بھوک، ڈرون، دہشت اور موت: غزہ کے ہسپتال میں گزارے 30 منٹ کا احوال
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں نے غزہ کے عارضی ہسپتالوں میں مخدوش صورت حال کے بارے میں خبردار کیا ہے جہاں نومولود آکسیجن سے محروم ہیں اور روزانہ بڑی تعداد میں زخمی بچے لائے جا رہے ہیں جو روٹی کی تلاش میں ڈرون حملوں کا نشانہ بنتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے ایک ہسپتال کے مختصر دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے جہاں بھی نظر دوڑائی، بچے یا تو تکلیف میں تھے یا جان کی بازی ہار چکے تھے۔
مرکزی غزہ کے علاقے دیر البلح میں واقع الاقصیٰ اسپتال میں ایک چھ سالہ بچی لائی گئی جو فضائی حملے میں زخمی ہوئی تھی اور اس کے زخم دیکھنا آسان نہیں تھا۔ اس کے بالوں میں ربن اور کلپ دکھائی دے رہے تھے جس سے اندازہ ہوتا تھا کہ والدین نے کس قدر محبت سے اس کی دیکھ بھال کی تھی۔(جاری ہے)
Tweet URLبدقسمتی سے یہ بچی ان کی آنکھوں کے سامنے دم توڑ گئی اور انہوں نے یہ سب کچھ اور ایسے دیگر کئی مناظر ہسپتال میں صرف 30 منٹ کے دورے میں دیکھے۔
بھوکوں پر ڈرون سے فائرنگانہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں ان کے سامنے تین ایسے بچے لائے گئے جو ڈرون کی فائرنگ کا نشانہ بنے تھے۔اطلاعات کے مطابق، ایسی بیشتر ہلاکتیں خوراک کی تلاش میں نکلے لوگوں پر فائرنگ سے ہو رہی ہیں۔ انہوں نے ہسپتال کے فرش پر پڑے ایک زخمی بچے کو دیکھا جسے غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے مرکز میں گولی لگی تھی۔ علاوہ ازیں، ہسپتال میں موجود دیگر لوگوں میں بھی بیشتر کو گولیوں، بموں کے ٹکڑوں یا جلنے کے زخم آئے تھے۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ دو سالہ جنگ میں تقریباً ایک ہزار نومولود بچے بھی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ناقابل علاج بیماریوں کے سبب موت کے منہ میں جانے والوں کی تعداد نامعلوم ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے 36 میں سے صرف 14 ہسپتال کسی حد تک فعال ہیں جہاں ہر جا بیمار اور زخمی لوگوں کا رش دکھائی دیتا ہے۔
موت، خوف اور انخلاجیمز ایلڈر نے بتایا ہے کہ انہوں نے ہسپتال میں ایک ایسی بچی کو بھی دیکھا جسے کچھ ہی دیر قبل ملبے سے نکالا گیا تھا اور اس کا جسم گرد سے ڈھکا ہوا تھا اور چہرے پر شدید خوف کے آثار نمایاں تھے۔
انہیں جس عمارت کے ملبے سے نکالا گیا وہاں کچھ ہی دیر پہلے ہونے والے حملے میں ان کی والدہ اور بہن ہلاک ہو گئی تھیں۔انہوں نے کہا غزہ میں ہزاروں لوگ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہیں جن میں بیشتر کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ شہر سے مکمل انخلا کا حکم دیے جانے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد جنوب کی جانب نقل مکانی کر رہی ہے۔
ان میں ہزاروں بچے بھی شامل ہیں جن کی نگاہیں آسمان پر ٹکی رہتی ہیں کہ کہیں کوئی ڈرون ان پر حملہ نہ کر دے۔ بہت سے بچوں کے پاؤں میں جوتے بھی نہیں ہوتے جبکہ ان کی بڑی تعداد جنگ میں جسمانی طور پر معذور ہو چکی ہے جو انتہائی کٹھن حالات میں ایک مرتبہ پھر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔امدادی کارکنوں کی ہلاکتیںغیرسرکاری ادارے 'ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز' (ایم ایس ایف) نے غزہ میں اپنے 14ویں طبی کارکن کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
عمر حائق نامی یہ کارکن دیرالبلح میں ایک حملے کا نشنہ بنے جبکہ ان کے چار ساتھی زخمی ہوئے۔مقبوضہ فلسطینی علاقے میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن نے کہا ہے کہ طبی کارکن خوفزدہ ہیں۔ انہیں کہیں تحفظ حاصل نہیں ہے اور بالخصوص ان کے لیے شمالی غزہ میں کام کرنا ممکن نہیں رہا۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے عہدیدار کرسٹین کارڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں کوئی بھی جگہ حتیٰ کہ فیلڈ ہسپتال بھی محفوظ نہیں ہیں اور وہاں بھی تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہسپتال میں انہوں نے میں ایک غزہ کے
پڑھیں:
پنجاب سے خیبرپختونخوا کو آٹے پر پابندی غیر آئینی اقدام ہے ،میاں افتخارحسین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لوئردیر (آئی این پی )اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ پنجاب سے خیبر پختو نخوا کو آٹے پر پابندی غیر ائین اقدام ہے،اگر پنجاب سے کے پی کو آٹا فراہمی اسمگلنگ ہے تو پھر کے پی سے پنجاب کو بجلی اور پانی کی سپلائی بھی اسمگلنگ ہے اس پر بھی پابندی لگانا چاہئے، پنجاب بڑا بھائی ضرور ہے لیکن وہ ہمیں بھی بھائی تسلیم کرے خیبر پختو نخواا دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور صوبہ کا کوئی ضلع ایسا نہیں جو دہشت گردی سے متاثر نہ ہوں دہشت گرد کہاںسے آتے ہیں اور انہیں کون تربیت دیں رہے ہیں ۔یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی میں پختونوں کا خون بہایا جا رہا ہے جبکہ اٹک سے اس پار پنجاب اور سندھ میں مکمل امن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تیمرگرہ میں اے این پی لوئر دیر کے ضلعی کابینہ کے انتخابات کے موقع پر کارکنوں کی ایک بڑی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب سے صوبائی جنرل سیکرٹری حسین شاہ یوسف زئی ، ضلعی صد رحاجی بہادر خان ، ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ باجوڑ میں مولانا خان زیب کو دن دھاڑے شہیدکیا گیا جبکہ قریب سیکورٹی فورسز اور پولیس کی چیک پوسٹ اور سی سی ٹی وی کیمرے بھی موجود تھے لیکن ان کے قاتل کیوں نہ پکڑے گئے تیراہ میں ایک گھر کے 18افراد جبکہ دوسرے گھر کے ایک خاندان کے 24افراد شہید کیا گیا اور حکومت نے بے گناہ افراد کو دہشت گرد قرار دیا اور پھر شہید ہونے والے افراد کے لئے صوبائی حکومت نے ایک ایک کروڑ روپے معاوضے کا اعلان بھی کیا۔ میاں افتخار نے کہا کہ اگر واقعی یہ دہشت گرد تھے تو ان کے لئے معاوضہ کا اعلان پھر کیوںکیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پختون بیلٹ پر دہشت گردی مسلط کی گئی ہے لوئر دیر میدان ، باجوڑ سمیت جنوبی اضلاع میں دہشت گرد موجود ہیں یہ دہشت گرد کہاں سے ائے اور انہیں کیوں نہیں روکا گیا دہشت گردی حکمرانوں کی غلط پالسیوں کا نتیجہ ہے جبکہ تک حکومت اپنے پالیسی تبدیل نہیں کرتی آمن نہیں آئے گا پاکستان کی خارجہ اور اندرونی پالیساں امریکا کی ہے حکمران ہوش کا ناخن لیں اور اپنے پالیسیوں پر نظر ثانی کرے قوم وملک کو مزید تباہ نہ کیا جائے۔