اسلام آباد (وقائع نگار ) اسلام آباد ہائی کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد ججز کی ممکنہ ٹرانسفر کا معاملہ زیر بحث آگیا۔ پرائیویٹ کمپنی سے متعلق کیس کی سماعت میں جسٹس محسن اختر کیانی کا وکیل سے مکالمہ ہوا۔ وکیل نے استدعا کی کہ حتمی دلائل کے لیے دسمبر کے پہلے ہفتے کا وقت دے دیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا دسمبر کے پہلے ہفتے تو پھر کوئی اور جج صاحب بیٹھ کر سن لیں گے۔ وکیل نے جواب دیا کہ سر ایسے نہ کہیں ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ نہیں کوئی مسئلہ نہیں، میں اس پر خوش ہوں۔ وکیل نے کہا کہ سر آپ جائیے گا نہیں، ہمیں بہت کچھ سیکھنا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ نہیں کوئی مسئلہ نہیں، میں خوش ہوں۔دریں اثناء ملتان سکھر موٹروے پر بھونگ انٹرچینج سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پلاننگ کمیشن حکام نے کہا کہ عدالت کچھ زیادہ وقت دے دے، جس پر جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے پھر دعا مانگی، ٹرانسفر آرڈر آ جائیں وکیل نے کہا نہیں نہیں آپ یہیں رہیں گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی وکیل نے نے کہا

پڑھیں:

27ویں ترمیم: سابق صدر، وزیراعظم کو جیلوں میں ٹھونسنے کا رواج، اس لیے استثنیٰ بڑی بات لگتی ہے، رانا ثنااللہ

وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں سابق صدور اور وزرائے اعظم کو جیلوں میں ٹھونسنے اور عدالتوں میں گھسیٹنے کا رواج ہے، اس لیے استثنیٰ بڑی بات لگتی ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ صدر پاکستان کا عہدہ علامتی ہوتا ہے، اس نے براہ راست معاشی فیصلے نہیں کرنے ہوتے۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ صدر کو جو تاحیات استثنیٰ دیا گیا ہے وہ اس صورت میں ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ نہیں لیں گے۔

انہوں نے کہاکہ صدر وفاق کی علامت ہے، اور ان کے پاس کوئی ایگزیکٹو اختیارات نہیں ہوتے، صدر مملکت تمام کام وزیراعظم کی ایڈوائس پر کرتے ہیں۔ اس لیے ان کو استثنیٰ دینا کوئی بڑی بات نہیں۔

’افغان سرزمین سے دہشتگردی ہوگی تو جواب دیا جائےگا‘

افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشتگردی ہوگی تو جواب دیا جائےگا، اس معاملے پر پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت میں کوئی ابہام نہیں۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ اگر افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دہشتگردی ہوگی تو کرنے اور کرانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔

انہوں نے کہاکہ ایسا بفر زون ہونا چاہیے کہ کسی کو چیک کیے بغیر پاکستان نہ آنے دیا جائے، ابھی تک دوست ممالک کی کوششیں جاری ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کا معاملہ مذاکرات کی میز پر حل ہو جائے۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ سیاسی و عسکری قیادت کا فیصلہ ہے کہ پاکستان میں امن مقدم ہے، افغان طالبان رجیم کو سمجھ ہے کہ دہشتگردی جاری رہی تو تجارت نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ دوست اور ثالث ممالک ابھی مایوس نہیں ہوئے اور ان کی کوششیں جاری ہیں، کوئی درمیانی راستہ نکل آتا ہے تو اچھی بات ورنہ ہمارا فیصلہ اٹل ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ تجارت بند کرنے سمیت کئی آپشن موجود ہیں، اور وقت پر فیصلے کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی ترمیم پاک افغان تعلقات رانا ثنااللہ مشیر وزیراعظم وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • جسٹس منصور شاہ جج نہیں رہے تو کوئی فرق نہیں پڑتا: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن
  • ’کوئی مسئلہ، خوش ہوں‘، جسٹس محسن اختر کیانی کا27ویں ترمیم کےبعد ممکنہ جج ٹرانسفر معاملے پر مکالمہ
  • مجھے یہ سال کوئی اچھا نہیں لگ رہا،جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے ریمارکس، بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست میں 19جنوری تک توسیع
  • 27ویں ترمیم ہو رہی ہے، اسلامی نظریہ کونسل بھی اپنے اختیارات میں اضافہ کرا لیتی: جسٹس محسن
  • 27ویں ترمیم: سابق صدر، وزیراعظم کو جیلوں میں ٹھونسنے کا رواج، اس لیے استثنیٰ بڑی بات لگتی ہے، رانا ثنااللہ
  • پاک فوج دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنانے پر مبارکباد کی مستحق ہے، 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات ہیں، ڈاکٹر روبینہ اختر
  • 27ویں آئینی ترمیم میں تکنیکی غلطی کوئی نہیں ہے،قومی اسمبلی کے ایوان میں دو تین اچھی تجاویز دی ہیں اس پر بات ہو رہی ہے،اعظم نذیر تارڑ
  • 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس محسن اختر کیانی کے دلچسپ ریمارکس
  • ستائیسویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس محسن اختر کیانی کے دلچسپ ریمارکس