واپڈا نے دریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی آمد و اخراج کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں۔

جاری اعدادوشمار کے مطابق دریا سندھ میں تربیلاکے مقام پر پانی کی آمد ایک لاکھ 76 ہزار 600 کیوسک اور اخرج ایک لاکھ 26 ہزار 900 کیوسک، کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی آمد 43 ہزار کیوسک اور اخراج 43 ہزار کیوسک، خیرآباد پل پر پانی کی آمد ایک لاکھ 36 ہزار 900 کیوسک اور اخرج ایک لاکھ 36 ہزار 900 کیوسک،

دریائے جہلم میں منگلاکے مقام پر پانی کی آمد 43 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 18 ہزار کیوسک، چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 46ہزار 100 کیوسک اور اخراج 20 ہزار 400 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

تربیلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 1473.

21 فٹ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550 فٹ اورآج قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 1.937 ملین ایکڑ فٹ۔منگلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 1154.90 فٹ ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور آج قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 1.906ملین ایکڑ فٹ۔

چشمہ کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 644.40 فٹ ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اور آج قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.124 ملین ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا۔تربیلا اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد اور اخراج 24گھنٹے کے اوسط بہاؤ کی صورت میں ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مقام پر پانی کی آمد ریزروائر میں پانی میں پانی کی کیوسک اور اور اخراج ایک لاکھ

پڑھیں:

شکر پینے اور خوراک کے ذریعے کھانے میں سے کون سا طریقہ زیادہ خطرناک؟

ایک نئی تحقیق میں ہوا ہے کہ میٹھا مشروب پینا، خواہ وہ سوڈا ہو یا جوس، کھانے میں شامل میٹھے کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عنابی رنگ کا کھٹا میٹھا پھل فالسہ بے شمار فوائد کا حامل

اس بات کی نشاندہی برگھم ینگ یونیورسٹی اور جرمن محققین کی مشترکہ تحقیق میں کی گئی جس میں دنیا بھر کے 5 لاکھ سے زائد افراد کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا۔

اس اسٹڈی میں ثابت ہوا کہ شوگر کے مائع ذرائع ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے میں مستقل اضافے سے تعلق رکھتے ہیں تاہم وہ میٹھا جو خوراک میں شامل ہوتا ہے جیسے پھلوں یا مکمل اناج میں ذیابیطس کے خطرے کو بڑھانے کے بجائے کبھی کبھار اسے کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

مطالعے کی سربراہ پروفیسر کیرن ڈیلا کورٹ برگھم ینگ یونیورسٹی میں نیوٹریشن سائنسز کی پروفیسر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تحقیق اس بات کو واضح کرتی ہے کہ مائع شکر کے اثرات خوراک میں شامل شکر سے زیادہ نقصان دہ کیوں ہیں۔

مزید پڑھیے: عنابی رنگ کا کھٹا میٹھا پھل فالسہ بے شمار فوائد کا حامل

انہوں نے کہا کہ یہ نتائج اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ مائع شکر کو محدود کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ میٹابولک مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا کہ غذائی رہنما خطوط میں شکر کے مختلف ذرائع اور ان کی شکل کے مطابق ان کے اثرات کا تفصیل سے جائزہ لیا جانا چاہیے تاکہ مائع شکر کی کھپت کو کم کرنے کے لیے مؤثر تجاویز دی جا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چینی کھانا شکر شکر پینا شکر کھانا نئی تحقیق

متعلقہ مضامین

  • شکر پینے اور خوراک کے ذریعے کھانے میں سے کون سا طریقہ زیادہ خطرناک؟
  • دریاؤں کو ہتھیار بنا کر پانی روکنا ، نئی جنگ ہے
  • دریائوں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال
  • گوادر میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • دریائے سندھ میں بھکر کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب، فلڈ وارننگ جاری
  • سکھر: بارشوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہوناشروع
  • پنجاب میں بارشوں سے تباہی، 7 افراد جاں بحق، 11 زخمی
  • لاہور میں صبح سویرے موسلادھار بارش، نشیبی علاقے زیر آب
  • ملک بھر میں بارشوں سے 19 افراد جاں بحق، بڑے دریاؤں میں سیلاب کا خطرہ
  • شمالی عراق میں میتھین کے اخراج سے5 ترک فوجی جاں بحق