Daily Mumtaz:
2025-05-12@03:49:53 GMT

جدیدمیزائل سسٹم وطیاروں نے بھارتی غرورخاک میں ملایا

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

جدیدمیزائل سسٹم وطیاروں نے بھارتی غرورخاک میں ملایا

اسلام آباد(طارق محمود سمیر) پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اس خطرناک حد تک بڑھی کہ باضابطہ جنگ شروع ہوگئی اور پاکستان کی مسلح افواج نے انتہائی جرات مندی اور اپنی اعلیٰ قابلیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جب بھارت کے 26فوجی تنصیبات کو کامیابی کیساتھ نشانہ بنایا تو مودی سرکار کے ہوش ٹھکانے آئے ، سپر پاور امریکہ کھل کر میدان میں آیا اور دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے بڑے چودھری کے طور پر جنوبی ایشیا کے دو اہم ممالک میں سیز فائز کرادیا ، جب سے پہلگام کا واقعہ ہوا تھا بھارت نے دس منٹ میں ایف آئی آردرج کر کے اپنی توپوں کا رخ سیاسی مقاصد کیلئے پاکستان کی طرف کردیا اور خطے میں جنگ کا ماحول بنایا ،وزیراعظم شہبازشریف نے عالمی سطح پر غیر جانبدارنہ تحقیقات کی تجویز دی جسے بھارت نے تسلیم نہیں کیا،صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب 6اور7مئی کی درمیان رات کو بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، مساجد اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا لیکن اسی اثناء میں پاکستان کی فضائیہ نے جے ایف 17تھنڈر اور جے سی 10 چینی طیاروں کو فضاء میں اڑا کر بھارت کو پہلے رائونڈ میں عبرتناک شکست دی ، رافیل سمیت بھارت کے پانچ طیارے تباہ ہوئے ، اس پر بھارت کے اندر پاکستانی فضائیہ کی برتری قائم ہوئی اور مودی حکومت نے پریشانی میں اسرائیلی ڈرون حملے کئے جنہیں پاکستان کی مسلح افواج نے کامیابی سے ناکارہ بنایا، رات گئے بھارت نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر حملہ کیا اور میزائل فائر کئے ، یہ میزائل پاکستان کی تین اہم ایئر بیسز نور خان ، مریدکے اور شورکوٹ تک پہنچنے جبکہ سندھ کے اندر بھی ایک ایئر بیس کو نشانہ بنایا گیا ،رحیم یارخان ایئرپورٹ کو بھی نقصان پہنچا جس کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ اعلان کیا کہ بھارت پاکستانی جواب کیلئے تیار رہے ، ان کے اس اعلان کے چند منٹ بعد ہی پاکستانی فضائیہ نے ابدالی ہو یا فتح میزائل اورجے ایف 17طیاروں کے ذریعے جب بھارت پر بھرپور وار کیا اور بھارت کے ان 26 مقامات کو نشانہ بنایا جہاں سے بھارت پاکستان پر حملے کر رہا تھا ان میں پٹھانکوٹ ،آدم پور، ادھم پور، بٹھنڈا، سورت گڑھ، مامون، اکھنور، جموں، سرسہ اور برنالہ کی ائیر بیسز اور فیلڈز کو تباہ کیا، بھارتی اڑی فیلڈ سپلائی ڈپو، سرسہ اور ہلواڑا ائیر فیلڈز بھی تباہ کیںاور دنیا میں پیغام چلا گیا کہ پاکستان نے بھارت کو دوسرے رائونڈ میں بھی عبرتناک شکست دے دی ہے ، بھارت میں صف ماتم بھی بچھ گیا ، اسی اثناء میں وہی امریکی صدر جو کل تک یہ کہہ رہا تھا کہ پاکستان اور بھارت آپس میں معاملات طے کر لیں ،میدان میں آئے اور اپنے وزیرخارجہ کی ڈیوٹی لگائی جنہوں نے دونوں ممالک کے وزرائے اعظم ، وزرائے خارجہ ،قومی سلامتی کے مشیروں سے رابطے کئے اور ان رابطوں کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کا رابطہ ہوا اور سہ پہرساڑھے چار بجے دونوں ممالک کے درمیان اسلام آباد اور دہلی سے سیز فائر کا اعلان کیا گیا، اس باضابطہ اعلان سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک ٹویٹ آیا کہ پاکستان اوربھارت سیز فائر پر تیار ہوگئے ہیں جس کے بعد امریکی وزیر خارجہ کا بھی ٹویٹ آیا جس میں انہوں نے اپنے رابطوں کی تفصیلات بتائیں اور یہ اعلان کیا کہ نیوٹرل مقام پر جلد دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات شروع ہوں گے جس میں مسائل حل کرنے پر بات چیت ہوگی ، پاکستانی فوج کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں فوج نے جس بہادری کا مظاہرہ کیا اس پر پاکستانی قوم کے اندر ایک مرتبہ پھر یہ جذبہ پیدا ہوا ہے کہ بھارت جیسا مکار دشمن پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ، ہماری مسلح افواج ملکی دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار ہوتی ہے ، ایئر فورس کی اعلیٰ قابلیت اور تربیت اور جدید طیارے اور میزائل کا نظام بھارت کا غرور خاک میں ملانے میں معاون ثابت ہوئے ، یہاں اگر چین ،ترکیہ اور آذربائیجان کا ذکر نہ کیا جائے تو زیادتی ہوگی ، ان تینوں ممالک نے کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ چند روز میں کیا صورتحال بنتی ہے ، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور قطر نے بھی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے خاتمے میں کردارادا کیا، سعودی عرب پاکستان کا قریبی اور دیرینہ دوست ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا آغاز سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں ہوگا جس کا طریقہ کار آئندہ چند دنوں میں طے کر لیا جائے گا ، سفارتی محاذ کے حوالے سے دیکھا جائے تو وزیراعظم شہبازشریف اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی بہت فعال کردارادا کیا ، تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اختلافات کو بھلا کر حکومت اور فوج کا ساتھ دیا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان پاکستان اور بھارت اور بھارت کے نشانہ بنایا کہ پاکستان پاکستان کی بھارت نے

پڑھیں:

جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے

عبدالوحید بھٹ سری نگر کے مضافاتی علاقے ستھار میں پیدا ہوئے تھے، یوں وہ پیدائشی کشمیری تھے۔ وحید بھٹ کشمیر کی تقسیم کے بعد ہی اپنے آبائی علاقے میں مقیم رہے مگر ان کی والدہ اور خاندان کے دیگر افراد کنٹرول لائن کے دوسری طرف پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر چلے گئے۔

جب 1962میں ان کی والدہ کا انتقال ہوا تو وحید اپنی خالہ سے ملنے پاکستان آزاد کشمیر چلے گئے جہاں 1980تک مقیم رہے۔ وہ پھر اپنے آبائی شہر سری نگر آگئے مگر اب ان کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھا۔ وحید بھٹ اس دوران بیمار ہوئے، ان پر کئی دفعہ فالج کا حملہ ہوا۔ وحید سری نگر میں ہی مقیم رہے۔ انھوں نے کئی دفعہ کوشش کی کہ انھیں بھارت کی شہریت مل جائے مگر حالات بدلتے گئے۔ اب ان کے پاکستانی پاسپورٹ کی میعاد بھی ختم ہوگئی تھی۔

 گزشتہ ماہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگرام میں دہشت گردوں نے بھارت کی مختلف ریاستوں سے آئے ہوئے سیاحوں پر حملہ کیا۔ اس دہشت گردی میں 26 سیاح مارے گئے۔ بھارتی حکومت نے تمام پاکستانیوں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا۔ سری نگر پولیس نے بیمار وحید بھٹ کو اپنی تحویل میں لیا۔ اس کو اٹاری کی چیک پوسٹ پر پہنچا دیا گیا۔ وحید بھٹ کی بس اٹاری چیک پوسٹ پر پہنچی ہی تھی کہ ان پر دل کا شدید دورہ پڑا۔ 80 سالہ وحید اس بس میں ہی اپنی زندگی کی بازی ہار گئے۔

ان کی میت کو بھارتی پنجاب کے دارالحکومت امرتسر پہنچایا گیا جہاں وحید کی لاش کا پوسٹ مارٹم ہوا۔ بھارتی حکومت کا وحید کو بھارت سے نکلنے کا حکم ان کی زندگی تک محدود تھا۔ اس حکم کا وحید کی میت پر اطلاق نہ ہوا اور وحید کی سری نگر کے قبرستان میں تدفین ہوگئی۔ وحید تو زندگی کی جنگ ہار کر جیت گیا مگر بہت سے بھارتی اور پاکستانی شہری ایسے ہیں جنھیں اپنے پیاروں سے علیحدہ ہو کر اپنے اپنے ملکوں میں جانا پڑا۔

منساء اور عبداﷲ پیدائشی طور پر دل کے خطرناک مرض میں مبتلا ہیں۔ ان کے والدین عنبرین اور شاہد علی 7 سال سے کوشش کررہے تھے کہ ان کو انڈیا کا ویزا مل جائے۔ گزشتہ ماہ شاہد ان کی اہلیہ اور دونوں بچوں کو طبی بنیادوں پر علاج کے لیے بھارت کا ویزا مل گیا۔ یہ خاندان 21 اپریل کو اپنی سات برس کی بیٹی منساء اور نو برس کے بیٹے عبداﷲ کو لے کر ہریانہ کے علاقے فرید آباد میں واقع اسپتال پہنچا۔

ڈاکٹروں نے پہلگام کے حملہ کے بعد دونوں بچوں کی سرجری 27 اپریل کی طے شدہ تاریخ کے بجائے 26 اپریل کو آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا مگر بھارتی ڈاکٹروں کی مسلسل کوششوں کے باوجود بھارت کی حکومت نے اس خاندان کو بھارت چھوڑنے پر مجبورکیا اور یہ خاندان بچوں کے علاج کے بغیر پاکستان پہنچ گیا۔ وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اعلان کیا کہ ان بچوں کا علاج پاکستان میں ہوگا۔ ان بچوں کو کراچی کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا۔ پاکستانی ڈاکٹروں نے ان بچوں کے معائنے کے بعد کہا کہ وہ بچوں کی انجو پلاسٹی کرسکتے ہیں مگر بچوں کے والد شاہد کا کہنا ہے کہ ان بچوں کی کئی دفعہ انجو پلاسٹی ہوئی ہے جو ناکام ثابت ہوئی۔ یہ بچے اسلام آباد کے ایک اسپتال میں داخل ہوئے مگر ان بچوں کا آپریشن انتہائی پیچیدہ ہے۔

پاکستان اور بھارت 1947ء میں آزاد ہوئے مگر قیامِ پاکستان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دو بڑی جنگیں اور تین غیر علانیہ جنگیں ہوچکی ہیں، اگر اقوام عالم مداخلت نہ کرتی تو یہ چھوٹی جنگیں بڑی جنگوں میں تبدیل ہو جاتیں مگر ان تمام جنگوں کا کوئی نتیجہ صرف اس صورت میں نکلا کہ دونوں ممالک کی معیشتیں بحران کا شکار ہوئیں۔ ہزاروں فوجی اور سویلین شہری جاں بحق ہوئے۔

پہلگام میں دہشت گردی کے بعد بھارتی حکومت نے اپنی فوج کو اپنے اہداف مقررکرنے کا اختیار دیا اور سندھ طاس منصوبہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرنے کا اعادہ کیا، یوں کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کشیدگی پیدا ہوگئی۔

وادئ نیلم کا شمار دنیا کی خوبصورت ترین وادیوں میں ہوتا ہے، جو لوگ سوئٹزرلینڈ اور یورپ کی خوبصورت وادیوں میں دن گزار چکے ہیں وہ کہتے ہیں کہ وادئ نیلم کے فطری نظارے سوئٹزر لینڈ کی وادیوں سے بہت زیادہ حسین اور دلکش ہوتے ہیں۔ وادئ نیلم کے مکینوں کا گزارا سیاحت، محدود کاشت کاری اور مویشی بانی پر ہوتا ہے، مگر اس کشیدگی کی صورتحال میں وادئ نیلم میں ہنگامی صورتحال سے سردیوں میں برفباری اور بارشوں کی بناء پر سیاح اس وادی کا رخ نہیں کرتے، مگرگرمیوں میں ملک بھر سے بھی سیاح وادئ نیلم آتے ہیں مگر اسلام آباد سے وادئ نیلم جانے والے ایک صحافی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ علاقے میں دکانیں اور ہوٹل ویران پڑے ہیں۔

سیاحوں کی آمد شروع نہیں ہوئی، اگر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم نہ ہوئی تو سیاحت کا یہ سیزن مایوس کن ہوگا۔ ایک ماہر معاشیات نے اپنے ایک آرٹیکل میں بھارت اور پاکستان میں جنگ یا جنگ جیسی صورتحال کے نقصانات کا حوالہ دیا ہے اور لکھا ہے کہ اس صورتحال میں بھارت اور پاکستان کی معیشتیں سخت متاثر ہونگی۔

 ایک بین الاقوامی جریدہ ’’ فارن افیئرز فورم‘‘ کی شایع ہونے والی ایک رپورٹ میں ایک ماہر نے لکھا ہے کہ صرف بھارت کو جنگ کی صورت میں روزانہ 670 ملین ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے جو بڑھ کر 17.8 بلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے جو بھارت کی جی ڈی پی کا 20 فیصد ہوگا۔ پاکستان کی معیشت پہلے ہی کمزور حالت میں ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی بہت بڑی معیشت ضرور ہے مگر کسی قسم کی جنگ کی صورتحال میں بیرونی سرمایہ کار ی رک جاتی ہے اورکئی سرمایہ کار بھارت چھوڑنے پر مجبور ہونگے اور اسٹاک ایکسچینج میں بحران پیدا ہوگا۔

اس رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی کرنسی ڈی ویلیو ہوگی، اگر بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتیں بڑھ گئیں تو پھر دونوں ممالک کی معیشت پر مزید بوجھ بڑھ جائے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کا بحران مزید شدت اختیارکرجائے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان فضائی حدود کی بندش کا نقصان دونوں ممالک کو ہوگا۔ ایک طرف بھارت کی ایئر لائنزکو طویل فاصلہ طے کرنے کے لیے زیادہ پٹرول استعمال کرنا پڑتا ہے تو دوسری طرف پاکستان بھی اپنی فضائی حدود خالی ہونے کی بناء پر کروڑوں ڈالر سے محروم ہوجائے گا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق یورپ کی بڑی ایئرلائنز نے فضائی حدود پر پابندی کی بناء پر پاکستان کا روٹ ختم کردیا ہے۔ دونوں ممالک نے اپنی اپنی بندرگاہوں کو دونوں ممالک کے جہازوں کے لیے ممنوع قرار دیا ہے۔

اس فیصلے سے بھارت کو زیادہ نقصان ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت بند ہونے سے بھارت پاکستان کی منڈی سے محروم ہوگیا تو دوسری طرف پاکستان کی فارما سوٹیکل انڈسٹری بھارت کے ادویات کی تیاری کے سستے خام مال سے بھی محروم ہوگی۔ 2019کے بعد بھارت سے تجارت یو اے ای کے راستہ ہو رہی ہے۔ پاکستان میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین اب نایاب ہوگئی ہے۔ چین اور یورپی ممالک سے مہنگی ویکسین مہیا ہوگی۔

بھارت کی کتے کے مرض کے خاتمے کی ویکسین سستی اور پر اثر ہے۔ پاکستان میں 42 فیصد کے قریب افراد غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ بھارت میں غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد کم ہوئی ہے مگر اب بھی بھارت میں 200 ملین اور پاکستان میں 40 ملین بچے کم غذائیت کے امراض کا شکار ہیں۔

خارجہ امور کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کو یوکرائن اور روس کی جنگ سے سبق سیکھنا چاہیے۔ جب یہ جنگ شروع ہوئی تھی تو یہ تصور تھا کہ یہ جنگ جلد ختم ہوجائے گی مگر یہ جنگ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ اس خطے کے ڈیڑھ ارب کے قریب لوگوں کی زندگیوں کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک جنگ کے بجائے عملی تعاون اور بات چیت کے ذریعے دہشت گردی کی جڑوں کو ختم کریں۔ عظیم شاعر ساحر لدھیانوی کے یہ اشعار حقیقت بیان کررہے ہیں:

جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے

جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت کشیدگی
  • مسئلہ کشمیر کا حل اور دونوں عظیم ممالک کے درمیان تجارت چاہتا ہوں، ٹرمپ کا پاکستان اور بھارت کو پیغام
  • جنگ بندی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کیجانب ایک اہم قدم ہے: مراد علی شاہ
  • بھارتی سیکریٹری خارجہ کی جنگ بندی کی تصدیق،دونوں ممالک کے فوجی افسران 12مئی کو رابطہ کریں گے:وکرم مستری
  • پاک بھارت سیزفائر: دونوں ممالک نے جنگ بندی کی تصدیق کردی
  • جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے
  • چین اور سویڈن کے تعلقات مجموعی طور پر مستحکم رہے ہیں، چینی صدر
  • آئی ایم ایف سے سات ارب ڈالر کے بیل آﺅٹ پیکج کی اگلی قسط کے لیے مذاکرات
  • چین کی نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن اور روس کی وزارت ثقافت کے درمیان فلمی تعاون کا معاہدہ طے پا گیا