اسرائیلی فورسز کی زیرحراست فلوٹیلا کارکنان کے ساتھ بدسلوکی ، عالمی سطح پر شدید ردِعمل
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
اسرائیل سے ترکیہ پہنچنے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کارکنان کے ہوشربا انکشافات ، اسرائیلی فورسز کی حراست میں اذیت ناک حالات کی تفصیلات بیان کر دیں،، ترک کارکن ایمرے جان پولات نے ایک ویڈیو بیان میں بتایا انہیں 32 گھنٹے تک دواؤں سے محروم رکھا گیا، انتہائی کم خوراک دی گئی اور مسلح گارڈز اور کتوں کے ذریعے بار بار جگا کر نیند سے محرومی کا نشانہ بنایا گیا۔ترک ٹی وی کے مطابق قیدیوں کو بھوکا پیاسا رکھا گیا، بعض کو بیت الخلا کا پانی پینے پر مجبور کیا گیااور سخت گرمی میں اذیت ناک ماحول میں رکھا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ قید خانے کی دیواروں پر 2019 سے فلسطینی بچوں کے نام اور دعائیں درج تھیں، جو ان کے لیے ایک جذباتی تجربہ تھا،کارکنان کے مطابق اسرائیلی فوج نے خاص طور پر سویڈن سماجی کارکن گریٹا تھمبرگ کو توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
صمود فلوٹیلا: ’40 گھنٹے بھوکا پیاسا رکھا گیا،برہنہ کیا گیا،دیوار پرمسلم بچوں کے خون سے نام لکھے تھے‘
صمود فلوٹیلا سے گرفتار کیے گئے ترکیہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن آیکن کانتوگلو نے اسرائیلی فوج کے انسانیت سوز سلوک پر خاموشی توڑ دی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے گرفتار کیے گئے 137 انسانی حقوق کے کارکنوں کو رہا کیا گیا جس کے بعد وہ استنبول پہنچے۔
رہائی پانے والے کارکنوں کا تعلق مختلف ممالک سے ہے جبکہ ان میں ترک صحافی بھی شامل ہیں جنہوں نے انکشاف کیا تھا کہ گریٹا تھنبرگ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں اسرائیلی پرچم زبردستی چومنے پر مجبور کیا گیا۔
استنبول پہنچنے والے ترک کارکن آیکن کانتوگلونے اسرائیلی حراست میں بدسلوکی کی تفصیلات بتائیں اور انکشاف کیا کہ حراست میں لینے کے بعد اسرائیلی اہلکار نے کہا "تم اسرائیل میں ہو، اب کسی بھی جگہ غزہ کا نام نہیں ہے۔
آیکن کانتوگلو نے کہا کہ ہمیں جانوروں کے پنجرے نما کمروں میں بند کیا گیا، دیواروں پر خون سے عربی میں بچوں کے نام لکھے تھے جبکہ ہمیں 40 گھنٹوں تک بھوکا پیاسا رکھا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ترک کارکنوں کو برہنہ کر کے تلاشی لی گئی جبکہ گریٹا تھنبرگ کے ساتھ بھی بہت برا سلوک کیا گیا۔