بھارت کا ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے کا مشن ناکامی سے دوچار
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت کے خلائی ادارے کا نیا ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ کو خلا کے مدار میں داخل کرنے کا مشن ناکام ہو گیا، لانچ وہیکل پرواز کے تیسرے مرحلے میں تکنیکی خرابی کے باعث مشن مکمل نہیں کرسکا، بھارتی حکام نے مشن کی ناکامی کی تصدیق کردی۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق جنوبی بھارت کے سری ہری کوٹا خلائی مرکز سے اتوار کی صبح پی ایس ایل وی- سی 61 راکٹ کے ذریعے ای او ایس-09 ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجا گیا، تاہم یہ مشن مکمل نہ ہو سکا۔
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے سربراہ وی نارائنن کے مطابق مشن کے تیسرے مرحلے کے دوران موٹر کیس کے چیمبر پریشر میں کمی واقع ہوئی، جس کے باعث مشن مکمل نہیں ہو سکا۔
بھارت 1960 کی دہائی سے خلائی تحقیق میں سرگرم ہے، اس نے نہ صرف اپنے لیے بلکہ دیگر ممالک کے لیے بھی سیٹلائٹ خلا میں بھیجے ہیں، 2014 میں بھارت نے کامیابی سے ایک سیٹلائٹ کو مریخ کے گرد مدار میں بھیجا تھا۔
2019 میں چاند پر لینڈنگ کی ناکام کوشش کے بعد 2023 میں بھارت نے پہلی بار چاند کے جنوبی قطب کے قریب کامیابی سے لینڈنگ کر کے تاریخ رقم کی، جو کہ ایسی جگہ تھی جہاں اب تک کوئی نہیں پہنچا تھا۔ اس مشن کو دنیا کی سب سے بڑی آبادی والے ملک کے لیے ایک تکنیکی فتح قرار دیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سیٹلائیٹ مشن کو خلا سے زمین کے مشاہدے کے لیے لانچ کیا گیا تھا، بھارت نے 2013 سے اب تک 11 مشن خلا میں بھیجے جن میں سے بیشتر ناکام ہوچکے ہیں۔
مزیدپڑھیں:ایک پائلٹ بیت الخلا میں، دوسرا بے ہوش، جرمن مسافر طیارہ 10 منٹ تک اڑتا رہا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سیٹلائٹ کو خلا میں کو خلا
پڑھیں:
ماحولیاتی آلودگی کا ڈیٹاجمع کرنے والے سیٹلائٹ کا رابطہ منقطع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) ماحولیاتی آلودگی سے متعلق اعداد و شمار فراہم کرنے کی غرض سے زمین کے مدار میں بھیجے گئے سیٹلائٹ کا زمین کنٹرول سے رابطہ منقطع ہو گیا جس کے بعد وہ خلا میں کھو گیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق بے مثال ریزولوشن کے ساتھ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی پیمائش کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے 8کروڑ 80لاکھ ڈالر مالیت کے میتھین سیٹ کو زمین کے گرد مدار میں بھیجنے کے منصوبے کے لیے امریکی ارب پتی اور ایمیزون کے بانی جیف بیزوس ، امریکی ادارے اینوائرنمنٹل ڈیفنس فنڈ اور نیوزی لینڈ کی حکومت نے معاونت کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق میتھین سیٹ کو مارچ 2024 ء میں زمین کے گرد مدار میں بھیجا گیا تھا۔ اس نے تکنیکی مسائل سے دوچار ہونے کے بعد گزشتہ ماہ کی 20 تاریخ کو اپنے زمینی کنٹرولرز کو جواب دینا بند کر دیا تھا۔ اس سے رابطے کی بحالی کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں اور اس کے 3میں سے ایک تھرسٹر نے بھی کام چھوڑ دیا۔ نیوزی لینڈ کی خلائی ایجنسی کے ایک سینئر اہلکار اینڈریو جانسن نے اس کو واضح طور پر ایک مایوس کن پیش رفت قرار دیا ہے۔ اینوائرنمنٹل ڈیفنس فنڈ کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود فضا میں میتھین کے تناسب میں تبدیلیوں سے باخبر رہنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔