طلبہ تنظیموں پر حکومتی پابندی نوجوانوں کے مستقبل پر حملہ ہے، اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
لاہور:۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ترجمان آفتاب حسین نے اخبارات میں شائع ہونے والی خبر “سرکاری یونیورسٹیوں سے طلبہ تنظیمیں ختم کرنے کا فیصلہ” پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ جمہوری اقدار، آئینی آزادیوں اور نوجوانوں کے مستقبل پر براہِ راست حملہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ طلبہ تنظیمیں دراصل جمہوریت کی نرسریاں ہیں، جو نوجوانوں میں قیادت، مکالمے، تنظیمی شعور اور برداشت کا جذبہ پیدا کرتی ہیں۔ ان کا خاتمہ قوم سے قیادت کے ایسے قیمتی درخت کو کاٹ دینے کے مترادف ہے جو آنے والے کل کو سنوار سکتا ہے۔
آفتاب حسین نے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام نہ صرف آئین کے آرٹیکل 17 کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ اظہارِ رائے اور اجتماع کی آزادی پر قدغن لگانے کے مترادف بھی ہے۔ جامعات محض تعلیم کے ادارے نہیں بلکہ تربیتِ قیادت کے مراکز ہیں، جہاں طلبہ کی نمائندہ تنظیمیں شفافیت، احتساب اور جمہوری تربیت کا بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں طلبہ تنظیموں پر پابندی کا تجربہ ناکام ثابت ہوا، جس نے جامعات کو جمود، بے سمتی اور سیاسی انحطاط کی طرف دھکیلا۔ اب ایک بار پھر اسی غلطی کو دہرانا دراصل نوجوان نسل کے اعتماد اور شعور پر حملہ ہے۔
ترجمان اسلامی جمعیت نے کہا کہ حکومت اپنی انتظامی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے تعلیمی آزادیوں کو محدود کر رہی ہے، جو کسی بھی طور قبول نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان کے نوجوان ایسے کسی غیر جمہوری اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے جو ان کی آواز، رائے اور نمائندگی کے حق کو سلب کرے۔
آخر میں آفتاب حسین نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان ملک بھر میں آئینی، جمہوری اور پرامن جدوجہد کے ذریعے طلبہ کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی اور جامعات میں آزادی اظہار، جمہوری اقدار اور مثبت سرگرمیوں کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اسلامی جمعیت نے کہا کہ
پڑھیں:
اسلامی انقلاب کی نوید… اجتماع عام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251121-03-2
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی عوام کو وڈیروں، جاگیرداروں اور مافیاز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گی بلکہ ان طبقات کے ستائے ہوئے اور پریشان حال عوام کی داد رسی کا فرض پورا کرے گی۔ جماعت اسلامی کے کل پاکستان اجتماع عام کے انتظامات اور تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد بدھ کے روز مینار پاکستان کے زیر سایہ عظیم تر اقبال پارک کے نیشنل ہسٹری میوزیم میں ناظم اجتماع نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، لاہور کے امیر ضیاء الدین انصاری اور دیگر رہنمائوں کے ہمراہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے اجتماع کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ناظم اجتماع لیاقت بلوچ اور ساتھی کارکنوں کی شب و روز کی محنت کو سراہا۔ ملکی تاریخ کے حقائق سے نقاب کشائی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 78 سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے لوگوں کے ارمانوں کا خون کیا۔ عدالتیں انصاف دے سکیں نہ ادارے کسی کام آسکے۔ عوام بنیادی حقوق اور سہولتوں سے محروم ہیں کوئی ان کا پرسان حال نہیں۔ 26 ویں اور 27 ویں ترمیم نے تو بیڑا غرق کردیا ہے۔ جماعت اسلامی عوام کو وڈیروں، جاگیرداروں اور مافیاز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتی۔ جماعت اسلامی کے اجتماع عام میں شرکت کے لیے ملک بھر سے قافلے مینار پاکستان لاہور پہنچنا شروع ہوگئے، ہیں لاکھوں لوگوں کے قیام و طعام کے لیے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ بیرونی ممالک سے اسلامی تحریکوں کے قائدین بھی بڑی تعداد میں اجتماع میں شریک ہوں گے۔ جماعت اسلامی کا یہ اجتماع عام ملک و قوم کے لیے امید کے نئے چراغ روشن کرے گا۔ ابراہم معاہدہ پر دستخط، ٹرمپ کا امن منصوبہ اور دو ریاستی حل قبول کرنا اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ فلسطین پر ایک بار پھر برطانوی سامراج کا تسلط قبول نہیں۔ پاکستان کسی جرنیل، بیوروکریٹ یا کسی اور طاقتور شخصیت کا نہیں، پچیس کروڑ غیور عوام کا ہے۔ ہم نے سلامتی کونسل میں امن منصوبے پر پاکستان کے ووٹ ہی کی مخالفت کی ہے۔ اس منصوبے کو فلسطین کی اصل قیادت نے بھی مسترد کیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عوام اس وقت سخت مایوسی اور پریشانی میں ہیں، انہیں کسی طرف سے امید کی کوئی کرن نظر نہیں آرہی ، ملک کی مجموعی آبادی کا 65 فی صد نوجوان ہیں مگر انہیں تعلیم اور روز گار نہیں مل رہا۔ اعلیٰ تعلیم کے دروازے غریب کے لیے بند کردیے ہیں۔ طبقاتی نظام تعلیم میں امیر کا بچہ پڑھ رہا اور غریب کا بچہ اسکول سے باہر ہے، چند لیپ ٹاپ تقسیم کرکے حکمران سمجھتے ہیں کہ ان کا فرض پورا ہوگیا۔ عام لوگوں کی تعلیم اور ٹیکنالوجی تک رسائی نہیں۔ ملک میں لینڈ مافیاز، ڈرگ مافیاز، آئی پی پیز مافیاز چینی اور آٹا مافیاز ٹھیکیداروں اور وڈیروں کا راج ہے۔ سیکڑوں مربع زمین کے مالک ٹیکس چوری کرتے ہیں یہ لوگ خود تو ٹیکس دیتے نہیں الٹا مزدوروں، کسانوں اور چھوٹے ملازمین کے ٹیکسوں پر عیش کرتے ہیں۔ 83 فی صد کسانوں اور مزدوروں کو ملازمت کے حقوق حاصل نہیں وہ جاگیرداروں اور ٹھیکیداروںکے رحم و کرم پر ہوتے ہیں۔ خواتین کو تحفظ حاصل نہیں، کام کرنے کی جگہ پر انہیں ہراسمنٹ کا سامنا ہوتا ہے۔ ان پریشان اور ستائے ہوئے عوام کی داد رسی کا فرض جماعت اسلامی پورا کرے گی۔ جماعت اسلامی عوام سے اتحاد کرے گی۔ کسان، مزدور، اساتذہ، طلبہ اور وکلا جماعت اسلامی کے اتحادی ہیں۔ ہم مزدوروں، محنت کشوں، کسانوں، طلبہ، خواتین سمیت پسے ہوئے طبقے کو حقوق دلائیں گے۔ ہم سب مل کر ملک میں اسلام کے غلبے کی تحریک چلائیں گے۔ ملک میں اللہ کا نظام نافذ ہوجائے تو ظلم کا نظام خود بخود دم توڑ جائے گا۔ جماعت اسلامی کا یہ اجتماع عام اسی عظیم مقصد کے لیے منعقد ہورہا ہے۔ مینار پاکستان سے اتحاد ویک جہتی کا پیغام پورے پاکستان میں جائے گا۔ جماعت اسلامی منظم طریقے سے اپنا کام کرتی ہے۔ پورا پاکستان ایسی تحریک کا منتظر ہے جس کو منظم لوگ لے کر اٹھیں۔ پاکستان ہم سب کا گھر ہے اور اس گھر کو بچانا ہم سب کی ذمے داری ہے۔ زی جنریشن اور نوجوانوں کے لیے تعلیم اور روز گار کا بہت بڑا پیکیج لائیں گے۔ نوجوانوں کے مستقبل کو روشن کرنے کے لیے انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ روز گار بھی دیں گے۔ خواتین کو اسلام نے احترام اور وقار دیا ہے اسے بحال کرائیں گے۔ مزدور اور کسان طلبہ و وکلا نظام بدلنے کی تحریک میں ہمارے شانہ بشانہ ہوں گے۔ اجتماع عام میں خواتین عالمی کانفرنس میں لاکھوں خواتین شریک ہوں گی، یہ خواتین کا دنیا بھر میں سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔ ملک میں موجود سیکڑوں سیاسی جماعتوں میں جماعت اسلامی کو جہاں مثالی تنظیم، باقاعدگی سے ہر سطح پر جماعت کے اندرونی انتخابات، امین و دیانت دار قیادت، ہر مشکل وقت میں زمینی و آسمانی آفات کے دوران صرف پاکستانی اور مسلمان عوام ہی کی نہیں بلکہ بلا امتیاز رنگ و نسل پوری انسانیت کی بے لوث خدمت اور ’’بنوقابل‘‘ جیسے پروگراموں کے ذریعے نوجوان نسل کے لیے امید کی شمعیں روشن کرنے سمیت بہت سے منفرد اعزازات حاصل ہیں، وہیں یہ اعزاز بھی صرف جماعت اسلامی ہی کو حاصل ہے کہ وہ مقامی سطح پر ہمہ وقت اپنے کارکنوں کو اپنی جماعت کی پالیسیوں سے متعلق اعتماد میں لیتی اور ان کی حکمت سے آگاہ کرنے کا اہتمام کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ حالات کے تقاضوں اور ملکی صورت حال کو پیش نظر رکھ کر مختلف وقفوں سے ملک بھر سے اپنے ارکان و کارکنان ہی کو نہیں ہمدردان و متفقین کو بھی ایک جگہ جمع کر کے انہیں ملکی و بین الاقوامی حالات سے اسلامی تناظر میں آگاہ کرنے اور درپیش معاملات میں رہنمائی فراہم کرنے کا موثر اہتمام کرتی ہے۔ ملک میں جمہوریت اور عوام کی نمائندگی کے بلند بانگ دعوئوں کے ساتھ کام کرنے والی بڑی بڑی اور بے پناہ مالی و دیگر وسائل رکھنے والی سیاسی جماعتوں کو کبھی یہ ہمت نہیں ہوتی کہ وہ عوام کو اپنی پالیسیوں کے بارے میں اعتماد میں لینے کے لیے کوئی بڑا اجتماع منعقد کریں۔ جماعت اسلامی کا ایسا ہی ایک بڑا ملک گیر سہ روزہ اجتماع 21 سے 23 نومبر تک مینار پاکستان کے زیر سایہ تاریخی عظیم تر اقبال پارک میں منعقد ہو رہا ہے جس میں کارکنوں کی تعلیم و تربیت اور قومی و بین الاقوامی حالات حاضرہ سے آگاہی کا بندوبست بھی ہو گا اور تذکیہ نفس کا اہتمام بھی۔ جماعت اسلامی کی قیادت اس اجتماع کو ملک کے موجودہ فرسودہ نظام کی تبدیلی کے پیش خیمہ کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ اور اجتماع عام کے بعد ملک میں رائج ظالمانہ اور جابرانہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی بڑی تحریک برپا کرنے کا عزم رکھتی ہے، جس کی تفصیلات کا اعلان امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن اجتماع کے آخری روز اپنے کلیدی خطاب میں کریں گے۔ آئیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اس اجتماع کو اسلامیان پاکستان کے دیرینہ خواب، جس کی خاطر لاکھوں جانوں کی قربانی دی گئی… اور برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کی عزیتیں برداشت کی اسلامی انقلاب کی نوید بنا دے۔ ایں دعا از من و از جملہ جہاں۔