیت دیگر علاقوں میں ایسٹرن ٹائم ساڑھے 9 بجے بند ہوگی۔
لبرل پارٹی کے لیڈر مارک کارنی نے اوٹاوا اور ان کے بڑے حریف پیئر پولی ایو نے بھی اپنا ووٹ اوٹاوا ہی میں کاسٹ کیا۔لاکھوں افراد اس وقت پولنگ اسٹیشنوں پر ہیں جبکہ 7.3 ملین افراد پہلے ہی حق رائے دہی استعمال کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم مارک کارنی پہلی بار عوامی عہدے کے لیے میدان میں ہیں، جنہیں رواں سال کے آغاز میں لبرل پارٹی کا قائد منتخب کیا گیا تھا۔
343 نشستوں پر ہونیوالے انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کیلئے 172 نشستیں درکار
ووٹرز دارالعوام کیلئے امیدواروں کا انتخاب کررہے ہیں۔343 کے ایوان میں اکثریت حاصل کرنے کیلئے کسی بھی پارٹی کو 172 نشستیں درکار ہوں گی۔
کینیڈا میں سینیٹ کے اراکین کا تقرر کیا جاتا ہے اور وہ وزیراعظم کے انتخاب میں حصہ نہیں لیتے۔کینیڈا میں اگلی صبح سے پہلے ہی زیادہ ترووٹ شمار کیے جانےکا امکان ہے جس کے بعد ابتدائی نتائج جاری کردیے جائیں گے۔
الیکشن سے پہلے لبرلز کے پاس 152 اور کنزریٹوز کے پاس 120 نشستیں تھیں جبکہ Bloc Québécois کے پاس 33 اور این ڈی پی کے پاس 24 نشستیں تھیں۔
کنزریٹو لیڈر کی کوشش تھی کہ وہ الیکشن کو ملک میں مہنگائی اور امیگریشن کی وجہ سے شہرت کھونے والے جسٹن ٹروڈو کے خلاف ریفرنڈم بنادیں تاہم ٹروڈو کے مستعفی ہونے اور مرکزی بینک کے دو بار سربراہ مارک کارنی کے چند ماہ پہلے عہدہ سنبھالنے سے صورتحال بدل گئی ہے۔
ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے بہترین امیدوار ہوں: مارک کارنی
مارک کارنی کا کہنا ہےکہ وہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے بہترین امیدوار ہیں کیونکہ اقتصادی بحران کےدور میں وہ کامیاب بینکر رہے ہیں۔
کنزریٹو پارٹی کے لیڈر پیئر پولی ایو نے کہا کہ صدر ٹرمپ آپ ہمارے الیکشن سے ایک طرف رہیں۔ صرف کینیڈا کے عوام ہی بیلٹ باکس کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔کینیڈا ہمیشہ خود مختار، آزاد اور خود پر فخر کرنیوالاملک رہےگا۔یہ کبھی بھی امریکا کی 51 ویں ریاست نہیں بنےگا۔
انہوں نے کہا کہ آج کینیڈا کے عوام تبدیلی کیلئے ووٹ دے سکتے ہیں تاکہ ہمارا ملک مضبوط ہوا، اپنے پیروں پرکھڑا ہو اور طاقت کے ساتھ امریکا کا سامنا کرے۔
بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی کیینیڈا کی جماعت نیو ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر جگمیت سنگھ نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ پر چوٹ کی اور کہا کہ سنا ہے کہ ٹرمپ ہمارے الیکشن کے بارے میں کچھ کہہ رہے ہیں میں انہیں یہ جواب دوں گا کہ وہ ہمارا مستقبل نہیں چن سکتے، اپنا مستقبل ہم خود بناتےہیں۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج ایک بار پھر دہرایا تھا کہ کینیڈا کو امریکا کی 51 ویں ریاست ہونا چاہیے۔
یہ الیکشن ایسے وقت ہورہے ہیں جب صدر ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا پر عائد ٹیرف ووٹرز کے ذہنوں پر سوار ہے۔ساتھ ہی شہری علاقوں میں گھروں کی قیمتیں زیادہ ہونا ،بے روزگاری کی شرح 6.7 فیصد ہونا اور ہیلتھ کئیر تک لوگوں کی رسائی میں دشواری سمیت دیگر اشوز بھی لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبزول کیے ہوئےہیں۔
واضح رہے کہ لبرلز 2015 سے حکومت میں ہیں مگر 2019 سے اقلیتی حکومت چلا رہے ہیں،نئی حکومت کے قیام کا فیصلہ اونٹاریو اور کیوبیک جیسے صوبوں کے ووٹوں کے بعد ہوگا۔