صدر مملکت آصف علی زرداری آج ایوان صدر میں جسٹس امین الدین خان کو وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کے طور پر حلف دلائیں گے۔

تقریب حلف برداری صبح 11:10 بجے براہ راست پاکستان ٹیلی ویژن (PTV) پر نشر کی جائے گی۔ صدر مملکت نے وزیراعظم پاکستان کی سفارش پر جسٹس امین الدین کی تعیناتی کی منظوری دی اور وزارت قانون و انصاف نے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: جسٹس امین الدین خان چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت مقرر، صدر نے منظوری دیدی

جسٹس امین الدین خان اس سے قبل آئینی بینچ کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کی تعیناتی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب سپریم کورٹ کے سینیئر ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف استعفیٰ دے دیا۔

دونوں ججز نے مؤقف اختیار کیا کہ اس ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کی آزادی متاثر ہوئی اور عدلیہ کو حکومت کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان نے بھی مستعفی ہو کر کہا کہ ایسے حالات میں کام کرنا خود کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: لارجر بینچ پہلے فیصلے کا پابند نہیں ہوتا، جسٹس امین الدین خان کے ریمارکس

27ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ اور آئین کے تحفظ کے حوالے سے قومی سطح پر بحث جاری ہے، اور آج کے حلف کے بعد وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کے طور پر جسٹس امین الدین خان آئینی عدالت کی سربراہی سنبھالیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایوان صدر جسٹس امین الدین خان صدر مملکت آصف علی زرداری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایوان صدر جسٹس امین الدین خان صدر مملکت آصف علی زرداری جسٹس امین الدین خان آئینی عدالت چیف جسٹس

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت کی سربراہی جسٹس امین الدین کے سپرد کیے جانے کا امکان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی آئینی عدالت کے سربراہ کے طور پر جسٹس امین الدین کی تعیناتی کا قوی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے اور ذرائع کے مطابق اس حوالے سے نوٹی فکیشن آج ہی جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

جسٹس امین الدین اس وقت آئینی بینچ کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، تاہم وہ 30 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ ان کی مدتِ ملازمت کے اختتام سے قبل وفاقی آئینی عدالت کے قیام اور اس کی قیادت سے متعلق سرگرم مشاورت جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے جسٹس امین الدین کے اعزاز میں الوداعی عشائیہ کا اہتمام کیا گیا ہے جو کل چیف جسٹس ہاؤس میں منعقد ہوگا۔ اس تقریب میں سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ یہ عشائیہ جسٹس امین الدین کی عدالتی خدمات کے اعتراف میں ایک رسمی تقریب کی حیثیت رکھتا ہے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں 27ویں آئینی ترمیم صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے دستخط کے بعد آئین کا حصہ بن چکی ہے۔ اس ترمیم کے تحت ملک میں ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کا ڈھانچہ تشکیل دیا گیا ہے، جس کے ججوں کی تعیناتی صدرِ مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر کریں گے۔

ترمیم کے مطابق آرٹیکل 176 میں تبدیلی کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ موجودہ چیف جسٹس اپنی مدتِ ملازمت مکمل ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کہلائیں گے۔ تاہم، مستقبل میں چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں سے سینئر ترین جج کو چیف جسٹس پاکستان کا منصب سونپا جائے گا۔

اسی طرح آرٹیکل 255 کی شق دو میں بھی ترمیم کی گئی ہے، جو آئندہ چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے طریقہ کار سے متعلق ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق، اگر جسٹس امین الدین کو وفاقی آئینی عدالت کا پہلا سربراہ مقرر کر دیا گیا تو وہ پاکستان کی آئینی عدلیہ کے نئے باب کی بنیاد رکھنے والے پہلے جج ہوں گے۔ یہ تعیناتی ملکی عدالتی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے، جو سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے درمیان اختیارات کے توازن کے نئے دور کا آغاز کرے گی۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • جسٹس امین الدین خان نے چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کا حلف اٹھا لیا
  • وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس امین الدین نے حلف اٹھالیا
  • وفاقی آئینی عدالت کے سربراہ جسٹس امین الدین نے حلف اٹھا لیا
  • جسٹس مسرت ہلالی کی آئینی عدالت کی جج بننے سے معذرت
  • جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھا لیا
  • آئینی عدالت کے سربراہ جسٹس امین الدین اور 6ججز آج حلف اٹھائیں گے
  • جسٹس امین الدین کے آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے عہدہ پر تقرر  کی منظوری
  • وفاقی آئینی عدالت کی سربراہی جسٹس امین الدین کے سپرد کیے جانے کا امکان