کراچی:

ویسٹ انڈین اسٹار آندرے رسل ایڈن گارڈنز کولکتہ میں ہزار آئی پی ایل رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔

 ان سے قبل موجودہ بھارتی ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر اور روبن اوتھاپا بھی یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔

 رسل نے یہ سنگ میل اتوار کو راجستھان رائلز کیخلاف کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی جانب سے 25 گیندوں پر 57 رنز ناقابل شکست بناکر انجام دیا۔

 ان کی اننگز میں 4 چوکے اور 6 سکسر شامل تھے، نائٹ رائیڈرز نے 4 وکٹ پر 206 رنز جوڑے، گمبھیر نے ایڈن گارڈنز میں 1407 رنز بنائے جبکہ اوتھاپا اپنے آئی پی ایل کیریئر میں 1159 رنز اس تاریخی میدان پر بناچکے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

جنگ کی صورتحال میں انٹرنیٹ کس طرح متاثر ہو سکتا ہے؟

انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اس وقت عروج پر ہے۔ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہلاکت خیز حملہ ہوا۔ جس کا الزام انڈیا کی جانب سے پاکستان پر لگایا گیا۔

یہ کشیدگی جنگ ہو جانے جیسی باتوں تک آ پہنچی ہے۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر دونوں ممالک کے عوام جنگ کے حوالے سے بات چیت کرتے نظر آتے ہیں۔ صرف سنجیدہ ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر میمز کے ذریعے بھی نوک جھوک جاری ہے۔

نوجوانوں کے درمیان اس وقت سوشل میڈیا پر طنزو مزاح کی جنگ تو جاری ہے۔ لیکن اگر واقعی دونوں ممالک کے درمیان جنگ شروع ہو جائے تو سب سے پہلے نقصان انٹرنیٹ کو ہی ہوگا۔ جو اس وقت دونوں ممالک کے نوجوانوں کے لیے تفریح کا سبب بن رہا ہے۔

جنگ کی صورتحال میں انٹرنیٹ کیسے اور کس حد تک متاثر ہو سکتا ہے؟

جنگ کی صورتحال میں انٹرنیٹ کی دستیابی اور کارکردگی پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ تنازعات کے دوران مواصلاتی نظام، خاص طور پر انٹرنیٹ، کئی طریقوں سے متاثر ہوسکتا ہے۔

بنیادی ڈھانچے کو نقصان:

جنگ کے دوران مواصلاتی ڈھانچے جیسے کہ فائبر آپٹک کیبلز، سیل ٹاورز، اور ڈیٹا سینٹرز کو براہ راست حملوں یا بمباری سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ نقصان انٹرنیٹ کی رفتار کو سست کر سکتا ہے یا مکمل طور پر سروس کو معطل کر سکتا ہے۔

حکومتی پابندیاں:

جنگ کے دوران حکومتیں اکثر انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کرتی ہیں تاکہ معلومات کے بہاؤ کو کنٹرول کیا جا سکے۔ یہ پابندیاں انٹرنیٹ کی مکمل بندش، مخصوص ویب سائٹس یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کو محدود کرنے کی شکل میں ہو سکتی ہیں۔ اس کا مقصد افواہوں کو روکنا یا مخالف گروہوں کی مواصلات کو کمزور کرنا ہوتا ہے، لیکن اس سے عام شہریوں کی معلومات تک رسائی بھی محدود ہو جاتی ہے۔

سائبر حملے:

جنگ کے دوران سائبر حملوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہیکرز، جن میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر شامل ہو سکتے ہیں، انٹرنیٹ سروسز کو نشانہ بناتے ہیں۔ ڈسٹری بیوٹڈ ڈینائل آف سروس (DDoS) حملے، مالویئر، اور ڈیٹا چوری جیسے واقعات سے ویب سائٹس بند ہو سکتی ہیں اور انٹرنیٹ سروسز کی حفاظت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

بجلی کی بندش:

جنگ کے دوران بجلی کا نظام بھی متاثر ہوتا ہے، جو انٹرنیٹ سروسز کے لیے ضروری ہے۔ ڈیٹا سینٹرز اور نیٹ ورک آپریشنز کے لیے مسلسل بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بجلی کی بندش سے انٹرنیٹ سروسز منقطع ہو سکتی ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں بیک اپ جنریٹرز یا متبادل توانائی کے ذرائع محدود ہوں۔

متبادل مواصلاتی نظاموں پر انحصار:

جنگ کی صورتحال میں جب انٹرنیٹ سروسز متاثر ہوتی ہیں، لوگ متبادل مواصلاتی ذرائع جیسے کہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ، ریڈیو، یا آف لائن میسجنگ ایپس کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ تاہم، یہ متبادل نظام ہر ایک کے لیے قابل رسائی نہیں ہوتے اور ان کی رفتار یا صلاحیت محدود ہو سکتی ہے۔

سماجی و معاشی اثرات:

انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے معاشی سرگرمیاں، جیسے کہ آن لائن کاروبار، ای کامرس، اور ریموٹ ورک، بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، تعلیمی اداروں کی آن لائن کلاسز اور صحت سے متعلق ٹیلی میڈیسن سروسز بھی معطل ہو سکتی ہیں، جو شہریوں کے معیار زندگی پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انٹرنیٹ پاک بھارت زنیرہ رفیع نیٹ ورک

متعلقہ مضامین

  • کرپٹوکونسل کا شاندار کارنامہ، محض 50 دن میں عالمی کرپٹو انڈسٹری میں پاکستان کا پرچم سربلند کردیا
  • پاکستان کرپٹو کونسل کا شاندار کارنامہ، مختصر وقت میں بڑی کامیابی حاصل کرلی
  • آئی پی ایل فرنچائز نے بابراعظم کی ٹیم کے کھلاڑی کو اپنا بنالیا
  • سلمان خان کی فلم سکندر کیوں فلاپ ہوئی؛ نواز الدین صدیقی نے بتا دیا
  • سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی، 5 خوارج ہلاک
  • جنگ کی صورتحال میں انٹرنیٹ کس طرح متاثر ہو سکتا ہے؟
  • انڈین بیانئے کی حمایت کرنے والے مسلمانوں کے دشمن تصور ہونگے، ایمان شاہ
  • ژوب: نایاب انڈین نسل کے بھیڑیے کے 6 بچے  برآمد
  • قومی کرکٹرز کے یوٹیوب اکاؤنٹس بلاک