مسلسل بارش، نیو وحدت کالونی ،حسین آباد میں تالاب بن گئے، انتظامیہ غائب
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) نیو وحدت کالونی یونین کائونسل 127حسین آباد نشیبی علائقہ رات سے مسلسل جاری بارش کی وجہ سرکاری کواٹروں کے اندر اور باہر گلیاں اور سڑکیں اس وقت تالاب کا منظر پیش کرتی نظر آرہی ہیں۔نیو وحدت کالونی کے مین ڈسپوزل کنویں کی گزشتہ چار سال سے بلکل بھر چکا ہے جس کی صفائی کی ہم نے ڈویزنل کمشنر۔ ڈپٹی کمشنر حیدرآباد اور یونین کائونسل 127حسین آباد کے چئیر مین کو 19جون کو قنکے دفتروں میں جمع کرائی تھی لیکن ضلعی انتظامیاں کی عدم توجہ اور سیوریج کنویں کی کرین سے صفائی نہ کرنے کی وجہ ہر سال کی طرحاس سال بھی مون سون بارشوں میں سرکاری کواٹررز زیر آب آگئیہیں۔ پہلی بارش نیانتظامیاں کے انتظامات کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ انتظامیاں کے دعوی فوٹو سیشن تک محدود ر ہیں۔ حیدرآباد کی تمام سرکاری کالونیاں ناقص سیوریج نظام سے تباھی کا شکار بنی ہوئی ہیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے حیدرآباد کی سرکاری کالونیوں کے فنڈز بند کرنے کیساتھ شہباز بلڈنگ حیدرآباد کی دیکھ بھال کے فنڈز بند کردئیے ہیں سرکاری کالونیوں کیمکین عذاب والی صورتحال میں مبتلا ہیں یہ بات نیو وحدت کالونی ایکشن کمیٹی کے چئیر مین شاہد سومرو۔ وائس چئیر مین مولابخش مری اور دیگر نے نیو وحدت کالونی میں احتجاج کرتے ہوئے کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیو وحدت کالونی
پڑھیں:
چین؛ 31 دسمبر تک شادی کرنے والوں پر حکومت نے انعامات کی بارش کردی
چین کی حکومت نے نوجوانوں میں شادی کے رجحان میں اضافے اور بچوں کی پیدائش کو فروغ دینے کے لیے پُرکشش اعلانات کیے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کم ترین شرح پیدائش سے نبرد آزما چین نے اپنی پالیسیوں میں تاریخی تبدیلیوں کا آغاز کردیا ہے۔
اس سلسلے میں پہلے ہی صرف ایک بچے کی پیدائش کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے تاکہ ملک میں نوجوانوں کی شرح میں اضافہ ہو۔
تاہم اب چین کے شہر نِنگبو کی انتظامیہ نے نوجوان جوڑوں کے لیے ایک اور پُرکشش پیشکش کی ہے جس میں 28 اکتوبر سے 31 دسمبر کے درمیان شادی کرنے والوں کو انعامات دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس اعلان میں کہا گیا ہے کہ 31 دسمبر تک شادی کرنے والے جوڑے ایک خصوصی واؤچر کے حقدار ہوں گے جس کی مالیت ایک ہزار یو آن ہوگی۔
ان واؤچرز کے ذریعے نئے جوڑا اپنی شادی کی شاپنگ کرسکتا ہے، فوٹوگرافی اور ہوٹل میں قیام کے اخراجات پورے کرسکتے ہیں۔
اس اقدام کا مقصد ایسے نوجوانوں کی حوصلہ افزانی کرنا ہے جو پیسوں کی کمی کے باعث شادی کرنے سے کتراتے ہیں۔
علاوہ ازیں ان جوڑوں کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے بھی علاج معالجے، پرورش میں معاونت اور غذائی ضروریات پوری کرنے کے منصوبے بھی زیر غور ہیں۔
یاد رہے کہ چین کی آبادی 1.4 ارب ہے اور یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے لیکن آبادی کی اکثریت ضعیف افراد پر مشتمل ہے۔
جس کی وجہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے برسوں سے دوسرے بچے کی پیدائش پر عائد پابندی ہے لیکن اب نوجوانوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہوگئی اور ملک میں نوجوان ملازمین کی قلت ہے۔ پورا معاشرہ عمر رسیدگی کا شکار ہے۔