فوج میں فیلڈ مارشل عہدہ کیا ہوتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 مئی 2025ء ) فوج میں فیلڈ مارشل عہدہ کیا ہوتا ہے؟۔ تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر سابق فوجی صدر ایوب خان کے بعد فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی پانے والے دوسرے فوجی جنرل بن گئے۔ اس پیش رفت کے بعد فیلڈ مارشل عہدے سے متعلق تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ فیلڈ مارشل آرمی افسران میں سب سے زیادہ سینئر اور فائیو اسٹار افسر ہوتا ہے اور یہ فوج میں جنرل کے عہدے سے اوپر کا اعلیٰ ترین عہدہ ہے۔
فوج میں آرمی چیف فور اسٹار جنرل ہوتا ہے جبکہ فیلڈ مارشل کے رینک میں ایک اسٹار کا اضافہ ہوجاتا ہے، یعنی فائیو اسٹار ہو جاتے ہیں۔ فیلڈ مارشل کا اعزاز غیر معمولی اور مثالی قیادت اور خدمات پر دیا جاتا ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے منفرد اعزاز ملنے پر پوری قوم سے اظہار تشکر کیا ہے۔(جاری ہے)
پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل کا اعزاز ملنے پر اللّٰہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں، یہ اعزاز پوری قوم، افواجِ پاکستان، خاص کر سول اور ملٹری شہداء اور غازیوں کے نام وقف کرتا ہوں، صدر پاکستان، وزیرِ اعظم اور کابینہ کے اعتماد کا شکر گزار ہوں، یہ اعزاز قوم کی امانت ہے جس کو نبھانے کے لیے لاکھوں عاصم بھی قربان ہیں، یہ انفرادی نہیں بلکہ افواجِ پاکستان اور پوری قوم کے لیے اعزاز ہے۔
بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آج اہم فیصلے ہوئے جہاں وفاقی کابینہ نے جنرل سید عاصم منیر (نشان امتیاز ملٹری) کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی، حکومت نے ائیر چیف مارشل ظہر احمد بابر سدھو کی مدت ملازمت پوری ہونے پر ان کی خدمات کو جاری رکھنے کا بھی متفقہ فیصلہ کیا، وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کرکے انہیں اس فیصلے کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔ معلوم ہوا ہے کہ معرکہ حق آپریشن بنیان مرصوص کی اعلیٰ حکمتِ عملی اور دلیرانہ قیادت کی بنیاد پر ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے اور دشمن کو شِکست فاش دینے پر حکومت پاکستان کی جانب سے جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی گئی، کابینہ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے یہ تجویز پیش کی، جس پر جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی شہبازشریف کی تجویز کابینہ نے منظور کرلی، اس کے علاوہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں افواج پاکستان کے افسران و جوان، غازیوں، شہداء اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کو آپریشن بنیان مرصوص کے دوران ان کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں اعلیٰ سرکاری ایوارڈز دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی فوج میں ہوتا ہے
پڑھیں:
پاکستان کے 5 کوہ پیماؤں نے نانگا پربت سر کرلی،اشرف صدپارہ کا اہم اعزاز
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان کے 5 کوہ پیماؤں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری بلند چوٹی نانگا پربت کو سر کرلیا۔ ان میں سے 2 کوہ پیماؤں نے مصنوعی آکسیجن کی مدد کے بغیر 8 ہزار 126 میٹر اونچی نانگا پربت کو سر کیا۔
’’جیو نیوز ‘‘ کے مطابق مرحوم کوہ پیما علی رضا صدپارہ کے بیٹے اشرف صدپارہ نے بھی آج نانگا پربت کو سر کیا، اشرف صدپارہ نے پاکستان میں موجود 8 ہزار میٹر سے بلند تمام 5 چوٹیاں سر کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا۔الپائن کلب آف پاکستان اور پاکستان کی ماؤنٹینئرنگ کمیونیٹی سے موصول ہونیوالی اطلاعات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران نانگا پربت سر کرنے والے کوہ پیماؤں میں ڈاکٹر رانا حسن جاوید، علی حسن، سہیل سخی، اشرف صدپارہ اور شیر زاد کریم شامل ہیں جن میں سے اشرف صدپارہ اور سہیل سخی نے مصنوعی آکیسجن استعمال کیے بغیر ہی نانگا پربت سر کیا۔
بانی اور پی ٹی آئی میں فاصلہ ہے اور فیصلہ سازی کا فقدان ہے: سینیٹر عرفان صدیقی
راولپنڈی میں مقیم ڈاکٹر رانا حسن جاوید نے گزشتہ روز نانگا پربت سر کیا تھا، ڈاکٹر حسن 8 ملکی و غیر ملکی کوہ پیماؤں کی ٹیم میں شامل تھے، نانگا پربت ان کی دوسری 8 ہزار میٹر سے بلند چوٹی ہے، اس سے قبل انہوں نے گزشتہ برس گیشربرم ٹو کو سر کیا تھا۔ڈاکٹر رانا حسن کے ساتھ وادی ہوشے سے تعلق رکھنے والے ہائی ایلٹیٹیوڈ پورٹر علی حسن نے بھی گزشتہ روز نانگا پربت سر کیا تھا۔
ہنزہ، علی آباد سے تعلق رکھنے والے سہیل سخی نے آج صبح بغیر آکسیجن سپورٹ کے نانگا پربت سر کیا، وہ مقامی وقت کے مطابق 11 بجے چوٹی پر پہنچے، نانگا پربت سہیل سخی کی چوتھی 8 ہزار میٹر سے بلند چوٹی ہے انہوں نے اس سے قبل کے ٹو ، جی ون اور جی ٹو کو بھی سر کیا تھا، سہیل سخی نے گیشربرم ون اور گیشربرم ٹو پر بھی آکسیجن سپورٹ استعمال نہیں کی تھی۔ ہنزہ کے ہی کوہ پیما شیرزاد کریم بھی دن ایک بجے نانگا پربت کی چوٹی پر پہنچے۔
سماجی برائیوں کیخلاف تحریکیں منظم کی جا سکتی ہیں اور اگر سیاسی جماعتیں عوامی ایشوز پر کام کرنا شروع کر دیں تو معاشرے کو جنت نظیر بنا سکتے ہیں
مزید :