مئی جلائو گھیرائو مقدمات،شاہ محمود قریشی ذاتی حیثیت میں طلب
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2025ء) انسداد دہشتگردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کے 9مئی جلائو گھیرائو کے آٹھ مقدمات میں پراسیکیوشن سے دلائل اور ریکارڈ طلب کر لیا جبکہ آئندہ سماعت پر سابق وزیر خارجہ کو ذاتی حیثیت میں عدالت بلا لیا۔اے ٹی سی لاہور کے جج منظر علی گل نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، شاہ محمود قریشی کی جانب سے رانا مدثر عمر ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
(جاری ہے)
دوران سماعت پراسیکیوشن نے مقدمات کا ریکارڈعدالت میں پیش نہ کیا، پراسکیوٹر نے بتایا کہ جیل ٹرائل میں مصروفیات کے باعث شاہ محمود قریشی کی ضمانتوں کا علم نہیں تھا، پراسکیوٹر نے استدعا کی کہ عدالت ریکارڈ اور دلائل فراہم کرنے کی مہلت فراہم دے۔شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ ہم دلائل کیلئے تیار ہیں، پراسیکیوشن تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔بعدازاں عدالت نے دو مقدمات میں شاہ محمود قریشی کو ذاتی حیثیت میں آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت 16جون تک ملتوی کر دی جبکہ چھ مقدمات میں سماعت 26مئی تک ملتوی کر دی گئی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شاہ محمود قریشی
پڑھیں:
قبائلی صنعتوں پر ٹیکس خاتمہ کی سازش قابل مزمت ہے ،مرزا عبدالرحمان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامر س رپورٹر)پاکستان کی کاروباری اور صنعتی برادری نے بعض بااثر شخصیات کی جانب سے اہم تجارتی پلیٹ فارمز کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔بعض صنعتکار ترقی کے دعووں کی آڑ میں ایسے اقدامات کر رہے ہیں جن کا اصل مقصد ذاتی فائدہ حاصل کرنا ہے جواجتماعی ترقی اور مساوی پالیسیوں کے اصولوں کے خلاف ہے۔سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی مرزا عبد الرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں قائم صنعتوں پر نئے ٹیکس کے نفاذ کو روکنے کے لیے حکومت پر شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ جو کہ قومی سطح پر مالیاتی توازن قائم کرنے کی کوشش کا حصہ ہے اسے وہ عناصر چیلنج کر رہے ہیں جنہوں نے سالہا سال تک ٹیکس استثنیٰ سے فائدہ اٹھایا ہے۔ان افراد نے سابق فاٹا اور پاٹا جیسے علاقوں میں کارخانے قائم کر رکھے ہیں اور وہاں سے تیار شدہ اشیاء کو کم نرخوں پر کراچی، لاہور اور پشاور جیسے بڑے شہروں میں فروخت کر رہے ہیںجس سے باقاعدہ صنعتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور مارکیٹ کے توازن میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔مرزا عبد الرحمان نے سوال اٹھایا کہ جب ان علاقوں میں گھی اور اسٹیل جیسی اشیاء کی قیمتیں بڑے شہروں کے برابر ہیںتو پھر ٹیکس چھوٹ کا جواز باقی نہیں رہتا۔ اگر ریلیف دینا ہے تو ان علاقوں کے عوام کو دیا جائے نہ کہ با اثر صنعتکاروں کو۔انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں یکساں صنعتی اور ٹیکس پالیسی نافذ کی جائے اور چیمبر آف کامرس جیسے پلیٹ فارمز کو سیاسی اور ذاتی اثر و رسوخ سے پاک رکھنے اور شفافیت کو یقینی بنانے پر زور دیا۔اگرلوٹ مار کا سلسلہ جاری رہا تو غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہو گا اور ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔انہوں نے ذمہ دار صنعتکاروں اور تجارتی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر ان منفی رجحانات کا مقابلہ کریں اور قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے ادارہ جاتی شفافیت اور سالمیت کا دفاع کریں کیونکہ یہی پاکستان کی پائیدار ترقی کی ضمانت ہے۔