پاکستان کی ترقی و استحکام دشمن کو ہضم نہیں ہو رہا، مولانا عبد الخبیر آزاد
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبد الخبیر آزاد — فائل فوٹو
چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ترقی و استحکام دشمن کو ہضم نہیں ہو رہا۔
مولانا عبد الخبیر آزاد نے قومی یکجہتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن پاکستان کے خلاف چالیں چل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان کی سلامتی و تحفظ کیلئے ہم سب ایک ہیں، مولانا عبدالخبیر آزاداُنہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں قوم متحد ہے اور ہم پاکستان پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
مولانا عبد الخبیر آزاد کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن اور محبت کی بات کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا عبد الخبیر ا زاد
پڑھیں:
2 برادر ملک دشمن کے سامنے شانہ بشانہ ہیں، وزیر دفاع کا پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے پر ردعمل
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ دفاعی معاہدے کو دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کی تاریخ میں ایک اہم موڑ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2 برادر ملک دشمن کے سامنے صف آرا اور شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی مشترکہ دفاعی معاہدے کے حوالے سے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ رب العزت کے سائے میں مشترکہ دشمن کے مقابل انشاء اللہ ساری امت متحد ہوگی۔ پاکستان زندہ باد مسلم امہ پائندہ باد
https://x.com/KhawajaMAsif/status/1968539158219215303
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف گزشتہ روز مملکت سعودی عرب کے سرکاری دورے پر اسلام آباد سے ریاض پہنچے تھے جہاں سعودی F-15 لڑاکا طیاروں نے وزیراعظم کا شاندار استقبال کیا تھا۔
دونوں رہنماؤں نے دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے جس کا مقصد پاکستان اور سعودی عرب کی خودمختاری و سالمیت میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ملک پر حملہ دونوں پر تصور ہوگا، مشترکہ جواب دیا جائے گا، پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ طے
معاہدے کے تحت پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ اور سعودی عرب کی سلامتی میں ایک اسٹریٹیجک پارٹنر بن گیا ہے۔
اس معاہدہ کی تیاری اور تکمیل میں آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کلیدی کردار نمایاں ہے
یہ معاہدہ دونوں ممالک کے کئی دہائیوں پر محیط فوجی تعاون، مشترکہ مشقوں اور دفاعی تعلقات کو ایک باقاعدہ اسٹریٹیجک شراکت داری میں ڈھالتا ہے۔
اس معاہدہ سے نہ صرف خطے میں امن اور عالمی سلامتی کو فروغ ملے گا بلکہ اقتصادی، سفارتی اور عسکری میدانوں میں بھی وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔