بھارت میں پُراسرار دماغی بیماری سے 14بچے ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش کے اسپتالوں میں ایک ماہ کے دوران 15 سال سے کم عمر کے 14 بچے پْر اسرار بیماری کے سبب دم توڑ گئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچوں کی اموات کی وجہ ایکیوٹ اِنسیفلائٹس سنڈروم ہے۔ اس بیماری میں دماغ اچانک سوجن کا شکار ہو کر کام کرنا بند کر دیتا ہے۔ متاثرہ بچے اسپتال لائے گئے تو اِنہیں بہت تیز بخار تھا، لیکن چند گھنٹوں کے اندر ہی اِن کی حالت بگڑ گئی اور کئی بچے 24 گھنٹوں کے اندر اندر بے ہوش ہو گئے۔ اکثر بچوں کے گردے بھی فیل ہو گئے ۔ کئی مریضوں کو ڈائلیسس اور وینٹی لیٹر پر رکھنا پڑا تاہم جان بچانا ممکن نہ ہو سکا۔ مدھیہ پردیش میں ہلاک ہونے والے 6بچوں کا تعلق دیہی علاقوں سے تھا جن کی عمریں 3 سے 10 سال کے درمیان تھیں۔ واقعات کے بعد اس علاقے کو اب ہائی الرٹ زون قرار دے دیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والوں بچوں کے ابتدائی خون اور دماغی رطوبت کے ٹیسٹوں میں کسی عام بیکٹیریا یا وائرس کا سراغ نہیں ملا ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ معاملہ پْراسرار بنتا جا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کچھ ماہرین انکیسوں کو انسیفالوپیتھی قرار دے رہے ہیں جو زہریلے مادوں یا ماحولیاتی اثرات سے بھی ہو سکتی ہے جبکہ انسیفلائٹس عام طور پر وائرل انفیکشن کی علامت ہوتا ہے۔ ایکیوٹ انسیفلائٹس سنڈروم کوئی ایک بیماری نہیں بلکہ کئی امراض کا مجموعہ ہے جن میں دماغ متاثر ہوتا ہے۔ بھارت میں اس کی سب سے بڑی وجہ جاپانی انسیفلائٹس ہے جو مچھروں کے ذریعے پھیلتی ہے۔ یہ وائرس عموماً مچھر پھیلاتے ہیں جو پرندوں سے وائرس لیتے ہیں اور انسانوں کو منتقل کرتے ہیں۔ اس بیماری کی شروعات بخار اور اعصابی کمزوریوں سے ہوتی ہے۔ اہم علامات میں تیز بخار، سر درد، بے ہوشی، غنودگی یا الجھن، جھٹکے اور دورے، فالج یا پٹھوں میں سختی، قے آنا، گردن کا اکڑ جانا اور روشنی برداشت نہ کرنا شامل ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ بیماری تیزی سے بڑھتی ہے اور شدید کیسوں میں 20 سے 30 فیصد مریض دم توڑ سکتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
خیبر پختونخوا: سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے 23 خارجی ہلاک
فائل فوٹو
سیکیورٹی فورسز نے 16 اور 17 نومبر کو خیبر پختونخوا کے علاقوں باجوڑ اور بنوں میں کارروائیوں کے دوران بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے 23 خارجی ہلاک کردیے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں کارروائی کے نتیجے میں 11خوارجی ہلاک کیے گئے، ہلاک خوارجیوں میں ان کا سرغنہ سجاد عرف ابوذر بھی شامل تھا، سیکیورٹی فورسز نے خارجیوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔
سیکیورٹی فورسز نے بنوں میں خفیہ اطلاعات پر دوسرا آپریشن کیا، بنوں کی کارروائی میں 12 خوارجیوں کو ہلاک کیا، دیگر بھارتی سرپرستی یافتہ خوارجی کے خاتمے کے لیے آپریشنز جاری ہیں، سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے انسدادِ دہشت گردی جاری رکھیں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں 10 خوارج ہلاک ہوئے۔
شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں آپریشن میں 5 دہشت گرد ہلاک ہوئے، کامیاب کارروائیوں پر وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سیکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 18 نومبر کی صبح خوارج کی بنوں میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام بنا دی گئی، بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کا ایک خارجی آئی ای ڈی نصب کرتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ الخوارج کی بڑھتی ہوئی بے بسی اور بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے، خوارج آسان ہدف کو نشانہ بنانے جیسی بزدلانہ کارروائیوں پر اتر آئے ہیں۔