بھارت کی ہٹ دھرمی، مودی کا پاکستان کا پانی روکنے کے نئے منصوبوں پر کام تیز کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار ہے اور جنگ میں شکست کے باوجود وہ پاکستان کا پانی روکنے کے نئے منصوبوں پر غور کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے متعلقہ حکام کو دریائے چناب، دریائے جہلم اور دریائے سندھ پر نئے منصوبوں کی تعمیر کی منصوبہ بندی تیز کرنے کا حکم دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مودی سرکار کے منصوبوں میں دریائے چناپ پر رنبیر نہر کی لمبائی کو 120 کلو میٹر تک دگنا کرنا بھی شامل ہے۔
رپورٹس کے مطابق اس نہر کی نہر کی توسیع کے بعد 150 کیوبک فی سیکنڈ پانی کو موڑا جا سکے گا۔
رپورٹ کے مطابق اس نہر کی توسیع کے حوالے سے بات چیت گزشتہ ماہ شروع ہوئی جو جنگ بندی کے بعد بھی جاری ہے۔
ماہرین کے مطابق اس نہر کی توسیع میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دفعہ 144 کے نفاذ میں پنجاب میں سات روز کی توسیع کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور سمیت پنجاب بھر میں امن و امان کی صورتحال کے پیشِ نظر دفعہ 144 کے نفاذ میں مزید 7 روز کی توسیع کر دی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے اس سلسلے میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پابندی 22 نومبر تک برقرار رہے گی۔ اس فیصلے کے ساتھ صوبے میں تمام احتجاجی سرگرمیاں، جلسے، جلوس، ریلیاں، دھرنے اور عوامی اجتماعات مکمل طور پر ممنوع قرار دیے گئے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 کے تحت کسی بھی عوامی مقام پر 4 یا اس سے زائد افراد کے جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ اسلحے کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر کا استعمال، اور کسی بھی قسم کے اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی تقسیم و اشاعت بھی سختی سے ممنوع ہوگی۔ ترجمان نے واضح کیا کہ لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعہ خطبے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے بتایا کہ یہ فیصلہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو مستحکم رکھنے اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے ضروری تھا۔ حکام کے مطابق دہشتگردی کے خدشات اور امن عامہ سے متعلق خطرات کے باعث بڑے عوامی اجتماعات پر پابندی ناگزیر تھی، کیونکہ ایسے اجتماعات دہشتگردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ بن سکتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق شادی کی تقریبات، جنازے اور تدفین پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اسی طرح سرکاری فرائض انجام دینے والے افسران و اہلکار، اور عدالتیں بھی اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ شرپسند عناصر احتجاج اور جلوسوں کا فائدہ اٹھا کر ریاست مخالف سرگرمیوں کو ہوا دے سکتے ہیں، اسی لیے یہ اقدامات عوامی سلامتی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔