زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے،سردارظفر
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)کسان بورڈپاکستان کے مرکزی صدرسردارظفرحسین خاں نے کہاہے کہ زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیںہے،پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی،زراعت کو تباہی سے بچانے کیلئے ملک میںزرعی ایمرجنسی کانفاذکیاجائے۔انہوں نے کہاکہ اس بار گندم کی پیداوار میں29لاکھ ٹن کمی آئی ہے، کپاس کی پیداوار میں34فیصد کمی آئی ہے، آم کی پیداوار اس سال صرف25فیصد ہے،سبزی کا کاشت کار مر چکا ہے، اب مکئی کا کاشت کار لٹنے پرمجبور ہے، کسان کو اس کی پیداواری لاگت تک نہیں مل رہی،حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں زراعت اور کسان تباہ حال ہورہے ہیں۔ کسان میں اب اتنی سکت نہیں رہی کہ چاول کی فصل کاشت کرسکے،کھاد، زرعی ادویات، مہنگی بجلی اور مہنگا ترین فیول زراعت کو مفلوج کررہے ہیں۔حکومت نے توجہ نہ دی توکسان کاشت کاری چھوڑنے پر مجبور ہوںگے جس کے نتیجہ میں ملک میںغذائی بحران پیدا ہو جائے گا۔انہوں کہا کہ گندم، کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی زرعی معیشت کو دیوالیہ کررہی ہے، رواںسال میں زراعت کو تباہی سے بچانے کے لیے حکومتوںکے نمائشی اور ناکام اقدامات کی بجائے زراعت کو براہ راست فائدہ دینے والے اقدامات کیے جائیں،زراعت خسارے میں ہے اور زراعت سے متعلق صنعت انتہائی منافع بخش ہے، یہ ٹکراؤ زراعت کے لیے تباہ کُن ہے۔ انہوںنے کہاکہ دُنیا بھر میں کشکول اُٹھاکر بھیک مانگنے اور حکومتوں کی عیاشیوں، بدانتظامیوںکے ساتھ معیشت کبھی بحال نہیں ہوسکتی،پاکستان زرعی ملک ہے، 70 فیصد آبادی براہِ راست اور بالواسطہ زرعی شعبے سے وابستہ ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں زراعت کو ہی معاشی ترقی کی مضبوط بنیاد بنائیںگے تو ملک ترقی کرے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی پیداوار زراعت کو
پڑھیں:
پاکستان کی بحری تاریخ میں ایک اور سنگِ میل عبور
پاکستان نے بحری و توانائی کے شعبوں میں تاریخی پیش رفت کرتے ہوئے پہلی بار بین الاقوامی تنظیم برائے بحری امور کے معیار کے مطابق ماحول دوست انتہائی کم سلفر فیول آئل (VLSFO) کی بڑے پیمانے پر پیداوار اور باقاعدہ ترسیل کامیابی سے مکمل کرلی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق کراچی پورٹ سے 8,722 میٹرک ٹن وزنی ویٹول کی سنگاپور کی بنکر بارج کے ذریعے ماحول دوست میرین فیول کی ترسیل عمل میں لائی گئی، جو پاکستان کی میری ٹائم انڈسٹری میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان کی جانب سے آئی ایم او معیار کے مطابق VLSFO کی پیداوار اور اس کی باقاعدہ ترسیل کا آغاز ملکی توانائی کے شعبے کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، جس سے نہ صرف ملکی بندرگاہوں کی بین الاقوامی ساکھ مضبوط ہوگی بلکہ ماحول دوست ایندھن کی مقامی پیداوار سے ساحلی اور سمندری ماحولیات پر مثبت اثرات بھی مرتب ہوں گے۔
یہ کامیابی وزیرِ اعظم کی ٹاسک فورس برائے بحری امور اور حکومتِ پاکستان کے مختلف متعلقہ اداروں کی مربوط کوششوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے پیداوار اور سپلائی کے پورے عمل کو عالمی معیارات کے مطابق یقینی بنایا۔
اس سے قبل ویٹول نے پاکستان کے بحری شعبے میں تعاون کے مختلف مواقع کا بھی جائزہ لیا تھا، جن میں بارج آپریشنز سمیت دیگر اہم شعبے شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ماحول دوست میرین فیول کی ملکی سطح پر تیاری اور ترسیل پاکستان کو علاقائی بحری تجارت میں ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد مقام فراہم کرے گی۔