غزہ: اسرائیل کی غزہ میں مسلسل تباہی اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا، فجر کے بعد سے اب تک کم از کم 61 افراد شہید ہو چکے ہیں۔

آج صبح اسرائیلی فضائیہ نے الزیتون محلے کے مشرقی حصے میں بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہ میں تبدیل ہونے والے اسکول کو نشانہ بنایا، فلسطینی سول ڈیفنس کا عملے نے جائے وقوع پر پہنچ کر متاثرین کو ملبے سے نکالنے کی کوشش کی تو اس دوران اسرائیلی افواج نے اُسی مقام پر ایک اور حملہ کر دیا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ جب ریسکیو ٹیمیں متاثرین کو ملبے سے نکال رہی تھیں تو ان پر براہ راست ایک اور حملہ کیا گیا جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے، العربی ہسپتال کے طبی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ اس حملے میں 6 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔

دیگر حملوں میں دارج محلے کے ایک مکان کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کم از کم 7 افراد شہادت کر مرتبے پر فائض ہوئے، جبکہ جنوب مشرقی زیتون محلے میں ایک بچہ بھی شہید ہوا۔

غزہ شہر پر مسلسل بمباری نے اس کے بڑے شہری مرکز کو زمین بوس کر دیا ہے، روزانہ درجنوں افراد شہید ہو رہے ہیں، رہائشی عمارتیں اور اسکول تباہ ہو رہے ہیں اور ہزاروں فلسطینی نامعلوم مستقبل کے ساتھ جنوب کی طرف جانے پر مجبور ہیں، جہاں راستے میں بھی ان پر حملے کیے جاتے ہیں۔

غزہ کی سرکاری میڈیا آفس نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے الراشد اسٹریٹ بند کر دی، جو شہریوں کے لیے غزہ کے مختلف علاقوں کے درمیان سفر کا ایک اہم راستہ تھا۔

ایمرجنسی اور ایمبولینس ذرائع کے مطابق وسطی غزہ کے نصیرات اور بُریج کیمپوں میں 2 گھروں پر فضائی حملوں میں 3 فلسطینی شہید ہو گئے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: شہید ہو

پڑھیں:

صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر قبضہ گیروں کیلئے کھول دیا

مقبوضہ بیت المقدس (ویب ڈیسک) اسرائیلی فورسز نے ہبرون (الخلیل) کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔

مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے قدیمی شہر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔

یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔

یہودیوں کے جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال ہبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے، تاریخی ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی، اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔

اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔

ابراہیمی مسجد ہبرون یعنی الخلیل کے قدیمی شہر میں واقع ہے جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی
  • فلسطینی ریاست کسی حال میں قبول نہیں، حماس کو ہرحال میں غیرمسلح کیا جائے گا: نیتن یاہو
  • سکیورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • یہودیوں کا مغربی کنارے میں مسجد پر حملہ‘ توڑ پھوڑ‘ آگ لگادی،اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان شہید
  • اسرائیلی دھمکیوں کے مقابلے میں لبنانی حکومت، عوام اور مزاحمت کیساتھ کھڑے ہیں، ایران
  • اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی
  • فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
  • اسرائیلی فوج کی مقبوضہ مغربی کنارے میں فائرنگ، فلسطینی نوجوان شہید
  • صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر قبضہ گیروں کیلئے کھول دیا