گوگل نے سرچ کے اے آئی فیچر میں نئی بہتریاں متعارف کرا دیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گوگل نے اپنے سرچ چیٹ بوٹ کے اے آئی موڈ کو مزید اپ ڈیٹ کردیا ہے تاکہ یہ صارفین کے لیے زیادہ مؤثر ثابت ہو۔
کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اس موڈ میں ایک نیا فیچر شامل کیا گیا ہے جو خاص طور پر تصویری یا ویژول سرچز کو بہتر بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
ماضی میں جب صارفین کسی تصویر کے حوالے سے سوال پوچھتے تھے تو اے آئی موڈ زیادہ ٹیکسٹ کے ذریعے جواب دیتا تھا جسے دیکھ کر عجیب محسوس ہوتا تھا۔ گوگل سرچ کے نائب صدر روبی اسٹین نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ اس انداز میں نتائج پیش ہونا صارفین کے لیے غیر ضروری اور مضحکہ خیز لگتا تھا، اسی وجہ سے اب اس نظام کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔
نئی اپ ڈیٹ کے بعد صارف اگر کسی تصویر کے بارے میں سوال کرے گا تو سرچ چیٹ بوٹ زیادہ واضح اور کارآمد جواب فراہم کرے گا۔ یہ فیچر ملٹی ماڈل ٹیکنالوجی پر مبنی ہے جس کے ذریعے صارفین تصاویر یا ویڈیوز کے ساتھ چیٹ بوٹ سے گفتگو شروع کرسکیں گے۔
گوگل کے مطابق یہ نیا فیچر خاص طور پر آن لائن شاپنگ کے حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوگا کیونکہ صارفین کسی تصویر کی بنیاد پر مزید تفصیلات جان سکیں گے اور ابتدائی جواب ملنے کے بعد فالو اپ سوالات بھی کرسکیں گے۔ کمپنی نے بتایا ہے کہ اس فیچر کا اجرا شروع ہوچکا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں یہ سب صارفین کے لیے دستیاب ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ایشوریا اور ابھیشیک کا گوگل اور یوٹیوب کو 4 کروڑ کا قانونی نوٹس
بالی ووڈ کی معروف جوڑی اداکارہ ایشوریا رائے بچن اور ان کے شوہر و اداکار ابھیشیک بچن نے سرچ انجن گوگل اور ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بالی ووڈ جوڑی نے نئی دہلی ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے تیار کردہ ڈیپ فیک و جعلی ویڈیوز کی بنیاد پر تقریباً 4 کروڑ روپے ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اداکاروں نے اپنی درخواست میں یوٹیوب پر موجود ان ویڈیوز کے سیکڑوں لنکس اور اسکرین شاٹس پیش کرتے ہوئے ان ویڈیوز کے خلاف مستقل پابندی عائد کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔
اداکاروں نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ مذکورہ مواد ناصرف ہماری ساکھ کو نقصان پہنچانے کا باعث ہے بلکہ ہمارے چہروں اور آوازوں کا استعمال ہمارے شخصی و تخلیقی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے گوگل کے وکیل سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے اگلی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی ہے۔