اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جون 2025ء) اس اعلیٰ سطحی وفد میں دو سابق وزرائے خارجہ، دو سابق خارجہ سیکرٹریز، امریکہ میں دو سابق سفیر اور ایک حاضر سروس وفاقی وزیر شامل ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع پر پاکستان کے موقف کی نمائندگی کے لیے اتوار کو امریکہ پہنچ گیا۔

پاکستان، بھارت کشیدگی کے بعد سرحدی افواج میں کمی پر آمادہ لیکن خطرہ برقرار

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ گروپ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر، سلامتی کونسل کے پانچوں مستقل ارکان کے سفیروں سے بھی ملاقات کرے گا اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سفیروں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرے گا۔

(جاری ہے)

توقع ہے کہ وفد 9 جون تک امریکہ میں رہے گا، جس کے بعد یہ برطانیہ کا سفر کرے گا اور پھر دیگر یورپی ممالک کا سفر جاری رکھے گا۔ وفد کے اہم ارکان میں سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق سفیر جلیل عباس جیلانی، خرم دستگیر اور مصدق ملک شامل ہیں۔

مستقبل کی کسی بھی پاکستانی جارحیت کا جواب بھارتی بحریہ دے گی، راج ناتھ سنگھ

یہ وفد 3 جون کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں، قانون سازوں، تھنک ٹینک کے تجزیہ کاروں اور میڈیا کی سرکردہ تنظیموں کے ساتھ ملاقاتوں کے ساتھ اپنی مصروفیات کا آغاز کرے گا۔

ان کی توجہ علاقائی سلامتی کے بارے میں پاکستان کے خدشات سے آگاہ کرنے اور اسے بھارت کی ''بڑھتی ہوئی چالوں‘‘ کا جواب دینے پر مرکوز ہو گی۔ دورے کا مقصد

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار کے مطابق 'امریکہ کے بعد وفد لندن، پیرس اور برسلز جائے گا اور پاکستان کی جنوبی ایشیا میں امن قائم رکھنے کے لیےکوششوں کو اجاگر کرے گا۔

'

وفد کا مقصد پاکستان اور بھارت کے ممکنہ تنازعے کی بنیادی وجوہات کو اجاگر کرنا اور پاکستان کو نشانہ بنانے والی بھارت کی غلط معلومات پھیلانے والی مہموں اور غیر ملکی اثر و رسوخ والی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرنا ہے۔

دوروں سے قبل وفد کو دفتر خارجہ میں مختلف بریفنگز بھی دی گئیں۔ دفترخارجہ کے ترجمان کے مطابق 'سینیئر حکام کی بریفنگ کے بعد بھارت پاکستان تعلقات کی موجودہ صورت حال پر بات چیت کی گئی اور اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان مستقبل کے امکانات پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

'

پاکستانی وفد ان دوروں میں انڈس واٹر ٹریٹی میں کسی رکاوٹ کے اثرات اور علاقائی سلامتی پر اس کے ممکنہ اثرات پر کلیدی توجہ مرکوز کرے گا۔

اس دورے سے واقف ذرائع نے کہا کہ "پارلیمانی ٹیم واضح طور پر بتائے گی کہ بھارت کی اشتعال انگیزی اور غلط معلومات سے علاقائی امن کو کس طرح خطرہ ہے۔"

دورہ کیوں ہو رہا ہے؟

خیال رہے کہ بھارت کے 45 پارلیمانی اراکین پر مشتمل سات وفود ان دنوں دنیا کے 32 ممالک کے دوروں پر ہیں۔

اپنے دورے کے دوران بھارتی وفد پہلگام حملے نیز دہشت گردی کی پاکستان کی جانب سے مبینہ اعانت کے متعلق عالمی برادری کو آگاہ کر رہا ہے۔

بھارت کی طرف سے، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کی قیادت میں ایک وفد 3 جون کو واشنگٹن آنے والا ہے، جب کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے گزشتہ ہفتے تین روزہ سرکاری دورہ کا اختتام کیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں، یہ تشویش بڑھتی جا رہی ہے کہ نئی دہلی نے اس تنازعے کو اس انداز میں ڈھالنے کے لیے تیزی سے پیش قدمی کی ہے جس سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اور اقوام متحدہ جیسے کثیرالجہتی اداروں میں پاکستان کی جانچ کو بحال کیا جائے۔

پاکستانی وفد کا دورہ اسے روکنے کی کوشش ہے۔ بھارتی بیانیے کا جواب دینے کی کوشش

پاکستان کے ایک سابق سفیر نے کہا کہ 'بھارت کی طرح زیادہ ممالک میں جانا اہم نہیں بلکہ اہم یہ ہے کہ جن ممالک میں آپ جا رہے ہیں ان کاعالمی پالیسی میں کیا کردار ہے تاکہ آپ کے بیانیے کو تقویت ملے۔"

انہوں نے مزید کہا،'اس لیے چار اہم ممالک کا دورہ کرنا جو سلامتی کونسل کے بھی رکن ہوں، پاور فائیو کے بھی رکن ہوں، یورپی یونین کا سربراہی ملک بھی ہو تو یہ سب بہترین انتخاب ہے۔

'

سینیٹر شیری رحمٰن جو کہ دورہ کرنے والے وفد کا حصہ بھی ہیں، نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان بھارتی بیانیے کا فعال طور پر جواب دیتے ہوئے اپنی ترجیحات کو آگے بڑھا رہا ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (خبررساں ادارے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کے بھارت کی کے بعد کرے گا

پڑھیں:

علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان

سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔

بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کیلیے امریکی منصوبے کی حمایت میں مسلم ممالک کا اجلاس کل ہوگا
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس، سفارتی کارکردگی کا جائزہ
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ
  • افغان سرزمین سے دراندازی بند کی جائے، کشیدگی نہیں چاہتے: ترجمان دفترِ خارجہ
  • پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان کینیڈا تعلقات میں پیش رفت، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق