کدو اب نظر انداز نہیں ہوگا، اسکردو میں منفرد ’کدو فیسٹیول‘
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں پہلی بار منعقد ہونے والے منفرد ’کدو فیسٹیول‘ نے مقامی لوگوں اور سیاحوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی۔
فیسٹیول میں مختلف اقسام کے کدو نمائش کے لیے رکھے گئے جبکہ کدو سے تیار کردہ دیسی پکوان، دستکاریاں اور تخلیقی سجاوٹ نے لوگوں نے دلچسپی کا اظہار کیا۔
منتظمین کے مطابق اس ایونٹ کا مقصد مقامی زراعت کو فروغ دینا اور نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو سامنے لانا ہے۔ مزید جانیے ذاکر بلتستانی کی اس رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسکردو کدو فیسٹیول گلگت بلتستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کدو فیسٹیول گلگت بلتستان وی نیوز
پڑھیں:
مریم نواز کو چیلنج کرتی ہوں، سندھ اور پنجاب میں صحت کا نظام کا موازنہ کر لیتے ہیں: شرمیلا فاروقی
---فائل فوٹوپاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شرمیلا فاروقی نے کہا ہے کہ سندھ اور پنجاب کی کارکردگی کا بیٹھ کر موازنہ کر لیتے ہیں، مریم نواز کو چیلنج کرتی ہوں، موازنہ کر لیتے ہیں سندھ میں صحت کا نظام کیا ہے اور پنجاب میں کیا ہے۔
’جیوپاکستان‘ میں گفتگو کے دوران شرمیلا فاروقی نے کہا کہ سندھ سیلاب زدگان کے لیے کیا کر رہا ہے، پنجاب کیا کر رہا ہے، افتتاح کرنے سے اور سلائی کی مشینیں دینے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔
شرمیلا فاروقی کا کہنا ہے کہ جب ایک صوبے کاچیف ایگزیکٹو یہ کہے گا کہ میرا پیسہ، میرا پانی، انگلی توڑ دیں گے، یہ بدقسمتی ہے۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن کی اہم اتحادی ہے اس کا ادراک ن لیگ کو ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سیلاب زدگان کو ریلیف دینے پر بات کر رہے ہیں ذاتیات پر نہیں، بلاول بھٹو نے دورۂ جنوبی پنجاب کے دوران کہا مریم بی بی اچھا کام کر رہی ہیں، انہوں نے لوگوں کی حالت دیکھی تو کہا کہ بی آئی ایس پی سے لوگوں کو رقم دے دیں۔
شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا کہ یہ مطالبہ بلاول بھٹو نے وفاق سے کیا کیوں کہ یہ وفاق کا پراجیکٹ ہے، ہم نے تو پنجاب کی بات نہیں کی، ہم تو پنجاب والوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں، سندھ میں 2022ء میں سیلاب آیا، ہم نے بی آئی ایس پی کے زریعے کیش ٹرانسفر کیا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں لوگوں کی فوری مدد کا بی آئی ایس پی کے بجائے اور کوئی ذریعہ نہیں، پیپلز پارٹی کے سوا اور کوئی حکومت ایسا پراجیکٹ بنا ہی نہیں سکی، آپ کو بی بی شہید کا نام پسند نہیں تو ان لوگوں کا کیا قصور جو سڑکوں پر ہیں، بی آئی ایس پی کے زریعے پیسے لوگوں کی جیب میں جارہے ہیں، پیپلز پارٹی کی جیب میں نہیں۔
اِن کا کہنا تھا کہ آپ ہماری بے عزتی کریں گے تو کیا ہم حکومت بینچز پر بیٹھ کر سنتے رہیں گے، نہ یہ آپ کا پانی ہے نہ میرا، یہ پاکستان کے عوام کا ہے، پانی تقسیم کرنے کا طریقہ کار ملک میں موجود ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ نہریں نکالیں باقی دوصوبے سوکھ جائیں۔
شرمیلا فاروقی نے یہ بھی کہا کہ کل پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی بیٹھک ہوئی کچھ چیزوں پر بات ہوئی ہے، اس وقت سیاست نہ کریں لوگوں کی مدد کریں یہ ہمارا مؤقف ہے۔