Islam Times:
2025-08-10@02:06:04 GMT

جہاد کس قیادت میں

اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT

جہاد کس قیادت میں

اسلام ٹائمز: 71ء کی جنگ میں ہماری پاک فوج کو بھی جس طرح کی ذلت کا سامنا کرنا پڑا، اس کی ایک وجہ اس کی ”شارب الخمر“ قیادت تھی۔ امام عالی مقام (ع) کو جب یزید کی بیعت کیلئے کہا گیا، تو آپؑ نے فرمایا ”میں اس کی بیعت کیسے کروں جو شارب الخمر (زیادہ شراب پینے والا) ہے اور کتوں سے کھیلتا ہے“۔ آج ہمارا مقابلہ دنیا کے نقشے پر دیکھی جانے والی واحد بت پرست قوم سے ہے۔ اس کے خلاف بھی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ ہمارے حکمران اپنے گریبانوں میں جھانکیں، اپنی اصلاح کریں اور استغفار پڑھیں۔ آخر ”خدائے بخشندہء مھربان“ نے حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کے سر پر کھڑے عذاب کو ٹال دیا تھا اور جناب حرؑ کو یزید ملعون کے لشکر سے نکال کر ہدایت کے رستے پر ڈال دیا تھا۔ تحریر: سید تنویر حیدر

رسول خدا (ص) اور آئمہ ھدیٰ (ع) کے فرامین کی روشنی میں اسلام دشمنوں کے خلاف ”جہاد“ میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے ”صالح قیادت“ کا ہونا اشد ضروری ہے۔ صدر اسلام سے لے کر آج تک ظالمانہ اور کافرانہ طاقتوں کے خلاف جو جنگیں لڑی گئیں، ان میں امیر لشکر کا اہم کردار تھا۔ جہاں بھی قیادت میں ذرا اخلاقی ضعف تھا، وہاں مسلمانوں کے لشکر کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ جنگ خیبر میں لشکر اسلام کے بار بار اور پے در پے حملوں کے باوجود قلعہ خیبر فتح نہیں ہو پا رہا تھا، لیکن بالآخر مسلمانوں کو فتح تب نصیب ہوئی، جب علم اس کے ہاتھ میں آیا ”جو خدا کو دوست رکھتا تھا اور خدا اسے دوست رکھتا تھا“۔ فی زمانہ بھی جب ہم آج کے سب سے بڑے طاغوت امریکا اور غاصب اسرائیل کے خلاف مسلمانوں کی لڑی جانے والی جنگوں کا مشاہدہ کرتے ہیں، تو ہم دیکھتے ہیں  کہ ان جنگوں میں مسلم افواج کی شکست کا بڑا سبب مسلمانوں کی غیر صالح قیادت تھی۔ اس ضمن میں درج ذیل کچھ مثالیں زیر غور ہیں:

1) طالبان کی پہلی حکومت کو ختم کرنے کیلئے جب امریکا اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ افغانستان پر حملہ آور ہوا تھا تو طالبان کے امیرالمومنین ملا عمر نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ”دنیا دیکھے گی کہ خدا ہماری کس طرح مدد کرتا ہے“، لیکن پھر دنیا نے دیکھا کہ خدا کی مدد طالبان کے شامل حال نہ ہوئی اور طالبان کا دفاع ریت کی دیوار ثابت ہوا۔ طالبان مزار شریف سے پسپا ہو کر کابل آئے اور پھر کابل میں بغیر مقابلہ کیے قندھار کی طرف فرار ہو گئے اور پھر وہاں دنیا کے ذرائع ابلاغ کے سامنے ہتھیار پھینک دیئے اور اس کے بعد جو کچھ ان کے ساتھ ہوا، وہ ایک الگ داستان ہے۔

2) عراق کا صدر صدام حسین جو خود کو ”قادسیہ کا ہیرو“ کہتا تھا، اس کے تمام دعوؤں کے برعکس اس کی فوج امریکا کے سامنے ڈھیر ہو گئی اور وہ خود تلاش بسیار کے بعد ایک گٹر سے برآمد ہوا۔ حالانکہ عراقی عوام کو امید تھی کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی، ان ایام میں عراق کے صحراؤں میں اٹھنے والا ریت کا طوفان امریکی جارحین کی آنکھوں کو اندھا اور ان کے اسلحے کو ناکارہ کر دے گا، لیکن پھر ہوا یہ کہ وہ طوفان جو ہر سال انہی دنوں میں اٹھتا تھا معمول سے ہٹ کر کہیں ریت کے بستر پر سویا رہا، جبکہ اس کے مقابلے میں امریکا نے 1980ء کے جن ایام میں ایران پر حملہ کرنا چاہا، ان ایام سے متعلق اپنے محکمہ موسمیات سے رپورٹ چاہی۔ رپورٹ کے مطابق امریکا ایران کے جس صحرا میں اپنے طیارے اتارنا چاہتا تھا اس صحرا میں ان دنوں کبھی کوئی طوفان نہیں آیا تھا، لیکن جب منصوبے کے مطابق امریکی طیاروں نے ایران کے ”طبس“ کے صحرا میں اترنے کی کوشش کی، تو عین اس وقت  غیر متوقع طور پر ایک ایسا طوفان اٹھا، جس کی وجہ سے امریکی طیارے آپس میں ہی ایک دوسرے سے ٹکرا کر سرنگوں ہوگئے۔

3) عربوں کی تمام قیادتوں نے باہم مل کر اسرائیل سے کئی جنگیں لڑیں لیکن ہر بار شکست کھائی۔ اس کے بعد فلسطین کی سیکولر قیادت یاسر عرفات نے فلسطینی جنگجوؤں کی قیادت سنبھالی اور ایک عرصے کی جدوجہد کے بعد ناکام ہو کر اپنے ہاتھ میں اٹھایا ہوا اسلحہ پھینک کر اس کی جگہ ”زیتون کی شاخ“ اٹھا لی اور اسرائیل سے ذلت آمیز ”اوسلو امن معاہدہ“ کر لیا، لیکن انہی فلسطینی عوام کی قیادت جب ایک دینی جماعت ”حماس“ کے ہاتھوں میں آئی، تو اس نے انہی مظلوم فلسطینوں کے ہاتھوں ”طوفان اقصیٰ“ برپا کرکے اسرائیل کی سلامتی پر سرخ نشان لگا دیا۔ اسی طرح ”حزب اللہ“ کی مومن اور صالح قیادت کے تحت اسرائیل سے لڑی جانے والی جنگ میں اسرائیل کو اپنی زندگی کی پہلی شکست کا سامنا کرنا پڑا اور لبنان چھوڑنا پڑا۔ 

4) شام کا صدر بشارالاسد بھی ایک سیکولر حکمران تھا اور ایک لادین پارٹی (بعث پارٹی) کا سربراہ تھا اور بالآخر اسرائیل اور امریکا کی زیرسرپرستی لڑنے والے تکفیری دہشتگردوں کے ایک ہی حملے میں چاروں شانے چت ہو گیا۔ 

5) 71ء کی جنگ میں ہماری پاک فوج کو بھی جس طرح کی ذلت کا سامنا کرنا پڑا، اس کی ایک وجہ اس کی ”شارب الخمر“ قیادت تھی۔ امام عالی مقام (ع) کو جب یزید کی بیعت کیلئے کہا گیا، تو آپؑ نے فرمایا ”میں اس کی بیعت کیسے کروں جو شارب الخمر (زیادہ شراب پینے والا) ہے اور کتوں سے کھیلتا ہے“۔ آج ہمارا مقابلہ دنیا کے نقشے پر دیکھی جانے والی واحد بت پرست قوم سے ہے۔ اس کے خلاف بھی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ ہمارے حکمران اپنے گریبانوں میں جھانکیں، اپنی اصلاح کریں اور استغفار پڑھیں۔ آخر ”خدائے بخشندہء مھربان“ نے حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کے سر پر کھڑے عذاب کو ٹال دیا تھا اور جناب حرؑ کو یزید ملعون کے لشکر سے نکال کر ہدایت کے رستے پر ڈال دیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا سامنا کرنا پڑا شارب الخمر جانے والی کی بیعت کے خلاف دیا تھا تھا اور کے بعد اور اس

پڑھیں:

شہباز شریف جیسی قومی قیادت ،جنرل عاصم منیر جیسی عسکری قیادت میسر ہونا خوش قسمتی ہے ‘ مجتبیٰ شجاع الرحمن

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2025ء) وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا ہے کہ شہباز شریف جیسی قومی قیادت اور جنرل عاصم منیر جیسی عسکری قیادت میسر ہونا خوش قسمتی ہے ،’’معرکہ حق‘‘ میں کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ سرکاری و عسکری قیادت ایک پیج پر ہو تو قوم بڑے سے بڑا ہدف بھی حاصل کر لیتی ہے،چینی کے بحران کا مسئلہ جلد وفاقی سطح پر حل کر دیا جائے گا،وزیر اعظم شہباز شریف نے ماضی میں کسی کا دباؤ قبول کیا ہے نا آ ئند ہ کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ضمنی گروپ’’لائنز آف مسلم لیگ (ن)‘‘ کے زیر اہتمام جشن آزادی کی ایک پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیاجہاں انہوں نے پاکستانی عوام کو جشنِ آزادی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس دن کو بھرپور جوش و خروش سے منانے کی ترغیب دی۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت کے شکر گزار ہیں کہ آج سے 78 برس قبل ہمیں آزادی کا یہ دن نصیب ہوا۔

ہماری یہ آزادی ہمارے اسلاف کی بے مثال قربانیوں کا ثمر ہے، زندہ قومیں اپنے یومِ آزادی کو بھرپور جذبے سے مناتی ہیں اور ہمیں بھی اس دن کو اسی ولولے کے ساتھ منانا چاہیے۔ انہوں نے تقریب کے شرکاء کو بتایا کہ پنجاب حکومت اس سال پورا مہینہ آزادی کا جشن منائے گے۔ اس سال 14 اگست پر ہمیں دوہری خوشی منانی ہے ظ ایک جشنِ آزادی اور دوسرا ’’معرکہ حق‘‘کی کامیابی۔

قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں ہم نے آزادی حاصل کی اور قائد مسلم لیگ (ن) میاں نواز شریف کی قیادت میں پاکستان اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بنا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’معرکہ حق‘‘ میں کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ سرکاری و عسکری قیادت ایک پیج پر ہو تو قوم بڑے سے بڑا ہدف بھی حاصل کر لیتی ہے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ اس وقت ہمیں میاں شہباز شریف جیسی قومی قیادت اور جنرل عاصم منیر جیسی عسکری قیادت میسر ہے۔

اس جشن آزادی پر ہمیں اپنی دونوں قیادتوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ جب جب میاں نواز شریف کو موقع ملا، انہوں نے پاکستانی عوام کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ پاکستان میں جتنے بھی میگا پراجیکٹس پایہ تکمیل کو پہنچے، وہ انہی کی بدولت مکمل ہوئے۔

عوامی مسائل پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ چینی کے بحران کا مسئلہ جلد وفاقی سطح پر حل کر دیا جائے گا۔وزیر اعظم کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ شوگر مل مالکان اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں، میاں شہباز شریف نے ماضی میں کسی کا دباؤ قبول کیا ہے نا آ ئند ہ کریں گے۔تقریب کے اختتام پر پاکستان کی 78 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا گیا، وزیر خزانہ پنجاب نے لائنز آف مسلم لیگ ن کے ممبران میں تعریفی اسناد تقسیم کیں۔

متعلقہ مضامین

  • گورنر سندھ کی قیادت میں معرکۂ حق، جشنِ آزادی موٹر سائیکل ریلی
  • شہباز شریف جیسی قومی قیادت ،جنرل عاصم منیر جیسی عسکری قیادت میسر ہونا خوش قسمتی ہے ‘ مجتبیٰ شجاع الرحمن
  • بعض ججز طاقتوروں کو خوش کرنے کیلئے اپنے ضمیر کا سودا کرلیتے ہیں؛ جسٹس صلاح الدین
  • تحریک انصاف کی موجودہ قیادت کے ساتھ کوئی باہر نکلنا نہیں چاہتا، شیر افضل مروت
  • ملک کی سلامتی کیلئے جانیں قربان کرنے والے عظیم ہیروز کو سلام پیش کرتے ہیں،وزیر اعظم
  • محمود خان اچکزئی پی ٹی آئی قیادت سے ناراض ہو گئے
  • دورہ آذربائیجان، نیول چیف کی عسکری قیادت سے ملاقاتیں، تعاون بڑھانے پر گفتگو
  • نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا آذربائیجان کا دورہ، عسکری قیادت سے ملاقاتیں
  • سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا دورہ آذربائیجان، اعلیٰ عسکری قیادت سے ملاقاتیں
  • سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا آذربائیجان کا سرکاری دورہ ,اعلیٰ عسکری قیادت سے ملاقاتیں