بین الاقوامی فوجداری عدالت میں دائر ایک مقدمے میں اٹلی کی وزیر اعظم جیورجیا میلونی پر غزہ کے فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرکے معاونت کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی کی وزیر اعظم جیورجیا میلونی نے تصدیق کی کہ ان کے خلاف یہ مقدمہ یکم اکتوبر کو تقریباً 50 وکلا، قانون کے ماہرین اور سرکردہ عوامی شخصیات نے دائر کیا ہے۔

ان کے بقول مقدمے میں اٹلی کے وزیر دفاع گوئیڈو کروسیٹو، وزیر خارجہ انتونیو تاجانی اور اسلحہ ساز کمپنی لیونارڈو کے سربراہ روبرتو چنگولانی کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں اور نسل کشی میں معاونت کا الزام کیا گیا ہے۔

شکایت کنندگان کا مؤقف ہے کہ اٹلی نے اسرائیل کو مہلک ہتھیار فراہم کیے جسے غزہ میں جاری جنگ میں فلسطینیوں کی نسل کشی، جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

مقدمے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اٹلی کے خلاف اس شکایت کی باقاعدہ تحقیقات کی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اٹلی کی وزیراعظم نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ میری نظر میں اس نوعیت کی شکایت کی دنیا میں کہیں اور مثال نہیں ملتی۔

تاہم اطالوی وزیر دفاع کروسیٹو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو فراہم کردہ اسلحہ صرف اُن معاہدوں کے تحت کی جا رہی ہیں جو 7 اکتوبر 2023 سے پہلے یعنی غزہ جنگ سے پہلے طے پائے تھے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس کے باوجود اٹلی نے اسرائیل سے یقین دہانی لی ہے کہ یہ ہتھیار شہریوں کے خلاف استعمال نہیں ہوں گے۔

اس سے قبل اطالوی وزیر خارجہ تاجانی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اٹلی نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دی ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کے مطابق 2020 سے 2024 کے دوران اٹلی ان چند ممالک میں شامل رہا ہے جنہوں نے اسرائیل کو بڑی تعداد میں ہتھیار فراہم کیے ہیں۔

جن میں ہیلی کاپٹر اور بحری توپیں شامل بھی ہیں۔ علاوہ ازیں امریکا کی قیادت میں اٹلی ایف- 35 طیاروں کے پرزہ جات تیار کرنے والے ممالک میں بھی شامل ہے۔

اس شکایت کا اندراج ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف بھی آئی سی سی نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔ تاہم ان پر "نسل کشی" کے الزامات عائد نہیں کیے گئے۔

علاوہ ازیں، عالمی عدالت انصاف (ICJ) میں جنوبی افریقا نے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کیا ہے، جبکہ نکاراگوا نے جرمنی پر بھی ایسے ہی الزامات عائد کیے تھے، مگر اپریل 2025 میں عدالت نے اس کیس کو آگے بڑھانے سے انکار کر دیا تھا۔

امریکا جو اسرائیل کو سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرتا ہے، آئی سی سی کا رکن نہیں اور اس نے عدالت کی کارروائیوں کی شدید مخالفت کی ہے۔

حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے تین فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں پر پابندیاں عائد کیں جنہوں نے آئی سی سی میں اسرائیلی حکام کے خلاف تحقیقات میں کردار ادا کیا تھا۔

دوسری جانب، اٹلی میں حالیہ ہفتوں کے دوران بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں میں وزیراعظم میلونی کے پوسٹرز اٹھائے گئے جن پر انہیں "نسل کشی کی معاون" قرار دیا گیا تھا۔

آئی سی سی میں درج یہ معاملہ اٹلی کی حکومت کے لیے نہ صرف عوامی دباؤ بڑھا رہا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی قانونی اور سفارتی مشکلات کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اٹلی کی وزیر اسرائیل کو نے اسرائیل کے خلاف

پڑھیں:

مذاکرات کا پہلا دور ختم، حماس کی جنگ بندی پر فلسطینیوں کی رہائی، امداد فراہمی کی شرائط

قاہرہ (نیوز ڈیسک) غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس اسرائیل اور ثالثوں کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا، مصر کے شہر شرم الشیخ میں حماس، اسرائیل اور امریکا میں بات چیت آج پھر ہو گی۔

شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات میں حماس وفد کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ نے کی، امریکی خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر بھی مذاکرات میں شریک ہوئے۔

رات دیر تک جاری رہنے والے مذاکرات میں قطر اور مصر کے وفود نے بطور ثالث شرکت کی۔

فلسطینی عہدیدار کے مطابق حماس نے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیل کے انخلا اور ٹائم لائن پر اپنے مؤقف کا خاکہ پیش کیا۔

عرب میڈیا کا دعویٰ ہے کہ حماس نے 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور بڑے پیمانے پر غزہ میں امداد کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا، حماس اس بات کی ضمانت چاہتی ہے کہ اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بعد معاہدے کی پاسداری کرے۔

اسرائیلی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر صرف یرغمالیوں کی رہائی پر توجہ دی جائے گی اور حماس کو چند دن کا وقت دیا جائے گا۔

اسی طرح اسرائیل ٹرمپ منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر فوج کو نام نہاد زرد لکیر تک واپس بلانے پر سمجھوتہ نہیں کرے گا بلکہ سٹریٹجک بفر زون بنائے گا جبکہ مزید انخلا کا انحصار مزاحمتی تنظیم سے طے شدہ شرائط پر ہوگا۔

ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیویٹ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ جلد سے جلد یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں تاکہ اگلے مرحلے کی طرف بڑھا جا سکے، مذاکرات میں یرغمالیوں اور سیاسی قیدیوں کی فہرستوں پر بات ہورہی ہیں تاکہ رہائی کے لیے مناسب ماحول تیار کیا جا سکے۔

ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے 2 سالہ جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات کاروں سے تیزی سے کام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز خبردار کیا تھا کہ اگر حماس نے غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کیا تو اس کا مکمل خاتمہ کردیا جائےگا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی جارحیت کے 2 برس ، جماعت اسلامی کے صہیونی مظالم کیخلاف ملک گیر احتجاج و مظاہرے ‘اہل غزہ اور حماس سے اظہار یکجہتی
  • خیبر پختونخوا میں آٹے کی قلت اور گراں فروشی کیخلاف پشاور ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر
  • خیبرپختونخوا میں آٹے کی قلت اور گراں فروشی کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر
  • مذاکرات کا پہلا دور ختم، حماس کی جنگ بندی پر فلسطینیوں کی رہائی، امداد فراہمی کی شرائط
  • کمال ہے مردہ شخص کیخلاف 3 سال انکوائری جاری رہی، عدالت عظمیٰ
  • کراچی میں بھانجی سے متعدد بار زیادتی کرنے والے ماموں کو عدالت نے سزا سنادی
  • ملتان، آئی ایس او پاکستان کے زیراہتمام غاصب اسرائیل ریاست نامنظور احتجاجی ریلی 
  • عمران خان کی جیل ٹرائل منتقلی اور ویڈیو لنک کیخلاف دائر درخواست پر سماعت نہ ہوسکی
  • وزیراعظم سے عالمی ریکارڈ ہولڈر ماہ نورچیمہ کی ملاقات