ن لیگ اور پی پی میں سیز فائر ، دونوں جماعتوں کو بیان بازی سے روک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
ن لیگ اور پی پی میں سیز فائر ، دونوں جماعتوں کو بیان بازی سے روک دیا گیا-پنجاب حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے مسلم لیگ ن کا وفد صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملنے زرداری ہاؤس نواب شاہ پہنچا-وفد میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی شامل تھے، صدر زرداری سے ملاقات میں پنجاب اور سندھ حکومت کے درمیان حالیہ کشیدگی سے متعلق مختلف امور زیر غور آئے-ذرائع کے مطابق حکومتی وفد نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو وزیراعظم شہبازشریف سے مسلم لیگی رہنماؤں کی ملاقات میں ہونے والی گفتگو سے آگاہ کیا،،،،، ذرائع کے مطابق نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار نے گارنٹی دی کہ پنجاب حکومت کی جانب سے بیان بازی نہیں کی جائے گی -اسحاق ڈار نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے ایسی مہم شروع کرنا ناقابل برداشت تھی، اسحاق ڈار اور سپیکر ایاز صادق نے گارنٹی دی کہ دونوں جماعتوں کے درمیان معاملات مل بیٹھ کر حل ہونے چاہئیں،، ایسے بیان بازی سے دونوں سیاسی جماعتوں کو نقصان پہنچے گا-وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی بھر پور کاوشوں پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے معاملات حل کروانے پر ان کا شکریہ ادا کیا کہ ماضی کی طرح اس بار بھی محسن نقوی نے ثالثی کا بہترین کردار ادا کیا ہے-
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دونوں جماعتوں اسحاق ڈار
پڑھیں:
80 فیصد عمارتیں فائر سیفٹی اور دیگر حفاظتی آلات سے محروم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی میں 80 فی صد عمارتوں میں حفاظتی آلات کا نظام موجود نہیں ہے، اور عمارتوں میں آتش زدگی اور اموات معمول بن چکے ہیں۔ جب کہ متعلقہ ادارے مروجہ قوانین کی خلاف وزیوں پر اقدامات لینے کو تیار نہیں۔دنیا بھر میں عمارات کی تعمیر حفاظتی قوانین کے ساتھ کی جاتی ہیں، جب کہ شہر کراچی میں اسّی فیصد تعمیرات حفاظتی آلات کے نظام سے محروم ہیں۔ متعلقہ ادارے تعمیرات کے ابتدائی قواعد و ضوابط تو پورے کرواتے ہیں مگر بعد مین ان کو جانچنے کا کوئی میکنزم موجود نہیں ہے، اور نہ ہی فیکٹری، شاپنگ مالز اور رہائشی فلیٹس کی انتظامیہ حفاظتی نظام کو فعال رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔ شدید تنقید کے بعد کراچی میں ٹریفک سائن بورڈ نصب ہونا شروع ریسکیو 1122 ذرائع کے مطابق نومبر 2024 سے اب تک کراچی میں 1700 سے زائد آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تر کی وجہ شارٹ سرکٹ اور ناقص وائرنگ ہے۔کراچی میں سالانہ ہزاروں بلند عمارتیں تعمیر کی جاتی ہیں، جن کی اکثریت میں حفاظتی آلات کا فقدان ہوتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بدعنوانی، غفلت اور قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث عمارتوں میں حادثات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔