Islam Times:
2025-09-26@16:29:19 GMT

جہاد کس قیادت میں

اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT

جہاد کس قیادت میں

اسلام ٹائمز: 71ء کی جنگ میں ہماری پاک فوج کو بھی جس طرح کی ذلت کا سامنا کرنا پڑا، اس کی ایک وجہ اس کی ”شارب الخمر“ قیادت تھی۔ امام عالی مقام (ع) کو جب یزید کی بیعت کیلئے کہا گیا، تو آپؑ نے فرمایا ”میں اس کی بیعت کیسے کروں جو شارب الخمر (زیادہ شراب پینے والا) ہے اور کتوں سے کھیلتا ہے“۔ آج ہمارا مقابلہ دنیا کے نقشے پر دیکھی جانے والی واحد بت پرست قوم سے ہے۔ اس کے خلاف بھی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ ہمارے حکمران اپنے گریبانوں میں جھانکیں، اپنی اصلاح کریں اور استغفار پڑھیں۔ آخر ”خدائے بخشندہء مھربان“ نے حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کے سر پر کھڑے عذاب کو ٹال دیا تھا اور جناب حرؑ کو یزید ملعون کے لشکر سے نکال کر ہدایت کے رستے پر ڈال دیا تھا۔ تحریر: سید تنویر حیدر

رسول خدا (ص) اور آئمہ ھدیٰ (ع) کے فرامین کی روشنی میں اسلام دشمنوں کے خلاف ”جہاد“ میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے ”صالح قیادت“ کا ہونا اشد ضروری ہے۔ صدر اسلام سے لے کر آج تک ظالمانہ اور کافرانہ طاقتوں کے خلاف جو جنگیں لڑی گئیں، ان میں امیر لشکر کا اہم کردار تھا۔ جہاں بھی قیادت میں ذرا اخلاقی ضعف تھا، وہاں مسلمانوں کے لشکر کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ جنگ خیبر میں لشکر اسلام کے بار بار اور پے در پے حملوں کے باوجود قلعہ خیبر فتح نہیں ہو پا رہا تھا، لیکن بالآخر مسلمانوں کو فتح تب نصیب ہوئی، جب علم اس کے ہاتھ میں آیا ”جو خدا کو دوست رکھتا تھا اور خدا اسے دوست رکھتا تھا“۔ فی زمانہ بھی جب ہم آج کے سب سے بڑے طاغوت امریکا اور غاصب اسرائیل کے خلاف مسلمانوں کی لڑی جانے والی جنگوں کا مشاہدہ کرتے ہیں، تو ہم دیکھتے ہیں  کہ ان جنگوں میں مسلم افواج کی شکست کا بڑا سبب مسلمانوں کی غیر صالح قیادت تھی۔ اس ضمن میں درج ذیل کچھ مثالیں زیر غور ہیں:

1) طالبان کی پہلی حکومت کو ختم کرنے کیلئے جب امریکا اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ افغانستان پر حملہ آور ہوا تھا تو طالبان کے امیرالمومنین ملا عمر نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ”دنیا دیکھے گی کہ خدا ہماری کس طرح مدد کرتا ہے“، لیکن پھر دنیا نے دیکھا کہ خدا کی مدد طالبان کے شامل حال نہ ہوئی اور طالبان کا دفاع ریت کی دیوار ثابت ہوا۔ طالبان مزار شریف سے پسپا ہو کر کابل آئے اور پھر کابل میں بغیر مقابلہ کیے قندھار کی طرف فرار ہو گئے اور پھر وہاں دنیا کے ذرائع ابلاغ کے سامنے ہتھیار پھینک دیئے اور اس کے بعد جو کچھ ان کے ساتھ ہوا، وہ ایک الگ داستان ہے۔

2) عراق کا صدر صدام حسین جو خود کو ”قادسیہ کا ہیرو“ کہتا تھا، اس کے تمام دعوؤں کے برعکس اس کی فوج امریکا کے سامنے ڈھیر ہو گئی اور وہ خود تلاش بسیار کے بعد ایک گٹر سے برآمد ہوا۔ حالانکہ عراقی عوام کو امید تھی کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی، ان ایام میں عراق کے صحراؤں میں اٹھنے والا ریت کا طوفان امریکی جارحین کی آنکھوں کو اندھا اور ان کے اسلحے کو ناکارہ کر دے گا، لیکن پھر ہوا یہ کہ وہ طوفان جو ہر سال انہی دنوں میں اٹھتا تھا معمول سے ہٹ کر کہیں ریت کے بستر پر سویا رہا، جبکہ اس کے مقابلے میں امریکا نے 1980ء کے جن ایام میں ایران پر حملہ کرنا چاہا، ان ایام سے متعلق اپنے محکمہ موسمیات سے رپورٹ چاہی۔ رپورٹ کے مطابق امریکا ایران کے جس صحرا میں اپنے طیارے اتارنا چاہتا تھا اس صحرا میں ان دنوں کبھی کوئی طوفان نہیں آیا تھا، لیکن جب منصوبے کے مطابق امریکی طیاروں نے ایران کے ”طبس“ کے صحرا میں اترنے کی کوشش کی، تو عین اس وقت  غیر متوقع طور پر ایک ایسا طوفان اٹھا، جس کی وجہ سے امریکی طیارے آپس میں ہی ایک دوسرے سے ٹکرا کر سرنگوں ہوگئے۔

3) عربوں کی تمام قیادتوں نے باہم مل کر اسرائیل سے کئی جنگیں لڑیں لیکن ہر بار شکست کھائی۔ اس کے بعد فلسطین کی سیکولر قیادت یاسر عرفات نے فلسطینی جنگجوؤں کی قیادت سنبھالی اور ایک عرصے کی جدوجہد کے بعد ناکام ہو کر اپنے ہاتھ میں اٹھایا ہوا اسلحہ پھینک کر اس کی جگہ ”زیتون کی شاخ“ اٹھا لی اور اسرائیل سے ذلت آمیز ”اوسلو امن معاہدہ“ کر لیا، لیکن انہی فلسطینی عوام کی قیادت جب ایک دینی جماعت ”حماس“ کے ہاتھوں میں آئی، تو اس نے انہی مظلوم فلسطینوں کے ہاتھوں ”طوفان اقصیٰ“ برپا کرکے اسرائیل کی سلامتی پر سرخ نشان لگا دیا۔ اسی طرح ”حزب اللہ“ کی مومن اور صالح قیادت کے تحت اسرائیل سے لڑی جانے والی جنگ میں اسرائیل کو اپنی زندگی کی پہلی شکست کا سامنا کرنا پڑا اور لبنان چھوڑنا پڑا۔ 

4) شام کا صدر بشارالاسد بھی ایک سیکولر حکمران تھا اور ایک لادین پارٹی (بعث پارٹی) کا سربراہ تھا اور بالآخر اسرائیل اور امریکا کی زیرسرپرستی لڑنے والے تکفیری دہشتگردوں کے ایک ہی حملے میں چاروں شانے چت ہو گیا۔ 

5) 71ء کی جنگ میں ہماری پاک فوج کو بھی جس طرح کی ذلت کا سامنا کرنا پڑا، اس کی ایک وجہ اس کی ”شارب الخمر“ قیادت تھی۔ امام عالی مقام (ع) کو جب یزید کی بیعت کیلئے کہا گیا، تو آپؑ نے فرمایا ”میں اس کی بیعت کیسے کروں جو شارب الخمر (زیادہ شراب پینے والا) ہے اور کتوں سے کھیلتا ہے“۔ آج ہمارا مقابلہ دنیا کے نقشے پر دیکھی جانے والی واحد بت پرست قوم سے ہے۔ اس کے خلاف بھی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ ہمارے حکمران اپنے گریبانوں میں جھانکیں، اپنی اصلاح کریں اور استغفار پڑھیں۔ آخر ”خدائے بخشندہء مھربان“ نے حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کے سر پر کھڑے عذاب کو ٹال دیا تھا اور جناب حرؑ کو یزید ملعون کے لشکر سے نکال کر ہدایت کے رستے پر ڈال دیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا سامنا کرنا پڑا شارب الخمر جانے والی کی بیعت کے خلاف دیا تھا تھا اور کے بعد اور اس

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی کیلئے 21 نکاتی امن فارمولا پیش ، صدر ٹرمپ کا عرب رہنماؤں کو خصوصی پیغام

 

مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کی یقین دہانی،یروشلم میں موجودہ اسٹیٹس کو قائم رکھنا۔غزہ جنگ کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی رہائی۔غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافہ۔اسرائیلی غیر قانونی بستیوں کے مسئلے کا حل،تجاویز میں شامل

منصوبے میں حماس کے قبضے کے بغیر غزہ میں حکمرانی کا فریم ورک، تمام یرغمالیوں کی رہائی، مستقل جنگ بندی اور اسرائیل کی بتدریج غزہ سے واپسی شامل ہے،عرب رہنماؤں کے ساتھ ملاقات نتیجہ خیز رہی، امریکی خصوصی ایلچی

امریکا کے خصوصی ایلچی برائے امن مشنز اسٹیو وٹکوف نے بتایا کہ عرب ممالک کے سربراہان کے ساتھ غزہ امن اجلاس نہایت کامیاب اور نتیجہ خیز رہا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے دعویٰ کیا ہے کہ اس اجلاس میں امریکی نمائندوں نے عرب رہنماؤں کو صدر ٹرمپ کا خصوصی پیغام بھی پہنچایا۔اسٹیو وٹکوف نے نیویارک میں کانکورڈیا سمٹ سے خطاب میں بتایا کہ ہم نے صدر ٹرمپ کی جانب سے 21 نکاتی امن منصوبہ عرب رہنماؤں کو پیش کیا۔امریکی خصوصی ایلچی کے بقول یہ امن منصوبہ اسرائیل اور خطے کے دیگر ممالک کے خدشات کو بھی مدنظر رکھتا ہے اور ہمیں امید ہے کہ آئندہ دنوں میں کوئی پیش رفت سامنے آئے گی۔منصوبے میں حماس کے قبضے کے بغیر غزہ میں حکمرانی کا فریم ورک، تمام یرغمالیوں کی رہائی، مستقل جنگ بندی اور اسرائیل کی بتدریج غزہ سے واپسی شامل ہے۔عرب رہنماؤں نے بڑی حد تک منصوبے کی حمایت کی، تاہم اپنی تجاویز بھی پیش کیں جن میں شامل ہیں؛مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کی یقین دہانی۔یروشلم میں موجودہ اسٹیٹس کو قائم رکھنا۔غزہ جنگ کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی رہائی۔ غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافہ۔اسرائیلی غیر قانونی بستیوں کے مسئلے کا حل۔علاقائی رہنماؤں نے اس ملاقات کو "انتہائی مفید” قرار دیا جب کہ ٹرمپ انتظامیہ اور عرب رہنماؤں نے ایسی مزید ملاقاتوں پر بھی اتفاق کیا ہے۔یورپی ممالک کو بھی اس امریکی امن منصوبے کا خلاصہ فراہم کیا گیا تھا جسے دو یورپی سفارتکاروں نے میڈیا سے گفتگو میں ایک سنجیدہ کوشش قرار دیا۔یورپی سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ یہ امن منصوبہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے مزید انضمام سے روک سکتا ہے اور اس سے ابراہام معاہدوں کے دائرہ کار کو بڑھانے کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے دوحہ میں حماس رہنماو?ں کو نشانہ بنایا تھا جس کے بعد سے قطر نے ثالثی کی کوششیں معطل کردی تھی۔ جس کی وجہ سے امن مذاکرات رک گئے تھے۔جس پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل اور قطر کے ایک اہم دورے میں کہا تھا کہ وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ غزہ میں امن کے لیے ایک معاہدہ جلد ضروری ہے۔اس دورے کے بعد قطر نے بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ ثالثی کا کردار ادا کرتا رہے گا بشرطیکہ آئندہ اسرائیل ان کی سرزمین پر کوئی حملہ نہ کرے۔قبل ازیں سعودیہ اور فرانس نے فلسطین کے دو ریاستی حل پر ایک کانفرنس منعقد کی تھی جس کے بعد متعدد یورپی ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا ہے۔اس کانفرنس کا امریکا نے بائیکاٹ کیا تھا کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا "حماس کو انعام دینے” کے مترادف ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • ہم نے "صمود" امدادی قافلے کی حفاظت کیلئے اپنی بحریہ تعینات کر دی، سپین
  • غزہ اور جنین میں فلسطینی مزاحمت کی نئی ضربیں
  • غزہ جنگ بندی کیلئے 21 نکاتی امن فارمولا پیش ، صدر ٹرمپ کا عرب رہنماؤں کو خصوصی پیغام
  • شہادت جہاد کا ثمر اور ملی ارتقا کا ذریعہ ہے، آیت اللہ سید علی خامنہ ای
  • شہادت جہاد کا ثمر اور ملی ارتقا کا ذریعہ ہے، حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای
  • ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ جنگ بندی کیلئے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کردیا
  • مذاکرات پربلاکراپنے مخالفین کو قتل کرنا اسرائیل کی پالیسی ہے،شیخ تمیم بن حمد الثانی
  • مذاکرات کی آڑ میں اپنے مخالفین کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کرتا ہے،  امیر قطر
  • اسرائیل کی پالیسی مذاکرات پر بلاکر اپنے مخالفین کو قتل کرنا ہے؛ امیرِ قطر
  • اسرائیل کی پالیسی مذاکرات پر بلا کر اپنے مخالفین کو قتل کرنا ہے، شیخ تمیم بن حمد الثانی