کرپشن اور ٹیکس چوری کے خلاف بھی جہاد ہونا چاہیے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ملک میں مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی بالکل ہے لیکن بڑھنے کی شرح کہاں تھی اور اب کہاں ہے۔ ساتھ میں یہ بھی کہا کہ کرپشن اور ٹیکس چوری کے خلاف بھی جہاد ہونا چاہیے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ملک میں ٹیکس چوری ہوتا ہے، پچاس فیصد بھی درست ٹیکس اکٹھا ہو تو ہمیں قرضے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ تمباکو پر 300 ارب روپے ٹیکس چوری ہوتا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایک ایک گھر کے 45 لوگ بھی بی آئی ایس پی وصول کر رہے ہیں، کھاتے پیتے لوگوں نے بی آئی ایس پی کے کارڈ بنائے ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جس طرح فلسطین میں بچوں کو شہید کیا گیا، ظلم کیا گیا، اسلامی ممالک میں اس طرح آواز نہیں اٹھ رہی
ان کا کہنا تھا کہ کرپشن اور ٹیکس چوری کے خلاف بھی بنیان مرصوص اور جہاد ہونا چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کون لوگ تھے جنہوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھے کہ پاکستان کو قرضہ نہ دیا جائے، ایک شخص کو ساری سیاست کا محور بنا دینا درست نہیں ہے۔
خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں کہا گیا بھارت پانی روک دے گا، میں چناب کے ساتھ رہتا ہوں، چناب میں ایک دن 35 ہزار کیوسک پانی آتا ہے، ایک دن 5 ہزار کیوسک، بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا ہوا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ ٹیکس چوری کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کی طرف سے بیانات صرف اپنے عوام مطمئن کرنے کےلیے ہیں: خواجہ آصف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بھارتی دعوے مٹی میں مل گئے، سندور اجڑ گیا، بھارت کو جنگ میں پاکستان سے شکست ہوئی ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں پوری دنیا کی سپورٹ ملی تھی، بھارت کے ساتھ صرف اسرائیل کھڑا تھا، پاکستان کی بھارت کے خلاف فتح بالکل واضح تھی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے بیانات صرف اپنے عوام مطمئن کرنے کےلیے ہیں، یہ بیانات بھارت کی سفارتی محاذ پر شکست کا نتیجہ ہیں، کوئی شک نہیں کہ پاکستانی افواج نے جنگ میں اپنا لوہا منوایا ہے۔وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بھارت میں جھوٹ کا سیلاب آیا ہوا تھا، جیسے بالی ووڈ فلم کی شوٹنگ ہے، بھارت چین اور دیگر ممالک کا نام لے رہا ہے یہ ہمارے دوست ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ ترکیے اور چین ہمارے دوست ممالک ہیں، لیکن جنگ ہم نے خود لڑی ہے، اگر بھارت نے ایسا دوبارہ کچھ کیا تو ویسا ہی ہوگا، پھر کہیں گے فلاں مدد کےلیے آیا۔
خواجہ آصف کا ہائبرڈ نظام کا اعتراف اور بلال غوری کا کالم
خواجہ محمد آصف نے یہ بھی کہا کہ ہمیں ترکیے اور چین کی حمایت حاصل تھی، دفاعی سازو مان خریدتے ہیں، جن سے ہم اسلحہ لیتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ لڑائی میں شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم امریکا سے بھی اسلحہ لیتے ہیں، ہوسکتا ہے وہ بھی شامل ہو، بھارت کے پاس فرانس کے طیارے ہیں، ہمارے پاس ان کی آبدوزیں ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ جنگ کے دوران ہمیں چین کی سفارتی حمایت حاصل تھی۔