بھارت، اترپردیش میں” آئی لو محمدۖ ” مہم پر مسلمانوں کی گرفتاریوں کے خلاف جالندھر میں احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
مظاہرین نے گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مہم کو پرامن قرار دیا جس کا مقصد حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبت و عقیدت کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست پنجاب کے شہر جالندھر میں اس وقت کشیدگی پیدا ہو گئی جب اترپردیش کے شہر بریلی میں میں "آئی لو محمدۖ”مہم کے سلسلے میں علمائے کرام اور دیگر لوگوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر ہندو انتہا پسندوں نے حملہ کیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک کمیونٹی کے افراد ایک مقامی تنظیم کے بینر تلے جمع ہوئے، شہر میں مارچ کیا اور بعد میں پولیس کمشنر کے دفتر کے باہر جمع ہو کر اترپردیش پولیس کی جانب سے کی گئی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک میمورنڈم پیش کیا۔ مظاہرین نے گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مہم کو پرامن قرار دیا جس کا مقصد حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبت و عقیدت کرنا ہے۔ پولیس کے مطابق مقامی ہندئوں کے ایک گروہ نے جوابی احتجاج کیا جس کی وجہ سے علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کرنی پڑی تاکہ مزید کشیدگی کو روکا جا سکے۔ جالندھر میں کینٹ کے کانگریس کے رکن اسمبلی پرگت سنگھ نے لوگوں سے امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ جالندھر میں شام تک حالات قابو میں رہے، پولیس حساس علاقوں میں گشت کر رہی تھی اور لوگوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کر رہی تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جالندھر میں
پڑھیں:
یورپ بھر میں غزہ کے حق میں مظاہرے
ذرائع کے مطابق اسرائیلی مظالم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، پرتگال اور آئرلینڈ سمیت متعدد ممالک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپ کے کئی بڑے شہروں میں اسرائیلی مظالم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، پرتگال اور آئرلینڈ سمیت متعدد ممالک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ الجزیرہ کے مطابق بارسلونا، میڈرڈ، روم اور لزبن میں مظاہرے اس وقت شدت اختیار کر گئے جب اسرائیلی افواج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کو روک کر 450 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا، جن میں 40 ہسپانوی شہری بھی شامل ہیں۔ اٹلی میں 3 اکتوبر کو ملک گیر ہڑتال کے دوران 20 لاکھ سے زائد افراد نے فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ اسپین میں عوامی حمایت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کے مظالم کو "نسل کشی" قرار دیتے ہوئے اسرائیلی ٹیموں پر بین الاقوامی مقابلوں سے پابندی کا مطالبہ کیا۔ بارسلونا میں پولیس کے مطابق 70 ہزار سے زائد افراد احتجاج میں شریک ہوئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا "غزہ مجھے دکھ دیتا ہے"، "نسل کشی بند کرو" اور "فلوٹیلا کو نہ روکو"۔
روم میں بھی تین فلسطینی تنظیموں، مقامی یونینز اور طلبہ کی جانب سے مارچ کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ دوسری جانب لندن میں ٹرافلگر اسکوائر پر بڑے احتجاج کے دوران پولیس نے کم از کم 175 مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق یہ مظاہرہ دراصل فلسطین ایکشن گروپ پر انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت پابندی کے خلاف کیا جا رہا تھا۔
ڈبلن اور ایتھنز میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے۔ آئرش دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ یونان میں مظاہرین نے غزہ میں دو سال سے جاری تباہی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ مظاہروں کی شدت اس وقت بڑھی جب حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے بعض نکات تسلیم کرتے ہوئے دو سالہ جنگ کے خاتمے کی خواہش ظاہر کی، جس میں اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔