اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاس ورڈ کے اس عالمی دن پر، کیسپرسکی نے صارفین کو اے آئی پاس ورڈ جنریشن کے خلاف خبردار کیا ہے کیونکہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ پاس ورڈ اتنے محفوظ نہیں ہو سکتے جتنے کہ وہ نظر آتے ہیں۔

عام ناموں، لغت کے الفاظ اور ہندسوں کے مشترکہ امتزاج پر بھروسہ کرنے سے پاس ورڈ کا ناقص انتظام ہے۔ نہ صرف یہ کہ ان پاس ورڈز کو سمجھنا نسبتاً آسان ہے، بلکہ اگر سائبر جرائم پیشہ ور ایک سائٹ پر پاس ورڈ تک رسائی حاصل کر لیتا ہے، تو اس کے نتیجے میں دوسری سائٹوں تک رسائی ہو سکتی ہے۔ پاس ورڈ کی تخلیق اور انتظام ایک مشکل کام ہو سکتا ہے۔ پاس ورڈ بنانے اور انتظام کے بوجھ سے نمٹنے کے لیے، لوگوں کو اپنے پاس ورڈ بنانے کے لیے بڑے لینگویج ماڈلز (LLMs) جیسے چیٹ جی پی ٹی، ایل لامہ یا ڈیپ سیک کو استعمال کرنے کا لالچ دیا جا سکتا ہے۔

کیسپرسکی میں ڈیٹا سائنس ٹیم کے سربراہ الیکسی اینٹونوف نے 1,000 پاس ورڈ بنا کر اس کا تجربہ کیا جس میں چیت جی پی ٹی (اوپن اے آئی سے)، للاما (میٹا گروپ سے ماڈل)، ڈیپ سیک (چین سے نئے آنے والے) سمیت کچھ نمایاں اور قابل بھروسہ ایل ایل ایم استعمال کیے گئے۔

الیکسی اینٹونوف کے مطابق ”تمام ماڈل اس بات سے آگاہ ہیں کہ ایک اچھا پاس ورڈ کم از کم 12 حروف پر مشتمل ہوتا ہے، جس میں بڑے اور چھوٹے حروف، نمبر اور علامتیں شامل ہوتی ہیں۔، ”عملی طور پر، اگرچہ، الگورتھم اکثر پاس ورڈ میں ایک خاص کریکٹر یا ہندسوں کو داخل کرنے کو نظر انداز کرتے ہیں: ChatGPT بعض اوقات 12 حروف سے بھی چھوٹے پاس ورڈ تیار کیے ہیں۔”

2024 میں، الیکسی اینٹونوف نے پاس ورڈ کی مضبوطی کو جانچنے کے لیے ایک مشین لرننگ الگورتھم تیار کیا اور پتہ چلا کہ جدید جی پی یواز یا کلاؤڈ بیسڈ کریکنگ ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے تقریباً 60 فیصد پاس ورڈز کو ایک گھنٹے کے اندر کریک کیا جا سکتا ہے۔ جب آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ پاس ورڈز پر لاگو کیا گیا تو نتائج خطرناک تھے، وہ ظاہر ہونے سے کہیں کم محفوظ تھے: 88 فیصد ڈیپ سیک اور 87 فیصد ایل لامہ کے تیار کردہ پاس ورڈ اتنے مضبوط نہیں تھے کہ وہ جدید ترین سائبر مجرموں کے حملے کا مقابلہ کر سکیں۔ جبکہ چیٹ جی پی ٹی نے 33 فیصد پاس ورڈز کے ساتھ تھوڑا بہتر کیا جو کیسپرسکی ٹیسٹ پاس کرنے کے لیے اتنے مضبوط نہیں تھے۔

کیسپرسکی تجویز کرتا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر بھروسہ کرنے کے بجائے، صارفین کو خود مضبوط پاس ورڈ بنانا چاہیے یا پاس ورڈ مینجمنٹ کے لیے وقف کردہ سافٹ ویئر، جیسے کیسپرسکی پاس ورڈ مینیجر کو اپنانا چاہیے۔ یہ ٹولز کئی اہم فوائد پیش کرتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:مودی با ئولا ہو گیا، فوجی قیادت میں ناکام نئی صف بندی، کو ئی جنرل گر فتار،کسی کو کالا پانی بھیج دیا،ہوشربا رپورٹ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: آرٹیفیشل انٹیلیجنس پاس ورڈز پاس ورڈ کے لیے

پڑھیں:

مستند انٹیلیجنس اطلاعات تھیں کہ بھارت پاکستان پر حملہ کرے گا، عطا تارڑ

وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ بھارت نے بغیر شواہد پاکستان پر الزامات عائد کیے، پہلگام واقعےکا ذمہ دار بھارت خود ہے، بھارت کے پاس کسی قسم کے شواہد موجود نہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ ہمارے پاس مستند انٹیلیجنس اطلاعات تھیں کہ بھارت پاکستان پر حملہ کرے گا، ذمہ دار ریاست ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے معلومات عالمی برادری سے شیئر کریں۔

عطا تارڑ نے کہا کہ پاک فوج وطن عزیز کا دفاع کرنا جانتی ہے، پاکستان کے عوام پرعزم اور اپنے وطن کے لیے متحد ہیں، پاکستان پرامن ملک ہے اور ہمیشہ پرامن بقائے باہمی کا خواہاں رہا ہے۔

بار بار بھارت کو بتا رہے ہیں پاکستان کو آزمانا نہیں، یہی بات 2019 میں بھی بتادی تھی، ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی حکومت کا ایک مقصد ہے کہ پاکستان پر الزام لگاؤ، کریڈٹ لو اور الیکشن جیتو۔ اس کے علاوہ بھارت پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے، پاکستان نے پہلگام واقعہ کی منصفانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی، ماضی میں بھی بھارت نے ایسے واقعات کے الزامات بغیر تحقیقات پاکستان پر عائد کیے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ بھارت اصرار تو کرتا ہے کہ حملہ سرحد پار سے تھا لیکن اس کے پاس الزام کا کوئی ثبوت نہیں، کیا بھارت کے پاس کوئی شواہد ہیں کہ پہلگام حملے میں ملوث شدت پسند پاکستان میں مقیم ہیں؟ بھارتی حکومت کسی ایک گروپ کا تعین نہیں کرسکی جو اس واقعے میں ملوث ہو۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو دنیا کو بتانا ہوگا کہ اس واقعے میں کون ملوث ہے، صرف یہ الزام عائد نہیں کیا جا سکتا کہ اس کے پیچھے پاکستان ہے، پاکستان نے اس واقعے پر منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی، پاکستان اپنے دوست ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے، ہم اپنا نقطہ نظر پیش کر رہے ہیں۔

عطا تارڑ نے مزید کہا کہ اس ساری صورتحال میں پاکستان نہ تو جارح ہے نہ ہی اشتعال دلانے والا، کشیدگی بڑھانے میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پانی اور خوں اکٹھا نہیں بہہ سکتا، سندھ طاس معاہدے کی بھارتی خلاف ورزی پر رپورٹ تیار
  • غیر قانونی کال سینٹر چلانے کا مقدمہ، ارمغان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم
  • مستند انٹیلیجنس اطلاعات تھیں کہ بھارت پاکستان پر حملہ کرے گا، عطا تارڑ
  • انفرا ضامن پاکستان کے زیراہتمام کیپٹل مارکیٹس کے ذریعے گرین فنانسنگ کی اہمیت پر خصوصی سیمینار کا انعقاد
  • یومِ مزدور  کے عالمی موقع پر وزیراعلیٰ کا 84 ارب کا مجموعی پیکیج  دینےکا اعلان
  • واٹس ایپ پر نیا امیج اسکیم، کس طرح ڈیٹا اور او ٹی پیز چرائے جاتے ہیں؟ خبردار کردیا گیا
  • نواز شریف پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے متحرک، بین الاقوامی رابطوں کا آغاز
  • پاک بھارت گشیدگی کے خاتمے کے لیے میدان میں آگئے، بین الاقوامی رابطوں کا آغاز
  • پاکستان میں رواں ہفتے گرمی کا عالمی ریکارڈ بن سکتا ہے: امریکی اخبار نے خبردار کر دیا