پاکستان کا ایشیا کپ کےلیے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکورٹی خدشات کو دیکھتے ہوئے ایشیا کپ کے لیے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ کھیلوں کو ملکی سیاستوں سے بالا تر رکھا ہے لیکن بھارت نے کھیلوں کو سیاست کی نذرکیا اور متنازع بنایا ہے۔ بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف زہر اگل رہا ہے۔ انتہا پسند تنظیمیں مختلف سوشل میڈیا اکاو¿نٹس سے پاکستان ہاکی ٹیم کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہی ہیں۔ذرائع کے
مطابق موجودہ صورتحال، تعلقات کی کشیدگی اور ٹیم کو لاحق سیکورٹی خدشات کو دیکھتے ہوئے کھلاڑیوں کو نہیں بھیجا جاسکتا۔3 جولائی کو بھاررتی حکومت نے پاکستان ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کو ایشیا کپ میں شرکت کے لیے ویزے جاری کرنے کی منظوری دے دی تھی۔بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان ہاکی ٹیم ایشیا کپ میں شرکت کرے گی، قومی ٹیم بھارت کے شہر راجگیر، بہار میں ایشیا کپ میں شرکت کرے گی۔واضح رہے کہ ایشیا کپ ہاکی 27 اگست سے 7 ستمبر 2025 تک بھارت میں شیڈول ہے۔ادھر، پاکستان ہاکی فیڈریشن نے این او سی کے لیے حکومت سے کلئیرنس مانگ لی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان ہاکی ایشیا کپ ہاکی ٹیم ٹیم کو
پڑھیں:
سابق کپتان نے ہاکی ٹیم کو ایشیا کپ کیلئے بھارت بھجوانے کی مخالفت کردی
لاہور:قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان شہباز احمد سینئرنے ایشیا کپ کے لیے ٹیم بھارت بھجوانے کی مخالفت کردی۔
سابق سیکرٹری پی ایچ ایف و ہاکی اولمپئن شہباز احمد نے ایکسریس نیوز کے پروگرام اسپورٹس ورلڈ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوایونٹ نیوٹرل مقام پر کرانے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کھیل ضرور امن کا پیغام دیتے ہیں لیکن اس وقت ماحول بہت مختلف ہے، جب سے پاکستان نے بھارت کی طرف سے مسلط کردہ جنگ میں ان کو شکست دی ہے، بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ پورا ہندوستان پاکستان کا مخالف ہوگیا ہے، ایسے حالات میں کھلاڑیوں کی حفاظت کی ضمانت کون دے گا۔
شہباز احمد نے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں کی حفاظت سب سے پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ اس وقت ہمیں چین اور دوسرے ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کرنی چاہیے، بھارت کو یہ احساس دلانا ہوگا کہ اکیلے اس کے دم سے ہاکی نہیں چل رہی، پاکستان کے بغیر دنیا کی ہاکی ادھوری ہے، بہتر یہ ہوگا کہ پاکستان بھارت جانے کے بجائے یہ مطالبہ کردے کہ یہ ایشیا کپ نیوٹرل مقام پر کرایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ چین، ملائیشیا سمیت دوسرے ممالک سے بات کرکے ان کو قائل کیا جاسکتا ہے کہ بھارت ایک غیر محفوظ ملک ہے، وہاں ایونٹ نہیں ہونا چاہیے۔ انٹرنیشنل ہاکی کی تنظمیم سے بھی درخواست کرنی چاہیے کہ وہ پاکستان کو ایونٹس کی میزبانی دے، اگر ملک میں میچز ہوں گے تو نوجوانوں میں ہاکی کا شوق بڑھے گا، کھلاڑیوں کے پول میں اضافہ ہوگا۔
شہباز احمد نے کہا کہ موجودہ کھلاڑی باصلاحیت ضرور ہیں لیکن ان سے بہت زیادہ توقعات وابستہ نہیں کی جاسکتیں۔ حکومت کو قومی کھیل کو مکمل سپورٹ کرنا ہوگا تاکہ کھلاڑیوں کی ٹریننگ کے بہتر انتظامات ہوسکیں، مستقبل کے ایونٹس میں اچھی پرفارمنس دینے کے قابل ہوں۔