شہدادپور: سولنگی برادری کے دوگروپوں میں تصادم،2خواتین زخمی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شہدادپور (نمائندہ جسارت) شہدادپور کے قریب پرانی براچری میں سولنگی برادری کے دو گروپوں میں تصادم، دو خواتین سمیت تین افراد زخمی، خاتون کا حمل ضائع ،متاثرین کا احتجاج، شہداد پور پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ تفصیلات کے مطابق شہداد پور ہالا روڈ پر پرانی براچری میں سولنگی برادری کے دو گروپوں میں تصادم ہوا جس کے نتیجے میں فدا حسین سولنگی ، لیلیٰ سولنگی ، عذرا سولنگی اور اہلیہ وسیم سولنگی شدید زخمی ہوگئے۔ زخمی فدا حسین سولنگی نے الزام لگایا کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھر پر تھا کہ اچانک علی رضا سولنگی، مرتضیٰ سولنگی، سجو سولنگی، تنویر سولنگی اور دیگر جو کہ ایک جرائم پیشہ خاندان کے افراد ہیں، نے ان پر پستول، لاٹھی، کلہاڑی اور پتھروں سے حملہ کردیا۔ حملہ آوروں نے فدا حسین، عذرا سولنگی اور لیلیٰ سولنگی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔ مار پیٹ کی وجہ سے عذرا سولنگی کا حمل ضائع ہوگیا اور اپنا پیدا ہونے والا بچہ کھو دیا۔ زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے سمس اسپتال شہداد پور منتقل کیا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔زخمیوں کے لواحقین کا کہنا تھا کہ حملہ آور بااثر لوگ ہیں، جن کے خلاف پولیس کارروائی کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ متاثرین نے مطالبہ کیا کہ حملہ آوروں کو فوری گرفتار کرکے قانونی کارروائی کی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہنگو میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی، وزیراعلیٰ کا نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنگو: خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت تین اہلکار زخمی ہوگئے، دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس افسران سرچ آپریشن مکمل کرکے واپس آرہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زخمی ہونے والے اہلکاروں میں ایس ایچ او عمران الدین، ایک اے ایس آئی اور سب انسپکٹر شامل ہیں جنہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال ہنگو منتقل کردیا گیا، دھماکے کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جسے پولیس قافلے کی گزرگاہ کے قریب ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے سے اُڑایا گیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد دہشت گردی کے واقعے کی نشاندہی کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس حملے میں کالعدم تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ضلع ہنگو کے دوآبہ میں پولیس گاڑی پر حملے اور پشاور میں سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ واقعے کی وجوہات کا تعین کیا جائے اور حفاظتی اقدامات مزید مؤثر بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے میں سی ٹی ڈی اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے، جبکہ ہنگو دھماکے میں زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر اداروں پر حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو ہنگو میں ہونے والے دو دھماکوں میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سمیت تین اہلکار شہید ہوگئے تھے، جبکہ 26 اکتوبر کو بھی ضلع ہنگو میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اور جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے تاکہ ایسے حملوں کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے۔