پاکستان میں رواں سال غربت کی شرح بڑھ کر 40.5 فیصد تک جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اکتوبر ۔2025 ) پاکستان میں رواں سال غربت کی شرح بڑھ کر 40.5 فیصد تک جانے کا انکشاف کیا ہے جبکہ معاشی استحکام کےلئے سیاسی اتفاق رائے اور آئی ایم ایف پروگرام پر عمل ضروری قرار دیا ہے عالمی بینک نے ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی جس میں پاکستان میں سالانہ 16 لاکھ نئے نوجوانوں کےلئے روزگار کے مواقع ناکافی قرار دئیے گئے ہیں.
(جاری ہے)
8 فیصد تک جانے کا تخمینہ ہے جبکہ اگلے مالی سال پاکستان کے ذمہ قرض کی شرح مزید بڑھ کر 74.7 فیصد تک جانے کا خدشہ ہے. اگلے دو سال میں روزگار کے حصول کے لیے مارکیٹ میں 35 لاکھ نئے لوگ آئیں گے عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق مقامی کرنسی کی ترسیل 14.2 فیصد سے بڑھ کر 16.1 فیصد تک پہنچ گئی جس کی وجہ سے بھی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا مالی طور پر غیر مستحکم توانائی کا شعبہ معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے.
پاکستان کو اگلے 2 سال تک سالانہ 22 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ درکار ہے جبکہ اس سال معاشی شرح نمو دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے سب سے کم رہے گی پاکستان میں رواں مالی سال معاشی شرح نمو 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے 2.8 فیصد رہنے کا امکان ہے اگلے مالی سال معاشی ترقی کی رفتار بڑھ کر 3.2 فیصد ہو جائے گی جبکہ پاکستانی معیشت کو بھاری بیرونی فنانسنگ سمیت بلند خطرات کا سامنا ہے رواں سال مہنگائی کی اوسط شرح 11.1 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، ڈبل ڈیجٹ مہنگائی کی بڑی وجہ مقامی سطح پر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ قرار دیا گیا. رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اگلے مالی سال مہنگائی کم ہوکر 9 فیصد کے سنگل ڈیجٹ پر آجائے گی، رواں سال کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ 0.6 فیصد اور اگلے سال 0.7 فیصد ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ اس سال مالی خسارہ 6.8 فیصد سے بڑھ کر 7.6 فیصد تک جانے کا امکان ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیصد تک جانے کا پاکستان میں رواں سال مالی سال ہے جبکہ غربت کی کی شرح بڑھ کر
پڑھیں:
پاکستان میں کرپشن مستقل چیلنج، سیاسی و معاشی اشرافیہ جیبیں بھر رہی ہے: آئی ایم ایف
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پاکستان میں کرپشن مستقل چیلنج ہے اور سیاسی اور معاشی اشرافیہ سرکاری پالیسوں پرقبضہ کرکے معاشی ترقی میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس اور بدعنوانی سے متعلق رپورٹ جاری کردی جس میں پاکستان میں مسلسل بدعنوانی کےخدشات کی نشاندہی کرتے ہوئے آئی ایم ایف کا 15 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا فوری شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جب کہ اس رپورٹ کا دائرہ صرف وفاقی سطح کی کرپشن اور گورننس تک محدود ہے۔رپورٹ میں اہم سرکاری اداروں کو حکومتی ٹھیکوں میں خصوصی مراعات ختم کرنے، ایس آئی ایف سی کے فیصلوں میں شفافیت بڑھانے، حکومت کے مالیاتی اختیارات پر سخت پارلیمانی نگرانی کی سفارش کی گئی ہے جب کہ انسدادِ بدعنوانی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔آئی ایم ایف نے ایس آئی ایف سی کے اختیارات، استثنا اور شفافیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے ایس آئی ایف سی کی جانب سے سالانہ رپورٹ فوری جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔رپورٹ میں تمام سرکاری خریداری بھی 12 ماہ میں ای گورننس سسٹم پر لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہےکہ پالیسی سازی اور عملدرآمد میں زیادہ شفافیت اور جواب دہی ضروری ہے۔آئی ایم ایف کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی اور معاشی اشرافیہ سرکاری پالیسوں پر قبضہ کرکے معاشی ترقی میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں، اشرافیہ اپنی جیبیں بھرنےکے لیے معاشی ترقی میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں، کرپشن کی نذر ہونے والی رقم سے پاکستان میں پیداوار اور ترقی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔گورننس اور کرپشن سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا کہ گورننس بہتر بنانے سے نمایاں معاشی فائدے حاصل ہوں گے، اصلاحات سے پاکستان کی معیشت 5 سے 6.5 فیصد تک بہتر ہوسکتی ہے اور پاکستان 5 سال میں 6.5 فیصد تک جی ڈی پی میں اضافہ کرسکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ٹیکس سسٹم پیچیدہ، کمزور انتظام اور نگرانی بدعنوانی کا باعث ہے، عدالتی نظام کی پیچیدگی اور تاخیر معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرتی ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب میں کمی بدعنوانی کے خطرات کی علامت ہے جب کہ بجٹ اور اخراجات میں بڑے فرق سے حکومتی مالیاتی شفافیت پر سوالات ہیں۔گورننس اور کرپشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن پالیسیوں میں تسلسل کی کمی اور غیر جانبداری سے اداروں پر عوام کا اعتماد ختم ہورہا ہے، پاکستانیوں کو سروسز کے حصولی کی خاطر مسلسل ادائیگیاں کرنا پڑتی ہے، حکومتی اور بیوروکریسی کے زیر اثر اضلاع کو زیادہ ترقیاتی فنڈ ملے ہیں۔رپورٹ کے مطابق سرکاری عہدوں پر فائز شوگر ملز مالکان نے مسابقت کی قیمت پر اپنے کام کو منافع بخش رکھا، شوگر زمل مالکان اپنے فائدے کے لیے برآمدات اور قیمتوں کے تعین کی پالیسیوں پر اثر انداز ہوئے، وافر ذخیرہ ہونےکے باوجود شوگرمل مالکان نےمصنوعی قلت پیداکرنے اور قیمتوں میں ہیرا پھیری کےلیے ملی بھگت کی۔آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی2019میں چینی برآمد کی اجازت ظاہرکرتی ہے اشرافیہ اپنے مفادکے لیے پالیسیوں پر قابض ہیں، چینی کی تحقیقاتی رپورٹ میں سیاسی ہیوی ویٹ کو مجرم قرار دیا گیا ہے اور تحقیقاتی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ برآمدی دباؤ سے چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔گورننس اور کرپشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی نظام میں پرانےقوانین، ججوں، عدالتی عملے کی دیانتداری کےمسائل ہیں جس کے باعث قابل اعتماد طریقے سے معاہدوں کونافذ کرنے یاجائیداد کےحقوق کا تحفظ کرنے کےقابل نہیں ہے، کرپشن کو پاکستان میں عدالتی کارکردگی کو متاثر کرنے اور قانون کی حکمرانی کونقصان پہنچانے والےاہم عنصر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق نیشنل کرپشن سروے میں عدلیہ کو پولیس اور پبلک پروکیورمنٹ کے ساتھ سب سے زیادہ کرپٹ شعبوں میں سے ایک کے طور پر دکھایا گا جو کہ عدالتی نظام پر اعتماد کی کمی ظاہر کرتا ہے، پاکستان کےعدالتی نظام کوعدالتی آزادی کے حوالے سے عملی طور پرکافی رکاوٹوں کا سامنا ہے اور 26ویں آئینی ترمیم نےچیف جسٹس کے لیے تقرری کےعمل کو تبدیل کرکے جوڈیشل کمیشن میں ممبران کی تعداد کو بڑھایا ہے۔آئی ایم ایف رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ جنوری23 تا دسمبر 24 نیب کی5.3 ٹریلن روپےکی ریکوری معشیت کو پہنچےنقصان کاکم حصہ ہے۔