یوکرینی صدر کی 5 ماہ میں ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں دوسری ملاقات، اس بار کیا ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات نہ صرف سیاسی لحاظ سے اہم تھی بلکہ زیلینسکی کے انداز اور رویے میں واضح تبدیلی بھی اس موقع پر دیکھنے میں آئی۔
یاد رہے کہ رواں سال فروری میں ولادیمیر زیلینسکی کی ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات خاصی تنازع کا شکار ہوئی تھی، جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو کہا تھا کہ آپ نے بہت باتیں کرلیں اب اپنا منہ بند رکھیں۔ اس موقع پر زیلینسکی کا فوجی لباس بھی امریکی قیادت کو ناگوار گزرا تھا، جس پر ایک دائیں بازو کے صحافی برائن گلین نے تنقید کی تھی۔
JUST IN: TRUMP TELLS ZELENSKY TO SHUT HIS MOUTH
“No, no, you’ve done a lot of talking”
“You haven’t been alone, we have you through our stupid President $350 billion”
“If you didn’t gave our military equipment the war would of been over in 2 weeks” pic.
— Sulaiman Ahmed (@ShaykhSulaiman) February 28, 2025
تاہم، حالیہ ملاقات کے دوران منظرنامہ یکسر مختلف دکھائی دیا۔ زیلینسکی اس بار ایک سیاہ سوٹ میں ملبوس تھے، جسے دیکھ کر صحافی برائن گلین نے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ اس سوٹ میں شاندار لگ رہے ہیں‘۔
ٹرمپ نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسکراتے ہوئے ولادیمیر زیلینسکی سے کہا ’یہی وہ شخص ہے جس نے آپ پر پچھلی بار تنقید کی تھی‘۔ جس پر زیلینسکی نے ہنستے ہوئے جواب دیا ’آپ وہی سوٹ پہنے ہوئے ہیں، میں نے لباس بدل لیا، آپ نے نہیں‘۔
???? LMAO! REPORTER to Zelensky: "You look fabulous in that suit!"
TRUMP: "I said the same thing! That's the one that attacked you last time."
ZELENSKY TO REPORTER: "I remember that. You're in the same suit. I changed mine." pic.twitter.com/FsGNeqv3DE
— Eric Daugherty (@EricLDaugh) August 18, 2025
واضح رہے کہ رواں سال فروری میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران صحافی نے زیلینسکی سے سوال کیا تھا کہ آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ آپ یوکرین کے سب سے بڑے عہدے پر ہیں اور پھر بھی سوٹ پہننے سے انکار کرتے ہیں بہت سے امریکی سمجھتے ہیں کہ آپ وائٹ ہاؤس کے وقار کا احترام نہیں کرتے ہیں۔ زیلینسکی نے صحافی کے اس سوال پر وضاحت دی تھی کہ وہ اس وقت تک فوجی لباس پہنیں گے جب تک یوکرین میں امن قائم نہیں ہو جاتا۔
فروری میں ہونے والی تلخ ملاقات کے بعد زیلینسکی نے سفارتی سطح پر تعلقات کی بہتری کے لیے کوششیں تیز کیں۔ ذرائع کے مطابق، یورپی رہنماؤں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ٹرمپ سے نرم اور باوقار انداز میں پیش آئیں اور اپنی سفارتی حکمت عملی پر نظرِ ثانی کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ’اپنا منہ بند رکھو‘، ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے مابین زبانی جھڑپ کی ویڈیو وائرل
اسی مشورے کے تحت زیلینسکی نے حالیہ بین الاقوامی تقاریب، بشمول ویٹی کن میں پوپ فرانسس کے جنازے اور نیدرلینڈز میں نیٹو اجلاس میں بھی روایتی فوجی لباس کے بجائے رسمی لباس زیب تن کیا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق زیلینسکی کے طرزِ عمل اور انداز میں یہ تبدیلی نہ صرف ایک سفارتی تدبیر ہے بلکہ یہ یوکرین کی عالمی سطح پر حمایت برقرار رکھنے کی ایک سنجیدہ کوشش بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرینی صدر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرینی صدر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی یوکرینی صدر زیلینسکی نے ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
بھارتی میڈیا کی نئی سازشی تھیوری،ٹرمپ سے ملاقات کرنیوالے پیوٹن نہیں، ان کا ہم شکل تھا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی حالیہ ملاقات پر بھارتی میڈیا نے ایک مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والا اصل پیوٹن نہیں بلکہ اس کا ڈمی تھا۔ یہ دعویٰ نہ صرف حقیقت سے کوسوں دور ہے بلکہ عالمی صحافت کے لیے بھی شرمناک لمحہ ہے، جو بھارتی میڈیا کی سنجیدگی پر سوالیہ نشان ہے۔
جوائنٹ بیس ایلمینڈورف-رچرڈسن (JBER) میں ہونے والی اس ملاقات کا دورانیہ تقریباً 4 گھنٹے رہا، جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں گفتگو کو ”تعمیری“ قرار دیا، اگرچہ یوکرین جنگ کے حوالے سے سیز فائر کا کوئی باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا۔
ہم یوکرین جنگ بندی کے قریب ہیں‘: الاسکا کی ٹھنڈ میں ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان برف پگھل گئی
عالمی ذرائع ابلاغ نے اس ملاقات کو سنجیدگی سے رپورٹ کیا، وہیں بھارتی میڈیا نے ایک بار پھر سنجیدہ سفارتی معاملات کو سازشی تھیوری میں بدلنے کی کوشش کی۔
بھارتی چینلز اور ویب سائٹس نے یہ دعویٰ کیا کہ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والا شخص دراصل روسی صدر پیوٹن نہیں بلکہ اُن کا ہم شکل (ڈمی) تھا۔
بھارتی میڈیا نے اس حیران کن دعوے کی بنیاد پیوٹن کے چلنے کے انداز، ہاتھ ہلانے کے معمول، چہرے کے تاثرات، اور بالوں کی ترتیب پر رکھی۔ ان کا کہنا ہے کہ اصل پیوٹن چلتے وقت دایاں ہاتھ نہیں ہلاتے، جبکہ ملاقات کے لیے آنے والے شخص کا دایاں ہاتھ ہلتا دیکھا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اصلی پیوٹن کم مسکراتے ہیں، جب کہ یہ پیوٹن ملاقات کے دوران ہنستے اور خوش نظر آ رہے تھے۔
یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ ملاقات کے دوران نظر آنے والے پیوٹن کے چہرے کے خدوخال اور بالوں کا انداز حقیقی پیوٹن سے مختلف تھا۔ ان قیاس آرائیوں کی بنیاد پر بھارتی میڈیا نے یہاں تک نتیجہ نکال لیا کہ ملاقات اس لیے ناکام رہی کیونکہ اس میں شامل روسی رہنما، درحقیقت، صدر پیوٹن ہی نہیں تھے۔
ماہرین اور تجزیہ کار بھارتی میڈیا کی اس روش کو غیر سنجیدگی اور فلمی ڈراموں سے متاثرہ صحافت کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں، جو سنجیدہ عالمی معاملات کو بھی تفریحی اور بے بنیاد خبروں میں بدل دیتی ہے۔ اس قسم کا غیر ذمہ دارانہ رویہ نہ صرف صحافتی اقدار کے منافی ہے بلکہ عوام کو گمراہ کرنے کا باعث بھی بنتا ہے۔