بلاول کی سربراہی میں پارلیمانی وفد برسلز پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
پاکستان کا اعلیٰ سطح پارلیمانی وفد سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی قیادت میں واشنگٹن نیویارک اور لندن کے کامیاب دوروں کے بعد یورپی یونین کے دارالحکومت برسلز پہنچ گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مقرر کردہ اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد کے دورے کا مقصد، بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی پر پاکستان کا مؤقف پیش کرنا اور مسئلہ کشمیر کے حل کی اہمیت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اجاگر کرنا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی سربراہی میں وفد کے دیگر اراکین میں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک،سینیٹر شیری رحمٰن، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری شامل ہیں۔
برسلز پہنچنے پر یورپی یونین بیلجیئم اور لکسمبرگ کے لیے پاکستان کے سفیر رحیم حیات قریشی اور دیگر افسران نے وفد کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔
پارلیمانی وفد اپنے دورہ برسلز کے دوران یورپی یونین اور بیلجیئم کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کرے گا، ان ملاقاتوں میں بھارت کی جارحیت اور پاک بھارت تنازع سے متعلق ’غلط معلومات پر مبنی بھارتی مہم‘ کا مؤثر جواب دے گا۔
پارلیمانی وفد بھارت کے پاکستان مخالف عزائم اور جارحانہ اقدامات سے متعلق یورپی حکام کو آگاہ کرے گا۔
علاوہ ازیں، یورپی حکام کے ساتھ ساتھ پارلیمانی وفد کی برسلز میں یورپ کے معروف تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا نمائندوں سے ملاقاتیں بھی شیڈول کا حصہ ہیں۔
اس سے قبل، دورہ لندن کے اختتام پر وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر، پانی سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں اپنی خارجہ پالیسی سے دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے، امریکا کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پارلیمانی وفد
پڑھیں:
پہلگام حملے کے دہشت گرد پاکستانی نہیں بھارتی تھے، سابق وزیر داخلہ چدمبرم کا تہلکہ خیز انکشاف
بھارت کے سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے پہلگام حملے کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں، بلکہ حملہ آور دراصل بھارتی شہری تھے جنہوں نے بھارت کے اندر ہی دہشتگردی کی تربیت حاصل کی۔
پی چدمبرم نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بغیر کسی ثبوت کے یہ فرض کیوں کر رہی ہے کہ حملہ آور پاکستان سے آئے تھے؟ اگر ایسا ہے تو ثبوت کیوں نہیں پیش کیے گئے؟ انہوں نے کہا کہ اب تک نہ تو حملہ آوروں کو شناخت کیا گیا اور نہ ہی کوئی واضح گرفتاری سامنے آئی۔
مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں اپریل 2025 میں ہونے والے اس حملے میں 26 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، جس کے بعد بھارت نے ’آپریشن سندور‘ کے نام سے جوابی کارروائی کا آغاز کیا، لیکن تین ماہ گزرنے کے باوجود تحقیقات مکمل نہ ہو سکیں۔
چدمبرم کے انکشاف کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے نہ صرف اس حملے کی شدید مذمت کی تھی بلکہ شفاف اور مشترکہ تحقیقات کے لیے تعاون کی بھی پیشکش کی تھی۔