فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت اگر کسی "نئے معمول" (New Normal) کی بات کرے گا تو پاکستان اس کا جواب ایک نئے اور مؤثر عسکری ردعمل سے دے گا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری)، ہلالِ جرات، چیف آف آرمی اسٹاف کی زیرِ صدارت 272ویں کور کمانڈرز کانفرنس جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں منعقد ہوئی جس میں پاک فوج نے دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

بیان کے مطابق اجلاس کا آغاز حالیہ بھارتی سرپرستی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں شہید ہونے والے جوانوں کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی سے ہوا۔

فیلڈ مارشل نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے عزم، حوصلے اور قربانیوں کو سراہا۔

فیلڈ مارشل نے حالیہ سیلاب کے دوران سول انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کیے گئے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں فوج کے کردار کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا۔

فورم نے ملک میں جاری انسدادِ دہشت گردی آپریشنز، ابھرتے ہوئے خطرات اور آپریشنل تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔

اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاک فوج وطنِ عزیز کے دشمنوں کے عزائم کو ہر سطح پر ناکام بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

فورم نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی، جرائم اور سیاسی سرپرستی کے مابین موجود گٹھ جوڑ، جو ریاست اور عوام کے مفادات کو نقصان پہنچا رہا ہے، کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

فورم نے بھارتی قیادت کے حالیہ اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کی جانب سے جنگی جنون کو ہوا دینا اُس کی پرانی روش ہے، جس کا مقصد اندرونی سیاسی مفادات کا حصول ہے۔ 

فورم نے واضح کیا کہ بھارتی جنگی بیان بازی خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

فورم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ 

فیلڈ مارشل نے کہا کہ بھارت اگر کسی "نئے معمول" (New Normal) کی بات کرے گا تو پاکستان اس کا جواب ایک نئے اور مؤثر عسکری ردعمل سے دے گا۔

شرکا نے اتفاق کیا کہ بھارتی سرپرستی میں سرگرم دہشت گرد گروہوں جیسے فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان کے نیٹ ورکس کو ہر سطح پر ختم کرنے کے لیے جامع انسدادِ دہشت گردی مہم جاری رکھی جائے گی۔

اجلاس میں پاکستان کی حالیہ اعلیٰ سطح کی سفارتی سرگرمیوں کو سراہا گیا اور عالمی و علاقائی امن کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ 

فورم نے پاکستان اور مملکتِ سعودی عرب کے درمیان ہونے والے تاریخی اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ کا خیرمقدم کیا جو دونوں برادر ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور مشترکہ دفاعی حکمتِ عملی کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔

فورم نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی حقِ خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا  اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔

اجلاس نے فلسطینی عوام کے حق میں غیر متزلزل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔

فورم نے دو ریاستی حل کی حمایت دہراتے ہوئے کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست، 1967ء کی سرحدوں اور القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے کے اصولی مؤقف پر پاکستان قائم ہے۔

فیلڈ مارشل نے تمام کمانڈرز کو ہدایت دی کہ وہ آپریشنل تیاری، نظم و ضبط، جسمانی فٹنس، اختراعات اور تیز ردعمل کے اعلیٰ معیار کو یقینی بنائیں۔

فیلڈ مارشل نے یقین ظاہر کیا کہ پاک فوج روایتی، غیر روایتی اور ہائبرڈ خطرات سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل نے کا اعادہ کیا کہ بھارت پاک فوج فورم نے کیا کہ کے لیے عزم کا

پڑھیں:

بھارتی دہشت گردی کا انکشاف: مکتی باہنی ْآپریشن جیک پاٹٗ کے خونی منصوبے بےنقاب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مشرقی پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کا انکشاف، مکتی باہنی کے نام نہاد ’’آپریشن جیک پاٹ‘‘ کے خونی منصوبے بے نقاب ہو گئے۔

تاریخ ایک بار پھر اس حقیقت کی گواہی دے رہی ہے کہ بھارت نے ہمیشہ خطے میں دہشت گردی کے فروغ اور عدم استحکام میں مرکزی کردار ادا کیا ہے، 1971 کی جنگ سے قبل بھارت اور اس کے سرپرست دہشت گرد گروہ مکتی باہنی کی جانب سے مشرقی پاکستان میں باضابطہ دہشت گردانہ کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا جسے بعدازاں “آپریشن جیک پاٹ” کا نام دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق فروری 1971 سے بھارت نے مشرقی پاکستان میں منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کی کارروائیاں شروع کیں جبکہ 15 اگست 1971 کو اس منصوبے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے “آپریشن جیک پاٹ” باقاعدہ لانچ کیا گیا۔

اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کو ہدایت دی کہ مکتی باہنی کے دہشت گردوں کو مکمل پناہ، اسلحہ اور عسکری تربیت فراہم کی جائے، اس سہولت کاری کے نتیجے میں بڑی تعداد میں تربیت یافتہ دہشت گردوں کو مشرقی پاکستان بھیجا گیا جہاں انہوں نے محب وطن پاکستانیوں پر سفاکانہ حملے کیے، درجنوں شہادتیں ہوئیں اور سیکڑوں افراد زخمی ہوئے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اور مکتی باہنی کی یہ مشترکہ دہشت گردانہ مہم 1971 کی جنگ کے پس منظر میں ایک طویل، منظم اور مذموم سازش کا حصہ تھی جس کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا اور مشرقی پاکستان میں انتشار کو ہوا دینا تھا۔

“آپریشن جیک پاٹ” کو بھارت اور مکتی باہنی نے مشترکہ دہشت گردی کے منصوبے کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جبکہ درحقیقت یہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں بدترین مداخلت اور ریاستی دہشت گردی کی واضح مثال تھا، مزید تاریخی شواہد اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ بھارت کی یہ کارروائیاں خطے میں امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے کی دیرینہ پالیسی کا تسلسل تھیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردی پر جلد قابو پا لیں گے، وزیر دفاع
  • کیا بھارت مارشل لا کی جانب بڑھ رہا ہے؟
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان کی ضرورت ہیں، فرح عظیم شاہ
  • دہشت گردوں کی معاونت ختم نہ کرنے تک افغانستان کیساتھ تجارت بند رہے گی‘دفتر خار جہ
  • بنوں، سی ٹی ڈی پر دہشت گردوں کا حملہ، پولیس کا بھرپور جواب، 5 دہشتگرد ہلاک، دو شہری شہید
  • بھارتی دہشت گردی کا انکشاف: مکتی باہنی ْآپریشن جیک پاٹٗ کے خونی منصوبے بےنقاب
  • افواج پاکستان نے بھارت کو جنگی میدان میں عبرت ناک جواب دیا، وزیراعظم
  • پاکستان کا خوف، بھارتی فوج روس سے ففتھ جنریشن طیارے خریدنے پر مجبور
  • بھارت کے خلاف جنگ میں فیلڈ مارشل نے میری مشاورت سے فیصلے کیے، وزیر اعظم
  • بھارت کے خلاف جنگ میں فیلڈ مارشل نے میری مشاورت سے فیصلےکیے، وزیر اعظم