پاکستان کی حمایت کے الزام میں اب تک 58 بھارتیوں کو گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
آسام کے وزیراعلٰی کہا کہ ہماری حکومت کسی بھی وجہ سے ملک دشمن پاکستان کے حامیوں کو کوئی بخشش نہیں دیگی اور مہم جاری رہیگی۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد سے آسام پولیس نے پاکستان کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے الزام میں کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ریاست کے وزیراعلٰی ہمانتا بسوا سرما ہر روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ان گرفتاریوں کی معلومات دے رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اب تک آسام کے 21 مختلف اضلاع میں 58 سے زیادہ گرفتاریاں کی جا چکی ہیں۔ گرفتار ہونے والوں میں طالب علم، صحافی اور سماجی کارکن شامل ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ جیسی صورتحال بھلے ہی ختم ہوگئی ہو لیکن آسام میں گرفتاریاں اب بھی جاری ہیں۔ پہلگام واقعے کے بعد آسام حکومت نے کل 58 لوگوں کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔ یہ بات آسام کے وزیراعلٰی ہمانتا بسوا سرما نے کہی۔ بسوا سرما نے سوشل میڈیا پر ملک مخالف سرگرمیوں کے لئے مزید دو افراد کی گرفتاری کی اطلاع دی۔ گرفتار افراد کی شناخت شکور علی اور فضل علی کے طور پر کی گئی ہے۔
آسام کے وزیراعلٰی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا " 58 پاکستان حامی اب سلاخوں کے پیچھے ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ ریاست گیر کارروائی جاری رکھتے ہوئے ان کی ملک دشمن سرگرمیوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے مزید لکھا "کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا"۔ ریاست کے وزیراعلیٰ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ آسام حکومت کسی بھی وجہ سے ملک دشمن پاکستان کے حامیوں کو کوئی بخشش نہیں دے گی اور مہم جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آسام میں ملک دشمن افراد یا گروہوں کے ساتھ کبھی کوئی نرمی نہیں کی ہے اور ہماری مہم غیر معینہ مدت تک جاری رہے گی، اس سلسلے میں کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ اب تک ملک مخالف سرگرمیوں کے الزام میں آسام میں گرفتار اور جیل میں بند 58 لوگوں میں ایک ایم ایل اے بھی شامل ہیں۔ ڈھنگ اسمبلی حلقہ سے آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے ایم ایل اے امین الاسلام اب بھی ناگون سینٹرل جیل میں بند ہیں۔ پہلگام واقعے کے بعد ایم ایل اے امین الاسلام کو 24 اپریل کو ایک عوامی میٹنگ میں مبینہ طور پر پاکستان کے حق میں تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ امین الاسلام کی سماعت منگل 13 مئی کو ناگون عدالت میں ہونی تھی، لیکن انہیں پیش نہیں کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے الزام میں کے وزیراعل ی سوشل میڈیا ملک دشمن
پڑھیں:
تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کا حکومت پر آئین شکنی اور معیشت تباہ کرنے کا الزام
تحریک تحفظ آئین پاکستان کی مرکزی قیادت نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے موجودہ حکومت پر آئین شکنی، معیشت کی تباہی اور عوامی مسائل نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد نے اس ماہ کے لیے اپنا شیڈول طے کرلیا ہے اور 27ویں آئینی ترمیم کے اعلان پر وکلا تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ ان کے مطابق، پاکستان میں اس وقت عملاً مارشل لاء نافذ ہے۔
سابق گورنر سندھ زبیر عمر نے معیشت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم ون کے ساڑھے 3 سالہ دور میں ملک کو شدید نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ 2022 کے بعد مہنگائی نے تمام ریکارڈ توڑ دیے اور مڈل کلاس طبقہ لوئر مڈل کلاس میں تبدیل ہوگیا۔ 45 فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں اور بیروزگاری کی شرح 22 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
مزید پڑھیں: شاہد خاقان عباسی کی تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے اہم ملاقات
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین ایک سماجی معاہدہ ہے، اگر اسے چھیڑا گیا تو پاکستان کی بنیادیں ہل جائیں گی۔ انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جیل میں نواز شریف سے ملاقات کے لیے جلوس نکالنے والے آج آئینی اختیارات استعمال نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیل میں ایک کرنل بیٹھا ہے اور اسپیکر حوالدار بنا ہوا ہے، اب وہ کیسے جواب مانگ سکتا ہے؟
تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے اعلان کیا کہ آئین کی حفاظت اور عوامی حقوق کے لیے ملک گیر تحریک چلائی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پختونخوا ملی عوامی پارٹی تحریک تحفظ آئین پاکستان سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سابق گورنر سندھ زبیر عمر محمود خان اچکزئی