جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان کی ٹرائل روکنے کی درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان کی ٹرائل روکنے کی درخواست خارج WhatsAppFacebookTwitter 0 27 September, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (آئی پی ایس) انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی بانی پی ٹی آئی کی ٹرائل روکنے سے متعلق دائر درخواست خارج کردی۔
عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔
آج عدالت نے 8 گواہان کو دوبارہ طلب کرنے سے متعلق دائر درخواست پر پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کردیے ہیں جبکہ سماعت کے دوران استغاثہ کے 3 گواہان کی بیانات ریکارڈ کرلیے گئے ہیں۔
گواہوں میں ڈی ایس پی اکبر عباس، انسپکٹر عصمت کمال اور انسپکٹر تہذیب الحسن شامل ہیں۔
واضح رہے کہ 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی لیگل ٹیم کی جانب سے انسداد دہشت گردی عدالت میں ٹرائل روکنے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ ویڈیو لنک ٹرائل پر لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کا فیصلہ آنے تک ٹرائل روکا جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروالد میرے سیاست میں آنے پر ہچکچاہٹ کا شکار تھے، یقین ہے آج مجھ پر فخر کرتے ہوں گے: مریم نواز والد میرے سیاست میں آنے پر ہچکچاہٹ کا شکار تھے، یقین ہے آج مجھ پر فخر کرتے ہوں گے: مریم نواز سی پیک فیز 2 کا باقاعدہ آغاز، پاک چین شراکت داری تاریخی مرحلے میں داخل بھارت دہشتگردوں کی مالی و عسکری سرپرستی، کشمیر میں ظلم چھپا نہیں سکتا: پاکستان اقوام متحدہ اجلاس؛ وزیر دفاع کے پیچھے بیٹھی خاتون سے متعلق دفتر خارجہ کی وضاحت خالصتان ریفرنڈم کا اعلان: سکھ رہنماؤں نے بھارت کو للکار دیا سلامتی کونسل میں ایران پر پابندیاں دوبارہ لاگو، چین اور روس کی قرارداد ناکامCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جی ایچ کیو حملہ کیس ٹرائل روکنے
پڑھیں:
190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے سیشن جج کو کام سے روکنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سپریم کورٹ کے 2004 کی آبزرویشن کی روشنی میں سیشن جج ناصر جاوید رانا کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ ہوا۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے درخواست گزار اسامہ ریاض کی درخواست پر سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ آپ کے دلائل سن لیے ہم اس پر آرڈر جاری کر دیں گے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ 22 سال پہلے کا آرڈر ہے تو پہلے آپ کہاں تھے، 22 سال بعد آپ کو یاد آیا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا، اتنے سال بعد معاملہ عدالت لانے سے آپ کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے سخت ریمارکس دیے کہ میں آپ کو اجازت نہیں دے سکتا جب مرضی آپ درخواست دائر کر دیں جب مرضی ہو نہ کریں، 22 سال ہوگئے اُس وقت آپ کو خیال نہیں آیا، آج آپ کو خیال آ گیا کہ اس کو چیلنج کریں، ایک آرڈر تھا 22 سال پہلے کا، وہ آج 22 سال بعد عمل درآمد کروانے آپ کیسے آگئے۔
وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹائم بارڈ کی بات الگ ہے، معاملہ اکتوبر 2025 میں میڈیا پر ہائی لائٹ ہوا، ہم نے جو نوٹیفکیشن چیلنج کیا ہے اس کے مطابق جج صاحب ڈیوٹی کر رہے ہیں، ایک چیز جو غیر قانونی ہے تو اسے ہائی لائٹ کیا اسے انگلش اخبار نے شائع کیا جس کا ریکارڈ موجود ہے۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ جو بھی ہے، سپریم کورٹ کی آبزرویشن ہے، ایک طریقہ کار ہے ہم سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے حکم پر سر جھکاتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کو اگر ہم ایسے لیں گے اور اس پر عمل درآمد نہیں کریں گے تو پھر کیا رہ جائے گا۔
وکیل درخواست گزار نے دلائل میں مزید کہا کہ ناصر جاوید رانا سیشن جج سے متعلق سپریم کورٹ کے واضح آرڈر ہیں، سپریم کورٹ نے متعلقہ جج کے خلاف جسمانی ریمانڈ ملزم کو بغیر پیش کیے دینے پر آرڈر کر رکھا تھا۔ سپریم کورٹ نے آبزرویشن دیں تھی جو جوڈیشل ریکارڈ کا حصہ ہیں، تمام متعلقہ ریکارڈ ساتھ لگا رکھا ہے، مصدقہ کاپیاں بھی ساتھ ہیں۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ چلیں دیکھ لیتے ہیں، آپ کو سن لیا ہے ہم اس پر آرڈر کریں گے۔
عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔