عالمی مقابلہ حسن: مریم محمد یو اے ای کی نمائندگی کرنے کے لیے پرعزم
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
26 سالہ فیشن اسٹوڈنٹ مریم محمد کو ایک سخت اور جامع انتخابی عمل کے بعد متعدد امیدواروں میں سے منتخب کیا گیا ہے تاکہ وہ عالمی مس یونیورس مقابلے میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی نمائندگی کریں۔
مریم محمد وہ پہلی اماراتی خاتون ہوں گی جو اگلے ماہ تھائی لینڈ میں ہونے والے اس عالمی مقابلے میں متحدہ عرب امارات کی نمائندگی کریں گی۔
View this post on Instagram
A post shared by Missuniverseuae (@missuniverseuae2025)
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ متحدہ عرب امارات نے مجھے بڑے خواب دیکھنے کا حوصلہ دیا ہے۔ میں اُن خواتین کی آواز بننا چاہتی ہوں جو پرعزم، جستجو رکھنے والی اور بااختیار بننے کی خواہشمند ہیں۔ مس یونیورس یو اے ای صرف خوبصورتی کا مقابلہ نہیں بلکہ اثر و رسوخ کا پلیٹ فارم ہے۔
مریم محمد نے یونیورسٹی آف سڈنی سے اکنامکس میں بیچلرز ڈگری حاصل کی ہے اور اس وقت ای ایس موڈ دبئی میں فیشن ڈیزائن کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ وہ تعلیمی میدان، فن اور سماجی خدمت کو جوڑنے والی ایک باصلاحیت شخصیت ہیں۔
انہوں نے کہاکہ میرا خواب ہے کہ عالمی غربت میں کمی لاؤں اور خواتین کو بااختیار بناؤں۔
مریم نے پائیدار فیشن (سسٹین ایبل فیشن) ڈیزائن کیا ہے، رمضان امان اور دی گیونگ فیملی انیشی ایٹو جیسی فلاحی مہمات میں حصہ لیا ہے، اور خواتین کی عالمی کاروباری پروگراموں میں یو اے ای کی نمائندگی کی ہے۔
مس یونیورس 2025 کے مقابلے کی تیاری کرتے ہوئے مریم کا کہنا ہے کہ وہ اماراتی خواتین کی نئی نسل کے لیے ایک تحریک بننا چاہتی ہیں۔ وہ اس عالمی پلیٹ فارم پر متحدہ عرب امارات کی کہانی خودمختاری، پائیداری، اور جدت کو دنیا بھر کے سامنے اجاگر کرنے کا عزم رکھتی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 2024 میں مس یونیورس مقابلے میں کوسوو سے تعلق رکھنے والی ماڈل اور دبئی میں مقیم ایمیلیا ڈوبرایوا نے گزشتہ سال یو اے ای کی نمائندگی کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews عالمی مقابلہ حسن متحدہ عرب امارات مریم محمد نمائندگی وی نیوز یو اے ای.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عالمی مقابلہ حسن متحدہ عرب امارات نمائندگی وی نیوز یو اے ای متحدہ عرب امارات کی نمائندگی مس یونیورس یو اے ای
پڑھیں:
دنیا بھر میں ہر 3 میں سے ایک خاتون تشدد کا شکار ، عالمی ادارہ صحت کا انکشاف
عالمی ادارۂ صحت یعنی ڈبلیو ایچ او کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً ہر 3 میں سے ایک خاتون، یعنی تقریباً 84 کروڑ خواتین، اپنی زندگی میں کسی نہ کسی موقع پر اپنے شریکِ حیات یا کسی اور شخص کی جانب سے جنسی یا گھریلو تشدد کا شکار رہی ہیں۔
بدھ کے روز جاری کی گئی اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران 15 سال یا اس سے زائد عمر کی 31 کروڑ 60 لاکھ خواتین اور لڑکیوں کو اپنے شریکِ حیات کی جانب سے جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ تعداد اس عمر کی عالمی آبادی کے تقریباً 11 فیصد کے برابر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کے خلاف جنسی اور جسمانی تشدد، ایک سنگین عالمی بحران
رپورٹ کے ساتھ جاری بیان میں عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل، ٹیڈروس ادھانوم گیبریئیسس کا کہنا تھا کہ خواتین کے خلاف تشدد انسانیت کی قدیم ترین اور سب سے زیادہ پھیلی ہوئی ناانصافیوں میں سے ایک ہے، پھر بھی اس پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی جاتی۔
1 in 3 women around the world experience physical or sexual violence in their lifetime – mostly by an intimate partner.
We can all do something to help eradicate this human rights violation & major public health problem.https://t.co/XAE5yJ4nNl pic.twitter.com/RLyHaELAJC
— António Guterres (@antonioguterres) August 13, 2023
’جب آدھی آبادی خوف میں زندگی گزار رہی ہو تو کوئی معاشرہ خود کو منصفانہ، محفوظ یا صحت مند نہیں کہہ سکتا۔ اس ظلم کا خاتمہ صرف پالیسی کا مسئلہ نہیں بلکہ وقار، مساوات اور انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔ ہر عدد کے پیچھے ایک ایسی عورت یا لڑکی ہے جس کی زندگی ہمیشہ کے لیے بدل گئی۔‘
اقوامِ متحدہ کے خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن سے قبل جاری کی گئی اس رپورٹ میں 2000 سے 2023 تک کے عرصے کے دوران 168 ممالک سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کا تجزیہ شامل ہے۔
مزید پڑھیں:سوڈان میں خانہ جنگی، سینکڑوں خواتین جنسی تشدد کا نشانہ
رپورٹ کے مطابق 2022 میں عالمی امداد کا صرف 0.2 فیصد حصہ خواتین پر تشدد کی روک تھام کے پروگراموں کے لیے مختص کیا گیا۔
رواں برس یہ فنڈنگ مزید کم ہوگئی ہے کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ملک کی غیر ملکی امداد اور ترقیاتی فنڈز میں بڑی کٹوتیاں کی ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی خبردار کیا گیا کہ مسلح تنازعات کے علاقوں یا دیگر کمزور حالات میں رہنے والی خواتین اور لڑکیاں جنسی اور گھریلو تشدد کے زیادہ خطرے سے دوچار ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں:گھریلو تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کو بشریٰ انصاری کا اہم مشورہ
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برسوں میں مسلح تنازعات، لمبے عرصے سے جاری انسانی بحرانوں اور ماحولیاتی تباہ کاریوں میں اضافے نے ان علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے تشدد کے خطرات کو بڑھا دیا ہے۔
’نقل مکانی اور عدم تحفظ کے باعث اس تشدد کے شکار ہونے کا خدشہ مزید بڑھ جاتا ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ ترقیاتی فنڈز تشدد جنسی خواتین ڈونلڈ ٹرمپ شریک حیات عالمی ادارہ صحت فنڈنگ گھریلو تشدد