وہ قریب 70 سال کے چینی شہری ہیں، جب ان سے میرا تعارف کرایا گیا اور بتایا گیا کہ میں پاکستان سے ہوں، تو وہ اپنی سیٹ سے اٹھے اور جس دروازے سے میں داخل ہوا تھا اس کی جانب بڑھے اور بڑے ہی شفیق، محبت بھرے انداز میں مجھ سے ملاقات کی۔

ان کا خلوص ان کی آنکھوں سے چھلک رہا تھا۔ ایک نہیں، دو نہیں بلکہ بار ہا انھوں نے مجھ سے مصافحہ کیا اور ہر بار ان کے چہرے کی خوشی میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا تھا، میری چینی کولیگ نورین نے اس ملاقات میں بطور مترجم خدمات انجام دیں۔

پھر کہنے لگے چلیں ایک یادگاری تصاویر لیتے ہیں اور تصویر کیلئے ایک جگہ مخصوص کی گئی، یہ بتاتا چلوں کہ یہ کوئی عام شہری نہیں تھے بلکہ ایشیا کی سب سے بڑی زرعی  اجناس کی تھوک مارکیٹ (شی فا ڈی) کے چیئرمین زانگ یوشی ہیں۔

پھر بڑے ہی متفکرانہ انداز میں پوچھنے لگے پانی بند کیا گیا ہے؟ پاکستان پر کیسی صورت حال ہے؟ میرا جواب تھا پڑوسی ملک پانی نہیں روک سکتا، کیونکہ اس کے پاس صلاحیت ہی نہیں ہے۔

کہنے لگے ہمیں فکر ہے اس لیے آپ سے یہ سوال کیا، پھر بولے چین سے ہی پانی جاتا ہے آپ فکر نہ کریں اور پھر اس ملاقات میں خوشی کے وہ آثار تھے جو خون گرما دینے والے تھے۔

کہنے لگے ہم دوست ہے اوردونوں ممالک پرانے ساتھی ہیں۔ پھر پوچھا گذشتہ دنوں میں کوئی بڑا نقصان تو نہیں ہوا؟ میں نے جواب دیا شکر ہے کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔

ایشیاء کی سب سے بڑی زرعی اجناس کی تھوک مارکیٹ ( شی فا ڈی)

خیر میرا ایک پورا دن ایشیا کی سب سے بڑی زرعی اجناس کی تھوک مارکیٹ (شی فا ڈی) میں گزرا، یہ مارکیٹ نہیں بلکہ ایک شہر ہے، جہاں ایک سے دوسری جگہ جانے کیلئے گاڑی میں ہی جایا جا سکتا ہے۔

سب سے پہلے ہم پہنچے سبزیوں کی مارکیٹ جہاں، ٹماٹر اور بے شمار موجود تھے، 200 روپے کلو سے لے کر 4000 روپے کلو کے جاپانی ٹماٹر موجود تھے جو انتہائی خوش ذائقہ تھے۔

پھر ہم نے سبز پیاز خریدی جو پیاز ہم خرید رہے تھے وہ 1 میٹر سے بھی زیادہ لمبی تھی اور چین میں 2 میٹر سے بھی لمبے سبز پیاز موجود ہیں۔

پیاز کے بعد پھل دیکھنے لگے، سب سے پہلے ہم نے جناب غالب کے دل کی بات سنی اور آم کے حصے میں جا پہنچے جہاں 50 سے زائد آم کی دکانیں موجود ہیں اور ہر دکان پر اعلی نسل کے آم دستیاب ہیں۔

پھر انناس خریدنے نکلے تو پہلی بار یہ پتہ چلا کہ انناس کی 2 بڑی اقسام ہیں ایک میٹھے اور دوسرے زرا کم میٹھے اور ہلکے ترش، ہیں بتایا گیا کہ ان کے جو پتے ہیں وہ ان کو ایک دوسرے سے ممتاز کرتے ہیں، خاردار پتے والا انناس ہلکا میٹھا ہوتا ہے اور نرم پتوں والا انناس میٹھا ہی ہوتا ہے۔

اس کے بعد خربوزے خریدنے کی باری تھی، چین میں بھی دیسی خربوزے دستیاب ہوتے ہیں جو سائز میں چھوٹے لیکن خوش ذائقہ ہوتے ہیں، اس کے علاوہ سبز خربوزے میں موجود تھے۔

پھر پہنچے چیری خریدنے، یوں تو یہ چیری کا موسم نہیں ہے لیکن چین میں چیری موجود ہے، گہرے مہرون رنگ کے چیری، سرخ اور پیلے رنگ کی چیری بھی دستیاب ہیں، چین میں چیری اب اسٹرابری کی طرح سبز صنعت یعنی انڈور بھی اگائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ سال بھر میسر رہتی ہے۔

یہاں سے نکلے تو اگلا حصہ تھا گوشت، سی فوڈ اور مصالحوں کا یہ ایک 3 منزلہ عمارت ہے، جس میں تقریبا ہر قسم کا گوشت موجود ہے اور تروتازہ اور حلال گوشت بھی موجود ہے، خاص طور پر اسٹیکس بنانے اور تکے اور کلیجی کا بہترین گوشت موجود ہے ، سری پائے، اوجھری، مغز ہر چیز موجود ہے، برائلر چکن اور بلیک چکن کا گوشت بھی موجود ہے۔

اس کے علاوہ تازہ سی فوڈ دستیاب ہے، پانی میں انواع و اقسام کی تیری مچھلیاں، شرم، کھچوے، کریب اور لوبسٹر سب ہی پایا جاتا ہے اور مصالحے، گرین ٹی اور جڑی بوٹیوں بھی اسی عمارت کی پہلی اور دوسری منزل پر وافر انداز میں موجود ہیں، ملکی اور غیر ملکی مصالحے بھی دستیاب ہیں۔

اگلی جگہ تھی چین صوبوں کے مخصوص کھانے، میوہ جات، جہاں ہر صوبے کے لوازمات مود تھے، خشک میوہ جات میں، بادام، اخروٹ، پستہ، چلغوزے  اور کھجور موجود ہے، چینی کے علاقے منگولیا کا خشک گوشت بھی دستیاب ہے۔

سامنے ہی دوسری عمارت میں آسیان ممالک کے موسمی فروٹ موجود ہیں، جہاں پاکستان کا جھنڈا دیکھ کر دل کو عجب راحت محسوس ہوتی ہے۔

ایک طرف کو اس مارکیٹ میں عوام خریداری کر رہے ہیں تو دوسری طرف یہاں ایک بلڈنگ میں آن لائن مارکیٹنگ اور سیل جاری ہے، نوجوان انفلوانسرز آن لائن اشیا کی مارکیٹنگ کرتے ہیں اور آرڈ وصول کرتے ہیں اور اشیا عوام کی دہلیز تک پہنچائی جاتی ہیں۔

چین میں لوگ بھاؤ تاؤ کو بڑی اہمیت دیتے ہیں، اور بڑی مارکیٹ سے چیزوں کی خریداری کرنا بہت ہی فائدہ مند ہوتا ہے۔ تو آئندہ آپ جب بھی کسی شہر کو جاننا چاہیں تو اس شہر کی زرعی اجناس کی مارکیٹ کا ضرور دورہ کریں۔

چین کے لوگ بڑے ہی کوئی مروت والے ہیں، اور خاص طور پر پاکستانیوں کا نام سن کر ان کے چہرے پر جو خوشی نمودار ہوتی ہے وہ دیدنی ہوتی ہے۔

مئی  کی 6 تاریخ سے 12 تک جو حالات وطن عزیز پاکستان پر آئے اس نے پاکستانیوں کو تو ایک بار پھر بطور مضبوط قوم دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، لیکن چند ایسے ممالک بھی ہیں جن کی خوشی ہماری خوشی میں ہے، جن کے چہرے کی مسکراہٹ ہمیں دیکھ کر بڑھ جاتی ہے جب ان کو صرف اتناپتہ چلتا ہےکہ ہم پاکستان سے ہیں۔

میرے چند ممالک کے دفتری ساتھی جن میں چین، نیپال، ترکیہ، ایران سرفہرست ہیں، پاکستان بارے فکر مند نظر آئے۔ نیپالی دوست تو بھارتی حملے کے بعد 2 دفعہ پوچھ بیٹھے کب جواب دینا ہے اور میرا جواب تھا مطمئن رہیں، جواب ڈنکے کی چوٹ پر دیا جائے گا۔

وقار حیدر

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وقار حیدر

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کی سب سے بڑی زرعی زرعی اجناس کی موجود ہیں موجود ہے ہیں اور چین میں ہے اور

پڑھیں:

منڈی بہاؤ الدین: مدرسے میں زہریلا مشروب پینے سے 3 طالبعلم جاں بحق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

منڈی بہاؤ الدین(مانیٹر نگ ڈ یسک ) کدھر میں مقامی مدرسے کے تین طالبعلم مبینہ طور پر زہریلا مشروب پینے سے جاں بحق ہوگئے۔پولیس کے مطابق منڈی بہاؤ الدین کے ایک مدرسے میں مبینہ طور پر زہریلا مشروب پینے سے 3 بچیجاں بحق ہوگئے جبکہ ایک طالب علم کی حالت غیر ہوگئی جسے ہسپتال منتقل کردیا گیا، جاں بحق بچوں میں 11سالہ شاہزیب، 13سالہ سفیان اور 14 سالہ احسن شامل ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں بچوں نے قریبی دکان سے پاوڈر مشروب خرید کر پیا تھا جس کے بعد ان کی طعبیت خراب ہوئی ، اس سلسلے میں مزید تفتیش کی جارہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بارش نے سبزی منڈی میں تباہی مچادی
  • گیس مہنگی کرنا عوام پر معاشی بم گرانے کے مترادف ہے: چوہدری ذوالفقار
  • ٹنڈو جام ،زرعی یونیورسٹی ملازمین کا احتجاج جاری
  • ایشیا کپ 2025 کب اور کہاں کھیلا جائے گا؟
  • منڈی بہاؤالدین: زہریلی چیز کھانے سے 3 طالبعلم جاں بحق، 13 کی حالت غیر
  • منڈی بہاؤ الدین: مدرسے میں زہریلا مشروب پینے سے 3 طالبعلم جاں بحق
  • منڈی بہاء الدین میں خراب شربت پینے سے 3 بچے جاں بحق
  • کیا ایشیا کپ ہو گا؟
  • امریکا نے اصفہان کی ایٹمی تنصیبات پر بنکر بسٹر بم استعمال نہ کرنے کی تصدیق کر دی
  • کیا چینی صدر آئندہ ماہ برکس اجلاس میں شرکت کے لیے برازیل کا دورہ نہیں کریں گے؟