عمران خان کی اڈیالہ جیل سے منتقلی کا امکان، کہاں رکھا جائے گا، ذرائع نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ 2 کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد بانی ٹی آئی کو کسی بھی وقت اڈیالہ جیل سے منتقل کیا جاسکتا ہے جبکہ راولپنڈی قاسم مارکیٹ کے علاقے میں خصوصی جیل تیار کرلی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ 2 کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد بانی ٹی آئی کو کسی بھی وقت اڈیالہ جیل سے منتقل کیا جاسکتا ہے جبکہ راولپنڈی قاسم مارکیٹ کے علاقے میں خصوصی جیل تیار کرلی گئی۔ دوسری جانب جیل کے تمام انتظامات اور ضروری قانونی تقاضے بھی مکمل کرلیے گئے، عمران خان کے ساتھ بشریٰ بی بی کو بھی خصوصی جیل منتقل کیے جانے کا امکان ہے، خصوصی جیل میں 40 افراد پر مشتمل جیل عملہ 31 جولائی سے تعینات کر دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خصوصی جیل کی ذمہ داری ڈی ایس پی پریژن کو سونپ دی گئی، اٹک، چکوال اور جہلم کی جیلوں سے قریباً 40 افراد پر مشتمل عملے کا راولپنڈی تبادلہ کردیا گیا۔ ڈی آئی جی جیل راولپنڈی ریجن رانا رؤف نے عملے کے تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، خصوصی جیل کے لیے سکیورٹی اور نگرانی کا طریقہ کار بھی وضع کردیا گیا ہے، 40 افراد پر مشتمل جیل عملہ 24 گھنٹے خصوصی جیل میں تعینات رہے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل سے منتقل خصوصی جیل
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے وراثت سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے وراثت سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے درخواست گزار عابد حسین کی اپیل خارج اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا، جو جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے سے قبل تحریر کیا تھا۔عدالت نے ورثا کو ان کے حقِ وراثت سے تاخیر سے محروم رکھنے پر عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے، جو 7 دن کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا، عدالت کے مطابق یہ رقم ورثا میں تقسیم کی جائے گی۔فیصلے میں کہا گیا کہ عابد حسین جائیداد کو تحفہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، جب کہ وراثت کا حق خدائی حکم ہے اور عورتوں کو محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے۔عدالت نے ریاست کی یہ ذمہ داری بھی واضح کی کہ خواتین کو بلا تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثتی حقوق دلائے جائیں، جبکہ وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جائے۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ورثا کو منتقل ہو جاتی ہے۔
واضح رہے کہ 20 مارچ 2025 کو وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ کوئی بھی رسم، جس کی بنیاد پر کسی خاندان کی کسی بھی خاتون رکن کو اس کے وراثت کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔چیف جسٹس اقبال حمید الرحمٰن، جسٹس خادم حسین ایم شیخ اور جسٹس امیر محمد خان پر مشتمل 4 رکنی بینچ نے 21 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ ضلع بنوں کے کچھ حصوں میں رائج چادر یا پرچی کے رواج کے خلاف دائر درخواست پر سنایا، جس میں خواتین کو قرآن و سنت کے ذریعے دیے گئے وراثت کے حق سے محروم رکھا گیا تھا، یا انہیں جرگوں کے ذریعے اپنی وراثت سے کم قیمت کا حصہ قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔