کدو اب نظر انداز نہیں ہوگا، اسکردو میں منفرد ’کدو فیسٹیول‘
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں پہلی بار منعقد ہونے والے منفرد ’کدو فیسٹیول‘ نے مقامی لوگوں اور سیاحوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی۔
فیسٹیول میں مختلف اقسام کے کدو نمائش کے لیے رکھے گئے جبکہ کدو سے تیار کردہ دیسی پکوان، دستکاریاں اور تخلیقی سجاوٹ نے لوگوں نے دلچسپی کا اظہار کیا۔
منتظمین کے مطابق اس ایونٹ کا مقصد مقامی زراعت کو فروغ دینا اور نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو سامنے لانا ہے۔ مزید جانیے ذاکر بلتستانی کی اس رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسکردو کدو فیسٹیول گلگت بلتستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کدو فیسٹیول گلگت بلتستان وی نیوز
پڑھیں:
گلگت میں امن کانفرنس، شیعہ سنی علماء کی شرکت، امن، بھائی چارے پر زور
اعلامیے میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ مذہبی منافرت اور سوشل میڈیا پر اشتعال پھیلانے والے عناصر کے خلاف بلاامتیاز اور سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان (فدا حسین گروپ) کے زیر اہتمام امن کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں شیعہ اور سنی مکاتبِ فکر کے سینئر علمائے کرام نے شرکت کی۔ کانفرنس میں شریک علمائے کرام میں شیخ کرامت حسین نجفی، نادر اشرفی، شیخ ساجد علی ساجدی (صدر ہیت آئمہ نگر)، دیامر کے سرپرستِ علمائے کرام مولانا مزمل شاہ، ہیت آئمہ شیعہ علماء گلگت بلتستان کے صدر شیخ شرافت ولایتی، استور علماء کے صدر مولانا سمیع، عبد العلیم مصطفوی اور دیگر علمائے کرام شامل تھے۔ کانفرنس کے اختتام پر اتحاد، رواداری اور بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لیے متفقہ اعلامیہ منظور کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ملک اور خطے میں امن، بھائی چارے اور برداشت کا ماحول قائم کرنا تمام مکاتبِ فکر کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ فرقہ وارانہ منافرت، اشتعال انگیزی اور نفرت انگیز طرزِ گفتگو کی ہر شکل قابلِ مذمت قرار دی گئی، جبکہ تمام مکاتبِ فکر کے مقدسات کے احترام کو لازمی قرار دیا گیا۔
اعلامیے میں علمائے کرام نے نوجوانوں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا کو ذمہ داری اور اخلاقی اصولوں کے مطابق استعمال کریں، غیر مصدقہ، نفرت انگیز اور اشتعال پھیلانے والے مواد سے مکمل گریز کریں، اور آن لائن پلیٹ فارمز کو امن، علم اور بھائی چارے کے فروغ کا ذریعہ بنائیں۔ مشترکہ اعلامیہ میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ مختلف مکاتبِ فکر کے علمائے کرام آئندہ بھی مشترکہ نشستیں، مکالمے اور پروگرام جاری رکھیں گے تاکہ باہمی احترام اور ہم آہنگی مزید مضبوط ہو سکے۔ مذہبی اجتماعات میں بھی امن، رواداری اور یکجہتی کے پیغام کو ترجیح دی جائے گی۔ نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے علمائے کرام نے کہا کہ وہ علم، اخلاق اور اتحاد کو اپنا شعار بنائیں اور فرقہ وارانہ اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک متحد اور پرامن قوم کے طور پر کردار ادا کریں۔
اعلامیے میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ مذہبی منافرت اور سوشل میڈیا پر اشتعال پھیلانے والے عناصر کے خلاف بلاامتیاز اور سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ فیک آئی ڈیز، گروپس اور صفحات کے ذریعے نفرت پھیلانے والوں کے خلاف فوری کارروائی بھی مطالبات میں شامل تھی۔ علمائے کرام نے عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین فدا حسین اور ان کی ٹیم کی خطے میں امن، رواداری اور بھائی چارگی کے لیے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور عہد کیا کہ وہ مستقبل میں بھی عوامی حقوق اور امن کے لیے ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ اعلامیے میں تمام سیاسی و سماجی جماعتوں سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ سیاست سے بالاتر ہوکر خطے میں امن اور بھائی چارگی کے فروغ کے لیے موثر کردار ادا کریں۔ آخر میں علمائے کرام نے دعا کی کہ اللہ تعالی اس اجتماعی کوشش کو اتحادِ امت، خطے کے امن اور معاشرتی استحکام کا ذریعہ بنائے۔