یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات نہ صرف سیاسی لحاظ سے اہم تھی بلکہ زیلینسکی کے انداز اور رویے میں واضح تبدیلی بھی اس موقع پر دیکھنے میں آئی۔

یاد رہے کہ رواں سال فروری میں ولادیمیر زیلینسکی کی ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات خاصی تنازع کا شکار ہوئی تھی، جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو کہا تھا کہ آپ نے بہت باتیں کرلیں اب اپنا منہ بند رکھیں۔ اس موقع پر زیلینسکی کا فوجی لباس بھی امریکی قیادت کو ناگوار گزرا تھا، جس پر ایک دائیں بازو کے صحافی برائن گلین نے تنقید کی تھی۔

JUST IN: TRUMP TELLS ZELENSKY TO SHUT HIS MOUTH

“No, no, you’ve done a lot of talking”

“You haven’t been alone, we have you through our stupid President $350 billion”

“If you didn’t gave our military equipment the war would of been over in 2 weeks” pic.

twitter.com/nlPAwAUMQ3

— Sulaiman Ahmed (@ShaykhSulaiman) February 28, 2025

تاہم، حالیہ ملاقات کے دوران منظرنامہ یکسر مختلف دکھائی دیا۔ زیلینسکی اس بار ایک سیاہ سوٹ میں ملبوس تھے، جسے دیکھ کر صحافی برائن گلین نے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ اس سوٹ میں شاندار لگ رہے ہیں‘۔

ٹرمپ نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسکراتے ہوئے ولادیمیر زیلینسکی سے کہا ’یہی وہ شخص ہے جس نے آپ پر پچھلی بار تنقید کی تھی‘۔ جس پر زیلینسکی نے ہنستے ہوئے جواب دیا ’آپ وہی سوٹ پہنے ہوئے ہیں، میں نے لباس بدل لیا، آپ نے نہیں‘۔

???? LMAO! REPORTER to Zelensky: "You look fabulous in that suit!"

TRUMP: "I said the same thing! That's the one that attacked you last time."

ZELENSKY TO REPORTER: "I remember that. You're in the same suit. I changed mine." pic.twitter.com/FsGNeqv3DE

— Eric Daugherty (@EricLDaugh) August 18, 2025

واضح رہے کہ رواں سال فروری میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران صحافی نے زیلینسکی سے سوال کیا تھا کہ آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ آپ یوکرین کے سب سے بڑے عہدے پر ہیں اور پھر بھی سوٹ پہننے سے انکار کرتے ہیں بہت سے امریکی سمجھتے ہیں کہ آپ وائٹ ہاؤس کے وقار کا احترام نہیں کرتے ہیں۔ زیلینسکی نے صحافی کے اس سوال پر وضاحت دی تھی کہ وہ اس وقت تک فوجی لباس پہنیں گے جب تک یوکرین میں امن قائم نہیں ہو جاتا۔

فروری میں ہونے والی تلخ ملاقات کے بعد زیلینسکی نے سفارتی سطح پر تعلقات کی بہتری کے لیے کوششیں تیز کیں۔ ذرائع کے مطابق، یورپی رہنماؤں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ٹرمپ سے نرم اور باوقار انداز میں پیش آئیں اور اپنی سفارتی حکمت عملی پر نظرِ ثانی کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ’اپنا منہ بند رکھو‘، ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے مابین زبانی جھڑپ کی ویڈیو وائرل

اسی مشورے کے تحت زیلینسکی نے حالیہ بین الاقوامی تقاریب، بشمول ویٹی کن میں پوپ فرانسس کے جنازے اور نیدرلینڈز میں نیٹو اجلاس میں بھی روایتی فوجی لباس کے بجائے رسمی لباس زیب تن کیا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق زیلینسکی کے طرزِ عمل اور انداز میں یہ تبدیلی نہ صرف ایک سفارتی تدبیر ہے بلکہ یہ یوکرین کی عالمی سطح پر حمایت برقرار رکھنے کی ایک سنجیدہ کوشش بھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرینی صدر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرینی صدر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی یوکرینی صدر زیلینسکی نے ڈونلڈ ٹرمپ

پڑھیں:

 حکمران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20نکاتی فارمولے کو مکمل طور پر مسترد کر دیں، جے یو آئی ملتان 

ملتان میں امریکہ مخالف مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کا سازشی منصوبہ مظلوم فلسطینیوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کا ہے، اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوگی کہ امریکہ اور اسرائیل گٹھ جوڑ کے نتیجے میں غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے جانے والے صمود فلوٹیلا کو روک دیا ہے۔  اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن کی ہدایت پر جے یو آئی ملتان کے زیراہتمام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی فارمولے کو مسترد کیے جانے کے حوالے سے یوم احتجاج منایا گیا، مساجد، مدارس میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے موقع پر مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی گئی اور مذمتی قراردادیں پیش کی گئی۔ ملتان میں جے یو آئی ملتان کے زیراہتمام جمعہ کے روز مدرسہ جلال باقری کے سامنے احتجاج کیا گیا، احتجاجی مظاہرے کی قیادت جے یو آئی کے سٹی امیر قاری محمد یاسین، جنرل سیکریٹری مولانا محمد یوسف مدنی، ضلعی سرپرست حافظ محمد عمر شیخ، ضلعی سیکریٹری اطلاعات رانا محمد سعید، خواجہ زاہد حبیب، مولانا طیب فرید، خواجہ عبدالمالک، جے ٹی آئی کے صدر معین الدین سمیت دیگر نے کی۔ اس موقع پر امریکی صدر کے 20 نکاتی فارمولے کی شدید مذمت کی گئی اور مظلوم فلسطینیوں کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔

 اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20نکاتی فارمولے کو مکمل طور پر مسترد کر دیں کیونکہ امریکی صدر کا سازشی منصوبہ مظلوم فلسطینیوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کا ہے، اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو گی کہ امریکہ اور اسرائیل گٹھ جوڑ کے نتیجے میں غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے جانے والے صمود فلوٹیلا بحری بیڑے کو اسرائیلی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے صمود فلوٹیلا بحری بیڑے کو قابو کر لیا اور بحری بیڑے میں شامل ساڑھے چار سو افراد کو گرفتار کر لیا حالانکہ بحری بیڑے میں مظلوم فلسطینیوں کے لیے خشک راشن ادویات خیمے وغیرہ تھے۔ اسرائیل نے صمود فلوٹیلا پر حملہ کر کے اپنا گھناونا اور شیطانی چہرہ پوری دنیا کو دکھا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا، تجزیہ کار سلمان غنی
  • پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیرمقدم
  • حماس دائمی امن کیلئے تیار ہے، امریکی صدر ٹرمپ
  • پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم
  • پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے، وزیراعظم
  • حماس کا جواب، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ میں فوری حملے روکنے کا مطالبہ
  •  حکمران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20نکاتی فارمولے کو مکمل طور پر مسترد کر دیں، جے یو آئی ملتان 
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو غزہ امن معاہدے کے لیے اتوار تک کا وقت دے دیا
  • ’صدر ٹرمپ غزہ منصوبے پر حماس کے لیے وقت کا تعین خود کریں گے‘
  • حماس کے غیر مسلح ہونے سے انکار کے بعد امیر قطر کا ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ: وائٹ ہاؤس