آزاد کشمیر میں ہڑتال کا تیسرا روز، ایکشن کمیٹی کی کال پر مظاہرین کا مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
آزاد کشمیر میں ہڑتال کا تیسرا روز، ایکشن کمیٹی کی کال پر مظاہرین کا مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ WhatsAppFacebookTwitter 0 1 October, 2025 سب نیوز
مظفر آباد:آزاد کشمیر میں جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر ہڑتال کا آج تیسرا روز ہے، ریاست بھر میں نظام زندگی درہم برہم ہے، جبکہ آج مظاہرین نے ریاستی دارالحکومت مظفرآباد کی جانب مارچ کا آغاز کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پونچھ اور میرپور ڈویژن کے علاوہ مظفرآباد کے دیگر اضلاع سے بھی احتجاجی مظاہرین ریاستی دارالحکومت کی جانب مارچ کررہے ہیں۔
گزشتہ روز وزیر حکومت فیصل ممتاز راٹھور نے آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دی، تاہم فریقین کے درمیان ابھی تک کسی بات چیت کا آغاز نہیں ہوا۔
عوامی ایکشن کمیٹی 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کے لیے ہڑتال پر ہے، جس کا آغاز 29 ستمبر کو ہوا۔
ہڑتال کے پہلے روز ہی آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے مظفرآباد میں امن مارچ کا بھی انعقاد کیا، تاہم اس دوران ایکشن کمیٹی اور امن مارچ کے شرکا آمنے سامنے آگئے۔
جب دونوں اطراف سے شرکا آمنے سامنے ہوئے تو پتھراؤ کے ساتھ فائرنگ بھی ہوئی، جس دوران ایک شہری جاں بحق ہوگیا، جس کا الزام ایکشن کمیٹی اور امن مارچ کے شرکا ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں تاہم مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق نے اس کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب مظفرآباد میں فائرنگ کے دوران جاں بحق ہونے والے شہری کے قتل کا مقدمہ مسلم کانفرنس کے رہنما راجا ثاقب مجید اور دیگر کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔
ہڑتال کے پہلے روز ہی آزاد کشمیر کے علاقے بٹل میں ایکشن کمیٹی نے ایمبولینس کو راستہ دینے سے انکار کردیا جس کے باعث بزرگ شہری اسپتال نہ پہنچ سکا اور وہیں دم توڑ گیا۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے کیے گئے لاک ڈاؤن کے باعث ریاست میں غذائی قلت کا خدشہ ہے۔ آزاد کشمیر کی جانب سامان لے کر جانے والی مال بردار گاڑیاں پاکستان کی حدود میں رکی ہوئی ہیں، اور سامان خراب ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ میں 2 اہم مطالبات مہاجرین مقیم پاکستان کی نشستوں کا خاتمہ اور اشرافیہ کی مراعات میں کمی ہے۔
کچھ روز قبل وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر امور کشمیر امیر مقام اور طارق فضل چوہدری نے مظفرآباد جا کر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے مذاکرات کیے اور 36 مطالبات تسلیم کرلیے، لیکن ایکشن کمیٹی صرف 2 نکات کی بنیاد پر مذاکرات سے بھاگ گئی جس کے باعث بات چیت کا عمل سبوتاژ ہوگیا۔
اتوار کے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات آزاد کشمیر و رہنما مسلم لیگ ن مشتاق منہاس نے کہا تھا کہ میری وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ وطن واپس پہنچ کر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے خود مذاکرات کریں گے۔
مشتاق منہاس کے مطابق وزیراعظم پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ یہ احتجاج منسوخ ہونا اس لیے بھی ضروری ہے کہ انڈیا میں اس کی بنیاد پر پروپیگنڈا کیا جائےگا۔
دوسری جانب وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کا دعویٰ ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی حمایت حاصل ہے، ان لوگوں کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں بلکہ ریاست میں افراتفری پھیلانا ان کا اصل مقصد ہے۔
وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام کا کہنا تھا کہ ہم جائز مطالبات حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ایکشن کمیٹی لوگوں کو مشکلات میں ڈالنے کے بجائے بات چیت کرے۔
انہوں نے کہاکہ ہم آزاد کشمیر گئے اور وہاں جا کر جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیے۔ ہم نے ساری رات بیٹھ کر بات چیت کی اور جو مطالبات قابلِ قبول ہیں انہیں تسلیم کر لیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آزاد کشمیر کی اسمبلی میں مہاجرین کی نشستیں ختم کرنے جیسے مطالبات سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچے گا، جبکہ لاک ڈاؤن کا نقصان بھی کشمیری عوام کو ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ آزاد جموں و کشمیر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے رٹ قائم رکھے۔
آزاد جموں و کشمیر میں اتوار کی شام سے موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں، جس کے باعث لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ترجمان پی ٹی اے کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایات پر آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ سروسز کو بند کیا گیا ہے۔
ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کے باعث جہاں عوام کو دیگر مشکلات کا سامنا ہے وہیں مریضوں کو اسپتال پہنچانے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایکشن کمیٹی نے اس سے قبل بھی آزاد کشمیر میں احتجاج کرکے اپنے مطالبات منوائے ہیں۔ مئی 2024 میں ہونے والے ایک احتجاج کے نتیجے میں آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے لیے حکومت پاکستان نے 23 ارب روپے کی خصوصی گرانٹ جاری کی تھی۔
اس وقت آزاد کشمیر میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی 3 روپے فی یونٹ ہے، جبکہ آٹا 40 کلو 2 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔
آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن، مسلم کانفرنس، پاکستان پیپلز پارٹی، جموں و کشمیر پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی نے اپنے کارکنوں کو ہدایات دے رکھی ہیں کہ وہ ایکشن کمیٹی سے دور رہیں، جبکہ پی ٹی آئی نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کی حمایت کی ہے۔
آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان لوگوں کی ڈوریں کہیں اور سے ہلائی جارہی ہیں، بھارت نے آزاد کشمیر میں افراتفری پھیلانے کے لیے فنڈنگ کی ہے۔
سیاسی مبصرین نے موجودہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں، ٹکراؤ کسی صورت ریاست کے مفاد میں نہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان نے 500 ملین ڈالر کے یوروبانڈ کی بروقت ادائیگی کردی فلپائن میں زلزلے نے تباہی مچا دی، 60سے زائد افراد جاں بحق، سینکڑوں زخمی، عمارتیں زمین بوس انڈونیشیا دستے بھیجنے کو تیار،پاکستان جلد فلسطین اپنی فوج بھیجنے کا فیصلہ کرے گا، اسحاق ڈار سعودی کابینہ کی صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی پرزور تائید معرکہ حق میں ذلت آمیز شکست،بھارتی پراکسیز کارروائیوں میں مصروف پاکستان کا ایک اور سنگ میل عبور ، جدید کروز میزائل فتح-4 کا کامیاب تجربہ خضدار میں فتنہ الہندوستان کے خلاف آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک، 10 زخمیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایکشن کمیٹی کی کی جانب
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں احتجاج، مظاہرین سے مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی مظفرآباد روانہ
وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے آزاد کشمیر کی صورتحال پر نوٹس لیے جانے کے بعد آزاد کشمیر میں مظاہرین سے مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی مظفرآباد روانہ ہوگئی۔
وزیراعظم کی ہدایت پر اعلیٰ سطح کی مذاکراتی کمیٹی مظفرآباد روانہ ہوئی جو مسائل کے فوری اور دیرپا حل کے لیے مذاکرات کرے گی۔
وزیراعظم کی کمیٹی میں وفاقی وزرا اور پیپلز پارٹی کی قیادت موجود ہے، وفد میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، امیر مقام ،احسن اقبال شامل ہیں، سردار یوسف، راجا پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ اور سردار مسعود احمد بھی ہمراہ ہیں۔
وزیر اعظم نے ایکشن کمیٹی سے حکومتی ٹیم سے تعاون کی اپیل کی اور ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مظاہرین سے تحمل اور بردباری سے پیش آئیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عوامی جذبات کا احترام یقینی بنایا جائے، غیر ضروری سختی سے اجتناب کیا جائے، ناخوشگوار واقعات پر وزیر اعظم نے گہری تشویش کا اظہار کیا اور شفاف تحقیقات کا حکم دیا۔
وزیر اعظم نے متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی ہدایت کی، کمیٹی اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلا تاخیر وزیراعظم آفس بھجوائے گی۔
وزیر اعظم پاکستان نے اعلیٰ سطح پر مداخلت کرکے اور مذاکرات کے لیے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کو نامزد کرکے ایک بہترین قدم اٹھایا ہے۔ اب صورتحال کو بہتر کرنے کی ذمہ داری جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی ہے۔ pic.twitter.com/YRVzxLOM9R
— MARKHOR ???? (@MarkhorTweets) October 2, 2025