ہم حکومت نہیں قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، شیخ وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
لاہور:
رہنما تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جنگ میں ہمارا موقف یہ ہے کہ ہم پاکستانی قوم کیساتھ کھڑے تھے، قوم کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں، ہم کسی حکومت کے پیچھے نہیں کھڑے ہوئے۔ جس حکومت کو ہم مانتے نہیں ہیں ہم اس حکومت کے پیچھے نہیں کھڑے ہوتے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس قوم کو حکومت کی ضرورت نہیں تھی قوم کو یکجا ہونے کی ضرورت تھی۔
دفاعی تجزیہ کار (ر) ایئرمارشل شاہد اختر نے کہا کہ میں بہت زیادہ سرپرائز نہیں ہوں گا کیونکہ مجھے اندازہ تھا کہ کس لیول کی ٹریننگ چل رہی تھی لیکن پچھلے دو تین سالوں میں جو کچھ ڈیولپنمٹس ہوئی ہیں اور جس طرح ہم نے اسپیکٹرم کو کنٹرول کیا ہے تو یہ میرے لیے ایک بڑی خوش آئند بات تھی، ایک ڈاکٹرائن ہے پوری فلاسفی ہے جنگ حکمت عملی کہ ساروں کو انٹیگریڈ کر کے استعمال کیسے کرنا ہے تو اس نے تو مجھے بھی حیران کر دیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے بھارتی لڑاکا طیارہ رافال گرائے جانے کے حوالے سے ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ انھوں نے نہیں بھی بتایا تھا لیکن چونکہ ہم نے بتا دیا تھا توفائدہ تو ہمیں ہورہا تھا، جب ان سے یہ سوال پوچھا گیا تو وہ بڑی ڈیفیکلٹ پوزیشن میں تھے، ان کی گورنمنٹ کی پالیسی بھی نہیں تھی کہ اس بات کو تسلیم کیا جائے تو ان کا جواب وقت کے حساب سے بہترین تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہمارے بندے کے ساتھ جو ہوا، اس کے بعد حکومت کسی تعاون کی امید نہ رکھے، رہنما جے یو آئی کامران مرتضیٰ
سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت میں ووٹ دینے والے جمیعت علما اسلام کے سینیٹرنے اگر چند روز میں استعفیٰ دیدیا تو ٹھیک ہے ورنہ ان کے خلاف آرٹیکل 63 کے تحت کارروائی شروع کردی جائے گی۔
آے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما جے یو آئی کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ان کی جماعت کے سینیٹر کو ہمنوا بنانے پر مولانا فضل الرحمان کی واپسی پر یقیناً گلہ کریں گے۔
کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ ہر دو طرف واضح کردیا گیا تھا کہ وہ ہمارے افراد پر ہاتھ نہ ماریں لیکن اس کے باوجود یہ کیا گیا۔ ’میں تو گلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔۔۔ جو گلہ کرنیوالے ہیں وہ یقیناً کریں گے اور شاید بات گلے سے آگے بھی جاسکتی ہے۔‘
کیا 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں جے یو آئی کے سینیٹر کی شمولیت سے حکومت سے دوری بڑھ گئی ہے؟ کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم پر ان کے ساتھ معاہدہ تھا جو ریورس ہونے کے بعد معاملات بگڑنا شروع ہوگئے تھے۔
’اب جو کچھ ہمارے بندے کے ساتھ ہوا ہے اس کے بعد اب ان کے پاس ایسا جواز نہیں رہتا کہ مولانا کے پاس تشریف لائیں۔۔۔یقیناً انہیں کسی تعاون کی امید نہیں رکھنی چاہیے ورنہ تو یہ تاثر جائے گا کہ ہم ملے ہوئے تھے اور اپنا بندہ خود دیا تھا۔‘
سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ جو کام بھٹو صاحب نہ کرسکے یا ان کی سمجھ میں نہیں آئی وہ آج کی پیپلز پارٹی نے کردیا۔
27ویں ترمیم پر بحث میں حصہ نہ لینے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ترمیمی مسودے کو پوری پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھنا پڑتا ہے، انہوں نے کمیٹی کے اجلاس میں عجلت اور مسودے سے آگاہی نہ ہونے کا بھی گلہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم جمعیت علما اسلام سینیٹر کامران مرتضیٰ