بھارت کی خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی ایک اور کوشش؛ میزائل تجربے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
نریندر مودی کی حکومت ایک بار پھر جنگی جنون کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطے کے امن کو داؤ پر لگانے کی تیاری میں مصروف ہے۔
بھارت جدید ترین ہائپرسونک میزائل “ET-LDHCM” کی آزمائش کی تیاری کر رہا ہے، جو پروجیکٹ وشنو نامی خفیہ دفاعی پروگرام کے تحت تیار کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس مہلک میزائل کو خطے میں طاقت کے توازن کو بدلنے والا ’گیم چینجر‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ ہائپرسونک میزائل زمین، فضا اور سمندر تینوں مقامات سے داغا جا سکتا ہے اور آواز کی رفتار سے 8گنا تیز یعنی تقریباً 11,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ ایک سیکنڈ میں 3کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتا ہے اور 1,500 کلومیٹر تک دشمن کے اہم اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس میں 1,000 سے 2,000 کلوگرام وزنی نیوکلیئر یا روایتی وار ہیڈ نصب کیا جا سکتا ہے، جب کہ یہ کم بلندی پر پرواز کر کے اپنی سمت بھی تبدیل کر سکتا ہے، جو اسے دشمن کے ریڈار سے بچنے کی مہارت فراہم کرتا ہے۔
یہ میزائل بھارت کو دشمن کے علاقوں میں چند ہی منٹوں میں مہلک حملہ کرنے کی صلاحیت دے گا، جس کے باعث پاکستان کو اس جارحانہ پیش رفت پر شدید تحفظات ہیں۔
پاکستان نے واضح طور پر اس اقدام کو خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا یہ قدم نہ صرف جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو بگاڑے گا بلکہ اسلحہ کی ایک نئی اور خطرناک دوڑ کو جنم دے گا۔
پاکستان کی جانب سے ہمیشہ اسلحے پر قابو پانے، اعتماد سازی اور دو طرفہ مذاکرات پر زور دیا جاتا رہا ہے، جو اس کی نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کی حیثیت کا واضح ثبوت ہے۔
پاکستان کی جوہری اور دفاعی حکمت عملی مکمل طور پر دفاعی نوعیت کی ہے اور قومی سلامتی کے تحفظ پر مبنی ہے۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ کبھی جارحیت کی ابتدا نہیں کرے گا، تاہم اگر اس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ بھرپور دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
خطے میں امن کے خواہاں پاکستان نے ایک بار پھر بھارت جیسے غیر ذمہ دار ریاستی رویوں سے اجتناب اور اسلحے کی دوڑ کے بجائے مذاکرات کی میز پر آنے پر زور دیا ہے، تاکہ جنوبی ایشیا کو ایک محفوظ، مستحکم اور پرامن خطہ بنایا جا سکے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سکتا ہے
پڑھیں:
آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
پاکستان میں آئی فون 17 کے نئے ماڈلز کی قیمتیں 6 سے 8 لاکھ روپے تک متوقع کی جا رہی ہیں۔ جو عام شہری کے لیے حیرت انگیز حقیقت ہے۔ ایک طرف یہ رقم صرف ایک موبائل فون پر خرچ ہو رہی ہے، تو دوسری جانب اسی رقم سے نہ صرف ایک قابلِ استعمال گاڑی خریدی جا سکتی ہے بلکہ ایک چھوٹا کاروبار بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔
مارکیٹ میں دستیاب پرانی گاڑیوں جیسے سوزوکی مہران، دایہ تسو کورے، ہنڈا سٹی یا کلٹس کے پرانے ماڈلز 6 سے 8 لاکھ کے درمیان دستیاب ہیں، جو ذاتی سواری کے لیے کافی بہتر آپشن ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ قیمت اوسط تنخواہ لینے والے پاکستانی کی کئی برس کی جمع پونجی کے برابر ہے، اسی لیے یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا واقعی ایک موبائل فون اتنی خطیر رقم کا مستحق ہے یا یہ پیسہ کسی زیادہ فائدہ مند مقصد کے لیے بھی کافی ہو سکتا ہے؟
مزید پڑھیں: آئی فون 17 لانچ کرتے ہی ایپل کو بڑا مالی نقصان، وجہ کیا بنی؟
اسی رقم سے اگر سیکنڈ ہینڈ رکشے خریدے جائیں تو مارکیٹ ریٹ کے حساب سے 8 لاکھ میں 2 سے 3 رکشے آرام سے لیے جا سکتے ہیں، جو روزانہ اوسطاً 2,500 سے 3,500 روپے تک کما سکتے ہیں۔ اس طرح ماہانہ آمدنی 1.5 لاکھ سے 2 لاکھ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ ایک رکشے کی آمدن ہے۔
اسی طرح اگر سیکنڈ ہینڈ 70 سی سی بائیکس خریدی جائیں تو اوسطاً 8 لاکھ میں تقریباً 8 بائیکس لی جا سکتی ہیں۔ ان کو اگر آن لائن بائیک رائیڈ سروسز جیسے بائیکیا یا ان ڈرائیور پر لگایا جائے تو ہر بائیک سے 30 سے 40 ہزار روپے تک ماہانہ کمائی ممکن ہے، جس کا مطلب ہے کہ مجموعی آمدنی 3 سے 4 لاکھ روپے ماہانہ تک ہو سکتی ہے۔ یہ وہ آمدنی ہے جو نہ صرف اصل سرمایہ چند مہینوں میں واپس دلا سکتی ہے بلکہ ایک مستحکم روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔
کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہی رقم چھوٹے پیمانے پر دیگر شعبوں میں بھی لگائی جا سکتی ہے، مثلاً ایک جنرل اسٹور کھولنے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار کرنے، کار واش یا لانڈری سروس شروع کرنے یا پھر آن لائن بزنس کے لیے کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کا سیٹ اپ بنانے میں۔
مزید پڑھیں: ایپل کے آئی فون 17 سیریز لانچ پر سام سنگ کا طنزیہ وار
دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ، پولٹری یا زرعی مشینری میں لگایا جائے تو نہ صرف سرمایہ جلد واپس آ سکتا ہے بلکہ اضافی منافع بھی ممکن ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے بزنس مین علی رضا کے مطابق پاکستان میں 6 سے 8 لاکھ روپے میں کوئی بھی شخص اچھے اور منافع بخش کاروبار شروع کر سکتا ہے۔ اس رقم سے ایک چھوٹا جنرل اسٹور کھولا جا سکتا ہے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار شروع کیا جا سکتا ہے، یا پھر کار واش اور بائیک رائیڈنگ سروس میں لگایا جا سکتا ہے۔
دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ یا پولٹری کے کام میں بھی لگایا جا سکتا ہے، جو جلد منافع دیتا ہے۔ میرے خیال میں یہ پیسہ اگر کاروبار میں لگایا جائے تو اس سے روزگار بھی پیدا ہوتا ہے اور مستقل آمدنی بھی ملتی ہے، جبکہ ایک موبائل فون پر خرچ کرنے سے صرف وقتی فائدہ ہوتا ہے۔ اور شوق ہی پورا کیا جا سکتا ہے۔
کہتے ہیں کہ خاص طور پر نوجوانوں کو چاہیے کہ آئی فون خریدنے کے بجائے کسی بزنس میں انوسٹمنٹ کریں۔ جس سے نہ صرف انہیں فائدہ ہوگا۔ بلکہ مستقبل میں کیا پتا وہ دوسرے نوجوانوں کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی فون 17 پاکستان منافع بخش کاروبار