سعودی عرب میں پیراگلائیڈنگ کا دوبارہ آغاز، کھیلوں کے نئے افق کی جانب قدم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
سعودی پیراگلائیڈنگ فیڈریشن نے اعلان کیا ہے کہ وزیرِ کھیل شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی بن فیصل کی منظوری کے بعد مملکت میں پیراگلائیڈنگ کی سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ فوج کے بغیر ناممکن تھا، طلال چوہدری
یہ فیصلہ تمام ضابطہ جاتی تقاضوں کی تکمیل اور متعلقہ اداروں کے ساتھ بھرپور ہم آہنگی کے بعد کیا گیا تاکہ زیادہ سے زیادہ محفوظ، منظم اور پیشہ ورانہ ماحول کو یقینی بنایا جا سکے۔
فیڈریشن کے مطابق یہ اقدام سعودی عرب کو خطے اور دنیا میں فضائی کھیلوں کا مرکز بنانے کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے جو وژن 2030 کے اہداف کے تحت کھیلوں کے شعبے کی تنوع اور ترقی کو فروغ دیتا ہے۔
گزشتہ عرصے کے دوران متعلقہ حکام اور ماہرین کے تعاون سے تنظیمی فریم ورک اور حفاظتی ضوابط کو بہتر بنایا گیا ہے تاکہ شوقیہ اور پیشہ ور کھلاڑیوں کے لیے ایک محفوظ اور پائیدار ماحول فراہم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور سعودی عرب: تاریخ کے سائے، مستقبل کی روشنی
فیڈریشن نے مزید بتایا کہ پیراگلائیڈنگ کے فروغ کے لیے جدید تربیتی پروگرامز اور مقامی و بین الاقوامی سطح پر مقابلوں کا آغاز کیا جائے گا جبکہ عالمی سطح کے ٹورنامنٹس بھی منعقد کیے جائیں گے تاکہ علم اور بہترین عملی تجربات کا تبادلہ ممکن ہو۔
ان اقدامات کا مقصد قومی صلاحیتوں کو نکھارنا، کھیلوں میں وسیع تر شرکت کو فروغ دینا اور غیر ملکی شراکت داروں کو متوجہ کرنا ہے تاکہ سعودی عرب میں پیراگلائیڈنگ کے کھیل کو طویل المیعاد بنیادوں پر ترقی دی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیراگلائڈنگ سعودی پیراگلائیڈنگ فیڈریشن سعودی عرب شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیراگلائڈنگ شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل، مزدور کی برطرفی کی اپیل میں سیکیورٹی ڈیپازٹ کی شرط دوبارہ برقرار
وفاقی آئینی عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت کو بڑا ریلیف فراہم کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر حکمِ امتناع جاری کردیا ہے۔
جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس کے دوران غریب مزدوروں کے حقوق اور ان پر لگائے گئے مالی بوجھ سے متعلق اہم نکات پر بحث کی گئی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس براہِ راست غریب مزدوروں کے مسائل سے تعلق رکھتا ہے، اس لیے اس میں انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کو سود سے پاک کرنے کے لیے حکومت نے اہم فیصلہ کرلیا
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق اگر کوئی نجی ادارہ کسی مزدور کو ملازمت سے برطرف کرتا ہے تو اسے لازمی طور پر اس کے واجبات ادا کرنا ہوتے ہیں، اور اگر ادارہ واجبات ادا نہ کرے تو مزدور مجاز محکمے میں اپیل دائر کرسکتا ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مزید وضاحت کی کہ جب محکمہ مزدور کے حق میں فیصلہ دے دے تو نجی ادارے کو اپیل دائر کرتے وقت واجبات کے مساوی رقم بطور سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کرانا ضروری ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ریڈیو پاکستان پر 9 مئی حملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا اعلان
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ نے نجی اداروں کو یہ رعایت دیتے ہوئے اپیل میں سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کرانے کی شرط ختم کردی تھی، جس سے مزدور کا حق متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔
اس موقع پر جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ غریب مزدور کے پاس سیکیورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا۔
عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست پر حکمِ امتناع بھی جاری کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پشاور ہائیکورٹ جسٹس حسن رضوی حکم امتناع خیبر پختونخوا سیکیورٹی ڈیپازٹ شاہ فیصل مزدور وفاقی آئینی عدالت