یوکرین جنگ: روس کی جانب سے عارضی جنگ بندی کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مئی 2025ء) روس کی طرف سے اعلان کردہ مختصر جنگ بندی جمعرات کی اولین ساعتوں سے شروع ہوئی، جو کہ ماسکو میں دوسری عالمی عظیم کی فتح کے دن کے موقع پر نازی جرمنی کی شکست کی مناسبت سے اعلان کی گئی ہے۔
ماسکو کے مقامی وقت کے مطابق نصف شب سے یہ جنگ بندی شروع ہوئی، جس کے سبب روسی فضائی حملوں کے ایک دن کے بعد یوکرین کے آسمان پر خاموشی دیکھی گئی۔
72 گھنٹے کی یہ جنگ بندی ہفتے کی نصف رات تک جاری رہے گی۔البتہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا روس اور یوکرین کی افواج کے درمیان محاذ جنگ یعنی فرنٹ لائن پر لڑائی میں کوئی وقفہ ہوا یا نہیں۔
یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ ایردوآن سے مدد کے خواہاں
یہ جنگ بندی نازی جرمنی کی شکست کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر ماسکو میں فوجی پریڈ کے موقع کی مناسبت سے کی گئی ہے۔
(جاری ہے)
یوکرین نے روس کی اس جنگ بندی سے اتفاق نہیں کیا ہے اور اس نے اسے صدر پوٹن کی ایک چال قرار دی ہے۔ البتہ صدر وولودیمیر زیلنسکی نے امریکی حمایت یافتہ 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز کے لیے کییف کی حمایت کا اعادہ کیا تھا۔
روس کے راضی ہوتے ہی جنگ بندی کسی بھی لمحے ممکن، زیلنسکی
چینی صدر کا دورہ ماسکوچین کے صدر شی جن پنگ اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن جمعرات کو ماسکو میں بات چیت کرنے والے ہیں۔
اس ملاقات کے بعد دونوں رہنما یورپ میں دوسری عالمی عظیم کے خاتمے کی یاد میں ہونے والی سالانہ فوجی پریڈ میں شرکت کریں گے۔شی جن پنگ فوجی پریڈ میں متوقع سب سے طاقتور عالمی رہنما ہیں، جس میں بہت سے دوسرے رہنما بھی شامل ہو رہے ہیں۔
چینی صدر بدھ کو چار روزہ دورے پر ماسکو پہنچے تھے۔
اطلاعات ہیں کہ چینی اور روسی صدر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں چین کو دوسری گیس پائپ لائن کے ساتھ ساتھ یوکرین کی جنگ اور امریکہ روس مذاکرات جیسے عالمی مسائل پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
یوکرین میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی ضرروت نہیں، روسی صدر
اس دورے کے دوران روس اور چین کے درمیان کئی معاہدوں پر دستخط ہونے کی بھی امید ہے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما امریکی عالمی تسلط کے خلاف ایک متحدہ محاذ پیش کریں گے، جو ایک زیادہ کثیر قطبی عالمی نظام کی وکالت کرتا ہو۔
شی جن پنگ کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب چین امریکہ کے ساتھ ٹیرف کی جنگ میں پھنسا ہوا ہے۔
پوٹن کی طرف سے تین روزہ جنگ بندی ایک ’کھیل‘ ہے، زیلنسکی
جنگ بندی کے باوجود حملوں کی اطلاعیوکرین نے جمعرات کے اوائل میں شمالی سومی کے علاقے پر روسی بمباری کی تازہ اطلاع دی ہے، جو صدر پوٹن کی طرف سے اعلان کردہ یکطرفہ جنگ بندی کے نفاذ کے چند گھنٹے بعد کا واقعہ ہے۔
یوکرین کی فضائیہ نے ٹیلی گرام پر اپنی ایک پوسٹ میں روسی طیاروں کی جانب سے دوگھنٹے کے اندر سمی کے علاقے پر بم حملوں کی اطلاع دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ حملے جنگ بندی کے شروع ہونے کے بعد ہوئے ہیں، تاہم فوری طور پر جانی اور مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
علاقائی گورنر ایگور آرٹامونوف کے مطابق بھی روس کے مغربی لپیٹسک کے علاقے میں ڈرون الرٹ اور حملوں کی اطلاع ملی ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
شام اور اسرائیل کے درمیان خفیہ مذاکرات کا آغاز
اپنی ایک رپورٹ میں رویٹرز کا کہنا تھا کہ اس مذاکراتی میکانزم میں شامی اور اسرائیلی انٹیلیجنس کے سابق اہلکار بھی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی چینل 13 نے شام اور اسرائیل کے درمیان خفیہ مذاکرات کے آغاز کی خبر بریک کر دی۔ یہ مذاکرات متحدہ عرب امارات کی ثالثی اور معاونت سے ہو رہے ہیں۔ آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات، سیکورٹی و انٹیلیجنس موضوعات کے حل کے ساتھ ساتھ دونوں فریقین کے درمیان اعتماد کی فضاء قائم کرنے کے لئے انجام دئیے جا رہے ہیں۔ اسی ضمن میں رویٹرز نے مذاکراتی عمل سے آگاہ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی کہ UAE نے شام اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کے لئے خفیہ رابطے کا ایک سلسلہ قائم کیا ہے۔ جس میں دونوں فریقین کے درمیان اعتماد سازی کی کوشش کی جا رہی ہے۔ رویٹرز نے سیکورٹی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے کہا کہ اس میکانزم میں شامی اور اسرائیلی انٹیلی جنس کے سابق اہلکار بھی شامل ہیں۔
تاہم ابھی تک متحدہ عرب امارات، شام اور اسرائیل نے ان رپورٹس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ واضح رہے کہ خفیہ مذاکرات کا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب شام پر قابض ٹولے کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" نے 13 اپریل 2025ء کو UAE کا دورہ کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ دِنوں میں اسرائیل نے دروزی کمیونٹی کی حمایت کے بہانے دمشق میں شام کے صدارتی محل کے قریب حملہ کر دیا۔ جس پر ترکیہ کی حکومت اور شام پر قابض رژیم نے شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ اس سلسلے میں صیہونی رژیم کے اعلیٰ سیاسی عہدیداروں نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ابو محمد الجولانی کو خبردار کیا کہ وہ جنوبی شام سے ہرگز واپس نہیں جائیں گے۔ نیز دروزیوں کو کوئی بھی نقصان پہنچنے کی صورت میں جولانی رژیم کو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔