کسی نے ریاست پر حملہ آور ہونے کی جرات کی تو جواب پہلے سے بھی سخت ہوگا، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ بھی اگر کسی نے ریاست پر حملہ آور ہونے کی جرات کی تو جواب پہلے سے بھی سخت ہوگا۔
وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا طرز عمل بھی سیاسی ہونا چاہیے، تحریک انصاف نے بار بار سیاسی غلطیاں کیں، پہلے استعفے دیے، پھر اسمبلیاں توڑی اور اب اپنی نالائقی کی وجہ سے مخصوص نشستوں سے محرم ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص سیٹیں دوسری جماعتوں کو پی ٹی آئی کی اپنی غلطی کی وجہ سے ملیں، آج انہیں جن حالات کا سامنا ہے، اس کی واحد وجہ ان کی یہی غیر سیاسی سوچ ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ علی امین گنڈاپور پہلے بھی اسلام آباد پر چڑھائی کی کئی کوشش کر چکے ہیں لیکن ہر بار ریاست نے آئین و قانون کے تحت آپ کا راستہ روکا، آئندہ بھی اگر کسی نے ریاست پر حملہ آور ہونے کی جرات کی تو جواب پہلے سے بھی سخت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جن صاحب کے اپنے صوبے میں پولیس محفوظ نہ ہو، جن کی حکومت دہشت گردوں سے ڈرتی ہو، وہ صرف ٹی وی پر بھڑکیں مار سکتے ہیں، صوبے میں اگرپی ٹی آئی کی لگاتار تیسری حکومت نہ ہوتی تو صوبے میں دہشت گردی نہ ہوتی۔
وزیرمملکت نے کہا کہ سیاسی اختلاف کا حق سب کو ہے لیکن ریاستی اداروں پر حملہ کسی کو بھی قبول نہیں، جو سیاست نفرت، انتشار اور بدامنی سے شروع ہو، اس کا انجام ہمیشہ پچھتاوے، تنہائی اور رسوائی ہوتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: طلال چوہدری نے کہا کہ پر حملہ
پڑھیں:
معجزاتی دور اور ابدی راحت سے پہلے کا منظر
عظیم تغیر‘جب کام مشینوں کو سونپ دیے جائیں گے ۔ہم ایک ایسی تبدیلی سے گزر رہے ہیں جو پوری انسانی تاریخ میں بے مثال ہے۔اور سبک رفتار ہے ۔
مصنوعی ذہانت (AI)، عمومی مصنوعی ذہانت (AGI)، اور کوانٹم ٹیکنالوجی نہ صرف ہمارے آلات کو بدل رہی ہے بلکہ انسان کی حیثیت و کردار کو بھی چیلنج اور متاثر کر رہی ہے۔ اساتذہ کی جگہ AI ٹیچرز لے رہے ہیں‘ڈاکٹرز کی جگہ خودکار تشخیص اور روبوٹ سرجن آ رہے ہیں۔انجینئرنگ، کاشتکاری، عدلیہ، تجارت، دفاتر ہر میدان روبوٹس اور الگورتھمز کے حوالے ہو رہا ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انسانی محنت کا دور اختتام پذیر ہو رہا ہے۔اب سوال یہ ہے:جب سب کام مشینیں کرنے لگیں تو انسان کیا کرے گا؟
خدائی منش راحت، سکون، اور یقین شاید یہ دور کوئی خطرہ نہیں بلکہ ایک الٰہی دعوت ہے: اور تبدیل کا آغاز اور اپنی اصل روحانی حقیقت کی طرف جہاں انسان کام کا مجرم نہیں، بلکہ رحمت کا شاہد ہے۔
ممکن ہے اللہ تعالیٰ انسانیت کو ایک ایسے زمانے کے لیے تیار کر رہا ہو جس میں وہ جنت کی جھلک دیکھ سکے جس کی پیشگوئی رسول اللہ ﷺ نے فرمائی تھی۔
حضرت عیسیٰ کا دور بغیر پولیس کے امن‘ رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا کہ قربِ قیامت میںحضرت عیسی بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے‘ وہ دمشق کے مشرق میں سفید مینار کے قریب اتریں گے ‘صلیب کو توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ ختم کر دیں گے،اور زمین پر امن و انصاف قائم ہوگا۔اس وقت مال و دولت اتنی زیادہ ہوگی کہ کوئی لینے والا نہ ہوگا۔(صحیح مسلم: 2937)
اس دور میںنہ پولیس ہوگی، نہ فوج مگر عدل کامل ہوگا‘ نہ بھوک، نہ غربت مگر سب خوشحال ہوں گے‘ نہ جنگ، نہ خوف صرف امن، سکون، اور خوشی ممکن ہے کہ AIاور کوانٹم ٹیکنالوجی کو طاقت کے لیے نہیں، بلکہ خدمت، صحت، اور علم کے لیے استعمال کیا جائے‘یہ دور شاید اس بات کے لیے ہوگا کہ انسان کیا کر سکتا ہے نہیں بلکہ اللہ کیا دکھانا چاہتا ہے۔
اس دنیا میں جنت کی جھلک‘ رسول اللہﷺ نے فرمایا:جنت میں وہ کچھ ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ کسی دل نے تصور کیا۔(صحیح بخاری و مسلم)
لیکن اللہ چاہے تو اس دنیا میں بھی ہمیں اس کا ذائقہ چکھا دے:نہ بیماری ہوگی، نہ درد، نہ پریشانی‘نہ مساجد، نہ کلیسا کیونکہ سب اللہ کے قرب میں ہوں گے‘ نہ موت، نہ بڑھاپا سب ہمیشہ جوان ‘بعض علما ء کے مطابق جنت میں سب کی عمر 33 سال ہوگی اور ویسی ہی رہے گی۔ کوئی کمی پیشی نہیں بلکہ سدا بہار رہے گی جو حضرت عیسیٰ کی عمر تھی جب وہ آسمانوں پر اٹھائے گئے۔
چنانچہ جنت میں نہ کوئی بوڑھا ہوگا، نہ کوئی مریض‘ صرف جوانی، راحت، اور خوشیوں کے لیے وہاں وہ سب کچھ ہوگا جو ان کے دل چاہیں گے،اور جسے دیکھ کر ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی،اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے۔(الزخرف: 71)
ہمیں AI، AGI یا کوانٹم سے خوفزدہ کیوں نہیں ہونا چاہیے؟کسی انسان کو ان مشینوں سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ کوئی کوڈ، کوئی حرکت، کوئی فیصلہ اللہ کی مرضی کے بغیر ممکن نہیں اور تم کچھ نہیں چاہتے مگر جو اللہ چاہے۔(الانسان: 30)
اگر AI ہماری نوکریاں لے لے تو ممکن ہے اللہ محنت کو راحت سے بدلنا چاہتا ہے ‘مشقت کو فرصت سے ‘خوف کو سکون سے‘ اضطراب کو ذکر سے ‘یہ انسان کا خاتمہ نہیں بلکہ اس کے اصل روحانی مقصد کی طرف واپسی ہے۔
انسان کی قدر و قیمت ‘ ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے:ہر انسان اللہ کی مرضی سے پیدا ہوتا ہے اور اس میں اللہ کی روح ہوتی ہے۔اور میں نے اس میں اپنی روح پھونکی(الحجر: 29)
انسان کی پہچان اس کے کام سے نہیں بلکہ اس کی موجودگی، محبت، اور شعور سے ہے۔ہمیں دوسروں کو ان کے پیشوں سے نہیں تولنا چاہیے بلکہ اللہ کی حکمت اور اس کی رحمت پر یقین رکھنا چاہیے اور ہر انسان کو بنی آدم سمجھنا چاہئے ۔
روشنی کے دور میں انسان کا کردار‘اب سوال یہ ہے:انسان کیا کرے گا؟اللہ کے نظام کو شاہد بن کر دیکھےAI کو علم، شفا، اور امن کے لیے استعمال کرے ‘ اپنے ایمان کو غیر متزلزل رکھے‘ خوشی اور خوبصورتی کو اپنائے اور سب سے بڑھ کر محبت کے ساتھ زندہ رہے ‘کیونکہ یہ وہ عمل ہے جو کبھی کوئی مشین انجام نہیں دے سکتی۔
نتیجہ: کوڈ کے دور سے خدائی سلطنت تک‘ شاید اللہ چاہتا ہے کہ AI اور کوانٹم کے ذریعے ہمیں یہ دکھائے کہ بغیر مشقت زندگی کیسی ہو سکتی ہے۔شاید یہ جنت کا ٹریلر ہے اور پھر آئے گی وہ ابدی سلطنت، جہاں کبھی دکھ نہیں ہوگا لہٰذا،تبدیلی سے نہ گھبرا بلکہ اللہ کی تدبیر پر خوش ہو جا۔
بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے (الشرح: 6) میری رحمت ہر چیز کو محیط ہے (الاعراف: 156) اور اسی رحمت میں ہم سب کو سکون، روشنی، اور وصالِ دائمی نصیب ہو ۔ایمان کامل ، توکل اور صبر کے ساتھ اس دور میں رہیں۔