اسرائیلی فنڈنگ سے ایران میں بادشاہت کی بحالی کی آن لائن مہم بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹورنٹو: یروشلم اور کینیڈا کی یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی مشترکہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل کی مالی معاونت سے ایران میں بادشاہت کی بحالی کے حق میں منظم آن لائن مہمات چلائی گئیں، ان مہمات میں جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس، مصنوعی ذہانت (AI) سے تیار کردہ تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے ایرانی عوام کو گمراہ کرنے اور حکومت کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کی گئی۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا ہےکہ یہ ڈیجیٹل مہم ایران کے سابق بادشاہ محمد رضا شاہ پہلوی کے بیٹے رضا پہلوی کی تشہیر اور موجودہ ایرانی حکومت کے خلاف عوامی جذبات ابھارنے کے لیے ترتیب دی گئی تھی۔
خیال رہےکہ یہ مہم ایک نجی اسرائیلی ادارے کے ذریعے چلائی جا رہی تھی، جسے اسرائیلی حکومت کی پشت پناہی حاصل تھی۔
ٹورنٹو یونیورسٹی کے تحقیقی ادارے Citizen Lab نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں بتایا کہ فارسی زبان میں سرگرم جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا ایک وسیع نیٹ ورک تیار کیا گیا جو ایرانی عوام کو احتجاج پر اکساتا اور حکومت مخالف مواد شیئر کرتا رہا۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ان اکاؤنٹس نے AI-generated ویڈیوز، گمراہ کن خبریں اور جعلی فوٹیجز پھیلائیں، جن میں ایران کی معروف ایوین جیل پر مبینہ دھماکے کی جعلی ویڈیو بھی شامل تھی۔
Citizen Lab کی رپورٹ کے مطابق اس نیٹ ورک کی سرگرمیاں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے ساتھ مربوط نظر آتی ہیں اور بعض اوقات یہ نیٹ ورک اسرائیلی میڈیا سے پہلے ہی حملوں کی اطلاعات سوشل میڈیا پر جاری کر دیتا تھا، مہم کے دوران مرگ بر خامنہ ای (خامنہ ای مردہ باد) جیسے نعرے اور ہیش ٹیگز کا استعمال عام تھا تاکہ عوامی اشتعال میں اضافہ کیا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پابندیوں کی بحالی کا مطلب ایران کیساتھ سفارتکاری کا خاتمہ نہیں، فرانس
قابل غور بات ہے کہ ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے وزیر خارجہ "جان نوئل بارو" نے ایک انٹرویو میں ایران کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ فرانس مذاکرات کے ذریعے حل تک پہنچنے کے لئے اپنی پوری کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ فرانسوی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے رواں برس اگست کے آخر میں سلامتی کونسل کو خط لکھ کر دعویٰ کیا کہ ایران، جوہری معاہدے JCPOA کی شرائط پر پورا نہیں اتر رہا اور انہوں نے میکانزم ماشہ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے فعال کر دیا۔ قابل غور بات ہے کہ گذشتہ جمعے کو سلامتی کونسل میں ایران سے پابندیاں اٹھانے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی، جس کے نتیجے میں اتوار کی صبح سے میکانزم ماشہ نافذ العمل ہو گیا۔ "اسنپ بیک" کے فعال ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر ہی، یورپی یونین نے ایک بیان جاری کیا۔ جس میں اس یونین نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف اپنے پلیٹ فارم کی پابندیوں کے دوبارہ نافذ ہونے کا اعلان کیا۔
فرانسوی وزیر خارجہ کے دعوے اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اُدھر ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے اپنے حالیہ دورہ نیویارک کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے دوران یورپی ٹرائیکا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ ہماری متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔ جس میں فریقین کے درمیان مفاہمت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن امریکیوں کی جانب سے ضرورت سے زیادہ مطالبوں اور یورپی ممالک کی حمایت کی وجہ سے ہم مصالحت تک نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ایرانی عوام کے حقوق و مفادات کا دفاع کرنے کے لئے موجود ہیں۔ اس لئے ایران کے مفادات کو یقینی بنائے بغیر کوئی بھی معاہدہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔