پیر کے روز فرانس کے نئے وزیرِاعظم سیباستیان لکورنو اور ان کی کابینہ نے حلف اٹھانے کے چند گھنٹے بعد ہی استعفیٰ دے دیا، جس سے ملک کا سیاسی بحران مزید گہرا ہوگیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اچانک اور غیرمتوقع فیصلے کے بعد یورپی منڈیوں میں منفی رجحان دیکھا گیا، فرانسیسی اسٹاک مارکیٹ اور یورو کی قدر میں نمایاں کمی آئی۔

لکورنو نے استعفے سے قبل کہا کہ انہیں اتحادیوں اور مخالفین دونوں کی جانب سے حکومت گرانے کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں، جس کے باعث وہ مؤثر طور پر اپنے فرائض انجام نہیں دے سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے نئی کابینہ تشکیل دیدی، سیاسی بحران برقرار

اپوزیشن جماعتوں نے فوراً صدر ایمانوئل میکرون سے مطالبہ کیا کہ وہ یا تو مستعفی ہو جائیں یا فوری طور پر نئے پارلیمانی انتخابات کرائیں۔ ان کے بقول، بحران سے نکلنے کا یہی واحد راستہ ہے۔

سیباستیان لکورنو، جو گزشتہ 2 برسوں میں میکرون کے پانچویں وزیرِاعظم تھے، محض 27 دن کے لیے عہدے پر فائز رہے۔

ان کی حکومت صرف 14 گھنٹے قائم رہی، جو جدید فرانسیسی تاریخ کی سب سے قلیل المدتی حکومت قرار پائی ہے۔

سیاسی پس منظر اور آئندہ امکانات

فرانس میں سیاسی عدم استحکام 2022 میں میکرون کے دوبارہ انتخاب کے بعد سے بڑھتا جا رہا ہے، کیونکہ پارلیمنٹ میں کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہیں۔

گزشتہ سال صدر میکرون کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کرانے کے فیصلے نے صورتحال کو مزید پیچیدہ کردیا۔

اب صدر میکرون کے پاس 3 راستے ہیں: نئے انتخابات کرانا، مستعفی ہونا یا ایک اور وزیرِاعظم مقرر کرنا۔

مزید پڑھیں: کیا فرانسیسی صدر کے بعد ٹرمپ کی بھی خاتونِ اول سے تلخ کلامی ہوئی؟ مبینہ تکرار کی ویڈیو وائرل

اگرچہ ان کی مدتِ صدارت مئی 2027 تک ہے، وہ بارہا واضح کر چکے ہیں کہ وہ استعفیٰ یا نئے انتخابات کے حق میں نہیں۔

ابھی تک انہوں نے لوکارنو کے استعفے پر کوئی عوامی بیان نہیں دیا۔

ٹی وی چینل بی ایف ایم نے صدر میکرون کی فوٹیج دکھائی جس میں وہ دریائے سین کے کنارے تنہا چہل قدمی کرتے دکھائی دیے۔

اپوزیشن کا دباؤ

اپوزیشن رہنماؤں نے صدر پر فوری ردعمل کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔ دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ اب میکرون کو فیصلہ کرنا ہوگا، اسمبلی تحلیل کریں یا فوراً خود استعفیٰ دیں۔

نیشنل ریلے کی رہنما میرین لی پین نے کہا یہ مذاق بہت طویل چل چکا، اب اس تماشے کو ختم ہونا چاہیے۔

انتہاپسند بائیں بازو کی جماعت فرانس انباؤڈ کی متھلڈ پانو نے کہا کہ لوکارنو مستعفی، ایک سال سے بھی کم میں 3 وزیرِاعظم ناکام۔ اب میکرون کا وقت ختم ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں:

قدامت پسند ریپبلکن پارٹی کے ڈیوڈ لیسنار نے بھی صدر کے استعفے کا مطالبہ کیا۔

سیباستیان لکورنو نے اپنے استعفے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں کی انّا اور غیر لچکدار رویے نے کسی بھی سیاسی مفاہمت کو ناممکن بنا دیا تھا، جبکہ ان کی اپنی جماعت کے اراکین ذاتی صدارتی عزائم میں مصروف تھے۔

معاشی اثرات

پیرس اسٹاک مارکیٹ میں 1.

5 فیصد سے زائد کمی دیکھی گئی، جو یورپ کی کمزور ترین منڈی ثابت ہوئی۔ بینکنگ سیکٹر کے حصص شدید دباؤ میں رہے۔ یورو کی قدر بھی 0.7 فیصد گر کر 1.1665 امریکی ڈالر رہ گئی۔

سیباستیان لکورنو سے قبل 2 وزیرِاعظم فرانسوا بایرو اور مشیل بارنیے بھی پارلیمانی مخالفت کے باعث مستعفی ہو چکے ہیں، جب وہ سرکاری اخراجات میں کمی لانے کی کوشش کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں:

فرانس کا سرکاری قرض جی ڈی پی کے 113.9 فیصد تک جا پہنچا ہے، جبکہ مالیاتی خسارہ یورپی یونین کی 3 فیصد حد سے تقریباً دوگنا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت کے بار بار بدلنے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہورہا ہے، جو صرف فرانس ہی نہیں بلکہ یورپ بھر کی معیشت پر اثر ڈال رہا ہے۔

گہری سیاسی عدم استحکام کی کیفیت

1958 میں فرانس کے موجودہ نظام، پانچویں جمہوریہ، کے قیام کے بعد ملک نے شاذونادر ہی اتنے شدید سیاسی بحران کا سامنا کیا ہے۔

یہ آئین اس مقصد کے لیے بنایا گیا تھا کہ صدر کو مضبوط اختیارات دے کر حکومتی استحکام یقینی بنایا جائے، تاکہ جنگ عظیم دوئم کے بعد والی غیر یقینی سیاسی کیفیت دوبارہ نہ دہرائی جائے۔

مزید پڑھیں:

تاہم، صدر ایمانوئیل میکرون، جنہوں نے 2017 میں اقتدار میں آ کر ملک کی سیاسی زمین ہلا دی تھی ، اب ایک تقسیم شدہ پارلیمنٹ میں پھنسے ہیں، جہاں دائیں اور بائیں دونوں بازو غالب ہیں اور مرکز اپنی گرفت کھو چکا ہے۔

فرانس میں مخلوط حکومتیں بنانے یا مفاہمت کے ذریعے حکمرانی کا تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے، جو بحران کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایمانوئل میکرون پارلیمنٹ ریپبلکن پارٹی صدر فرانس وزیر اعظم

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایمانوئل میکرون پارلیمنٹ ریپبلکن پارٹی سیاسی بحران مزید پڑھیں رہا ہے کے بعد کے لیے

پڑھیں:

انتخابی قوانین میں اہم ترمیم کی سفارش: الیکشن کمشن نے انٹرا پارٹی انتخابات میں نگرانی کا اختیار مانگ لیا

اسلام آباد (نیٹ نیوز) الیکشن کمشن آف پاکستان (ای سی پی) نے انتخابی قوانین میں اہم ترامیم کی سفارش کرتے ہوئے جماعتوں کے انٹراپارٹی انتخابات میں نگرانی کا اختیار مانگ لیا۔ الیکشن کمشن نے سفارشات کا مسودہ وزارت قانون کو بھجوا دیا جس میں کہا گیا ہے سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کے لیے انٹرا پارٹی انتخابات کی نگرانی ناگزیر ہے۔ذرائع الیکشن کمشن کے مطابق مجوزہ ترامیم کا مقصد سیاسی جماعتوں کے اندراج ، انتخابی نشانات اور خواتین نمائندگی کے مسائل حل کرنا ہے جبکہ ترامیم سے انتخابی عمل زیادہ شفاف اور منظم ہوگا۔ذرائع کا کہنا ہے سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوری ڈھانچہ مضبوط اور خواتین کی شمولیت یقینی بنے گی، سیاسی جماعتوں کے اندرونی انتخابات کی شفافیت جانچنے کے لیے قانون میں کوئی شق موجود نہیں۔الیکشن کمشن کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 208 میں ترمیم کی سفارش کرتے ہوئے کہا گیا ملک میں درجنوں جماعتیں ہیں مگر اندرونی جمہوری ڈھانچہ کمزور ہے۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمشن افسران پر مشتمل ٹیم سیاسی جماعتوں کے انتخابات کا مشاہدہ کرے گی، کمیشن نے سالانہ رپورٹ کے ساتھ مشاہداتی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تجویز دی۔ تجاویز منظور ہونے سے عوامی اعتماد اور جماعتی شفافیت میں اضافہ ہوگا، سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان سفارشات پر سخت ردعمل کا امکان ہے، مختلف جماعتیں پہلے ہی انٹرا پارٹی انتخابات پر تحفظات ظاہر کر چکی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فرانسیسی وزیراعظم سیبسٹین لاکورنو نے صرف 26 دن بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا
  • فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے نئی کابینہ تشکیل دیدی، سیاسی بحران برقرار
  • ملائیشیا ہمارادوسرا گھر ،حلال گوشت کی تجارت کو مزید بڑھائیں گے:وزیر اعظم
  • انتخابی قوانین میں اہم ترمیم کی سفارش: الیکشن کمشن نے انٹرا پارٹی انتخابات میں نگرانی کا اختیار مانگ لیا
  • الیکشن کمیشن نے سیاستی جماعتوں کے انٹرا پارٹی انتخابات میں نگرانی اختیار مانگ لیا
  • الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے اندرونی انتخابات کی نگرانی کا اختیار مانگ لیا
  • وزیرِ اعظم کی نواز شریف سے ملاقات، اہم سیاسی و قومی امور پر تبادلہ خیال
  • ایکسپورٹ میں کمی، ٹیکسٹائل سیکٹر برآمدی بحران سے دوچار، مزید یونٹس کی بندش کا خطرہ
  • خیبر پختونخوا کابینہ میں مزید تبدیلیاں کردی گئیں