جدیدمیزائل سسٹم وطیاروں نے بھارتی غرورخاک میں ملایا
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمود سمیر) پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اس خطرناک حد تک بڑھی کہ باضابطہ جنگ شروع ہوگئی اور پاکستان کی مسلح افواج نے انتہائی جرات مندی اور اپنی اعلیٰ قابلیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جب بھارت کے 26فوجی تنصیبات کو کامیابی کیساتھ نشانہ بنایا تو مودی سرکار کے ہوش ٹھکانے آئے ، سپر پاور امریکہ کھل کر میدان میں آیا اور دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے بڑے چودھری کے طور پر جنوبی ایشیا کے دو اہم ممالک میں سیز فائز کرادیا ، جب سے پہلگام کا واقعہ ہوا تھا بھارت نے دس منٹ میں ایف آئی آردرج کر کے اپنی توپوں کا رخ سیاسی مقاصد کیلئے پاکستان کی طرف کردیا اور خطے میں جنگ کا ماحول بنایا ،وزیراعظم شہبازشریف نے عالمی سطح پر غیر جانبدارنہ تحقیقات کی تجویز دی جسے بھارت نے تسلیم نہیں کیا،صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب 6اور7مئی کی درمیان رات کو بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، مساجد اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا لیکن اسی اثناء میں پاکستان کی فضائیہ نے جے ایف 17تھنڈر اور جے سی 10 چینی طیاروں کو فضاء میں اڑا کر بھارت کو پہلے رائونڈ میں عبرتناک شکست دی ، رافیل سمیت بھارت کے پانچ طیارے تباہ ہوئے ، اس پر بھارت کے اندر پاکستانی فضائیہ کی برتری قائم ہوئی اور مودی حکومت نے پریشانی میں اسرائیلی ڈرون حملے کئے جنہیں پاکستان کی مسلح افواج نے کامیابی سے ناکارہ بنایا، رات گئے بھارت نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر حملہ کیا اور میزائل فائر کئے ، یہ میزائل پاکستان کی تین اہم ایئر بیسز نور خان ، مریدکے اور شورکوٹ تک پہنچنے جبکہ سندھ کے اندر بھی ایک ایئر بیس کو نشانہ بنایا گیا ،رحیم یارخان ایئرپورٹ کو بھی نقصان پہنچا جس کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ اعلان کیا کہ بھارت پاکستانی جواب کیلئے تیار رہے ، ان کے اس اعلان کے چند منٹ بعد ہی پاکستانی فضائیہ نے ابدالی ہو یا فتح میزائل اورجے ایف 17طیاروں کے ذریعے جب بھارت پر بھرپور وار کیا اور بھارت کے ان 26 مقامات کو نشانہ بنایا جہاں سے بھارت پاکستان پر حملے کر رہا تھا ان میں پٹھانکوٹ ،آدم پور، ادھم پور، بٹھنڈا، سورت گڑھ، مامون، اکھنور، جموں، سرسہ اور برنالہ کی ائیر بیسز اور فیلڈز کو تباہ کیا، بھارتی اڑی فیلڈ سپلائی ڈپو، سرسہ اور ہلواڑا ائیر فیلڈز بھی تباہ کیںاور دنیا میں پیغام چلا گیا کہ پاکستان نے بھارت کو دوسرے رائونڈ میں بھی عبرتناک شکست دے دی ہے ، بھارت میں صف ماتم بھی بچھ گیا ، اسی اثناء میں وہی امریکی صدر جو کل تک یہ کہہ رہا تھا کہ پاکستان اور بھارت آپس میں معاملات طے کر لیں ،میدان میں آئے اور اپنے وزیرخارجہ کی ڈیوٹی لگائی جنہوں نے دونوں ممالک کے وزرائے اعظم ، وزرائے خارجہ ،قومی سلامتی کے مشیروں سے رابطے کئے اور ان رابطوں کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کا رابطہ ہوا اور سہ پہرساڑھے چار بجے دونوں ممالک کے درمیان اسلام آباد اور دہلی سے سیز فائر کا اعلان کیا گیا، اس باضابطہ اعلان سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک ٹویٹ آیا کہ پاکستان اوربھارت سیز فائر پر تیار ہوگئے ہیں جس کے بعد امریکی وزیر خارجہ کا بھی ٹویٹ آیا جس میں انہوں نے اپنے رابطوں کی تفصیلات بتائیں اور یہ اعلان کیا کہ نیوٹرل مقام پر جلد دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات شروع ہوں گے جس میں مسائل حل کرنے پر بات چیت ہوگی ، پاکستانی فوج کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں فوج نے جس بہادری کا مظاہرہ کیا اس پر پاکستانی قوم کے اندر ایک مرتبہ پھر یہ جذبہ پیدا ہوا ہے کہ بھارت جیسا مکار دشمن پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ، ہماری مسلح افواج ملکی دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار ہوتی ہے ، ایئر فورس کی اعلیٰ قابلیت اور تربیت اور جدید طیارے اور میزائل کا نظام بھارت کا غرور خاک میں ملانے میں معاون ثابت ہوئے ، یہاں اگر چین ،ترکیہ اور آذربائیجان کا ذکر نہ کیا جائے تو زیادتی ہوگی ، ان تینوں ممالک نے کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ چند روز میں کیا صورتحال بنتی ہے ، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور قطر نے بھی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے خاتمے میں کردارادا کیا، سعودی عرب پاکستان کا قریبی اور دیرینہ دوست ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا آغاز سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں ہوگا جس کا طریقہ کار آئندہ چند دنوں میں طے کر لیا جائے گا ، سفارتی محاذ کے حوالے سے دیکھا جائے تو وزیراعظم شہبازشریف اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی بہت فعال کردارادا کیا ، تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اختلافات کو بھلا کر حکومت اور فوج کا ساتھ دیا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان پاکستان اور بھارت اور بھارت کے نشانہ بنایا کہ پاکستان پاکستان کی بھارت نے
پڑھیں:
بھارت: امیروں اور غریبوں کے درمیان فرق میں غیرمعمولی اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں 2000 ء سے 2023 ء کے درمیان بالائی سطح کے ایک فیصد امیر ترین افراد کی دولت میں 62 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ عالمی عدم مساوات پر ایک نئی رپورٹ کے مطابق پچھلی دہائیوں میں بھارت میں امیروں اور غریبوں کے درمیان دولت کا فرق غیرمعمولی حد تک بڑھ گیا ہے۔ جی 20 ٹاسک فورس کی جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران بالائی سطح کے ایک فیصد افراد نے اپنی دولت کے حصے میں 62 فیصد اضافہ کیا۔ جنوبی افریقا کی جی20 صدارت میں بنائی گئی اس کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی کل آبادی کے امیر ترین ایک فیصد افراد نے 2000ء کے بعد سے بننے والی نئی دولت کا 41 فیصد حصہ حاصل کیا۔ ورلڈ ان ایکویلٹی لیب کے اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ میں دنیا کی نچلی 50 فیصد آبادی کی دولت میں صرف ایک فیصد اضافہ ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا دوسرے الفاظ میں، امیر ترین ایک فیصد نے نچلے 50 فیصد کی نسبت 2ہزار 655 گنا زیادہ دولت میں اضافہ کیا۔ ٹاسک فورس نے سفارش کی کہ عدم مساوات پر ایک نیا عالمی پینل تشکیل دیا جائے جو انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمٹ چینج کی طرز پر ہو۔ یہ پینل عدم مساوات کے اسباب اور اثرات کی نگرانی کرے گا اور حکومتوں و پالیسی سازوں کو رہنمائی فراہم کرے گا۔ رپورٹ کے مصنفین نے خبردار کیا کہ جن ممالک میں معاشی عدم مساوات زیادہ ہے، وہاں جمہوری نظام زوال پذیر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔نوبیل انعام یافتہ ماہرِ معاشیات جوزف اسٹگلٹز اور عالمی عدم مساوات پر آزاد ماہرین کی غیر معمولی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ یہ صرف غیرمنصفانہ نہیں بلکہ معاشرتی ہم آہنگی کو بھی کمزور کرتا ہے۔ یہ ہماری معیشت اور سیاست دونوں کے لیے خطرہ ہے۔یہ کمیٹی جنوبی افریقاکے صدر سیرل رامافوسا کی درخواست پر تشکیل دی گئی تھی۔ رامافوسا نومبر 2025 ء تک جی20 گروپ کی صدارت سنبھالے ہوئے ہیں، جس کے بعد یہ ذمہ داری امریکا کو منتقل کی جائے گی۔ رپورٹ کے مصنفین نے مکمل طوفان کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا، یوکرین جنگ، اور تجارتی تنازعات جیسے عالمی بحرانوں نے غربت اور عدم مساوات کو مزید بڑھایا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا میں ہر 4میں سے ایک شخص کو اکثر کھانا چھوڑنا پڑتا ہے، جبکہ ارب پتیوں کی دولت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ 2020ء کے بعد سے عالمی سطح پر غربت میں کمی رک گئی ہے اور کچھ علاقوں میں اضافہ ہوا ہے۔مزید برآں 2.3 ارب افراد کو درمیانی یا شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے، جو کہ 2019 ء کے مقابلے میں 33.5 کروڑ زیادہ ہے۔